نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

افغانستان میں ایک امریکی فوجی اڈے پر قرآن کے نسخے جلانے کے معاملے میں اطلاعات کے مطابق کم از کم پانچ امریکی فوجیوں کو ضابطے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

افغانستان میں ایک امریکی فوجی اڈے پر قرآن کے نسخے جلانے کے معاملے میں اطلاعات کے مطابق کم از کم پانچ امریکی فوجیوں کو ضابطے کی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
امریکی فوجی اڈے پر قرآنی نسخوں کو نذرِ آتش کرنے کا واقعہ گزشتہ ماہ پیش آیا تھا اور اب اس کی مزید مگر متنازع تفصیلات سامنے آئی ہیں۔
اسی بارے میںافغانستان کی وزارتوں سے نیٹو کا انخلاءافغانستان: مظاہرے جاری، مزید آٹھ افراد ہلاکافغانستان: قرآن جلائے جانے پر اوباما کی معافی

متعلقہ عنواناتدنیا, افغانستاناس واقعے کے ردعمل میں افغانستان میں چھ روز تک پرتشدد احتجاجی مظاہرے ہوئے تھے جن میں کم از کم تیس افراد مارے گئے تھے جبکہ افغانستان میں تعینات چھ امریکی فوجی بھی اسی ردعمل سے جڑے واقعات میں ہلاک ہوئے ہیں۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق، امریکہ اور افغانستان کی افواج کے افسران کی مشترکہ تحقیقات میں کہا گیا ہے کہ اگرچہ مسلمانوں کی مذہبی کتاب کے بارے میں غلطیاں سرزد ہوئیں لیکن دانستہ طور پر قرآن یا کسی بھی مذہبی کتاب کی بے حرمتی نہیں کی گئی۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ تحقیقات کے نتائج کی روشنی میں کم از کم ایسے پانچ امریکی فوجیوں کے خلاف ضابطے کی کارروائی کی جا سکتی ہے جو اس واقعے میں ملوث ہیں۔
خیال رہے کہ امریکی صدر باراک اوباما قرآن جلائے جانے کے واقعے پر معافی مانگ چکے ہیں اور انہوں نے افغان صدر حامد کرزئی کے نام ایک خط میں اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ واقعہ غیر ارادی طور پر پیش آیا۔
کابل میں بی بی سی کے نامہ نگار کا کہنا ہے کہ امریکی صدر کی جانب سے واقعے پر معافی کے باوجود عوام کے غصے میں کمی نہیں ہوئی ہے۔
افغانستان میں اس واقعے کے خلاف پرتشدد مظاہروں میں دو درجن سے زائد افراد مارے جا چکے ہیں

افغان صدر کی جانب سے اس واقعے کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے پینل کے رکن مولوی خالق داد نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’وہ یہ دعویٰ کر رہے ہیں یہ حرکت ارادتاً نہیں کی گئی جبکہ ہماری تحقیقاتی ٹیم کا کہنا ہے کہ یہ عمل جان بوجھ کر کیا گیا‘۔
خیال رہے کہ اس تحقیقاتی پینل کی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ہی اس حرکت کے مرتکب افراد پر افغانستان میں عوامی مقدمہ چلانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا ہے۔

کابل سے نامہ نگار سعید انور نے بی بی سی اردو کو بتایا ہے کہ اس معاملے پر افغانستان کا باقاعدہ سرکاری ردعمل سامنے نہیں آیا ہے تاہم افغان تحقیقاتی ٹیم کے رکن قاضی نذیر احمد کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ واقعہ افغانستان میں پیش آیا ہے اس لیے اس میں ملوث افراد کو بھی افغانستان کے قوانین کے تحت مقدمہ چلنا چاہیے اور یہیں انہیں سزا دی جانی چاہیے۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق افغان صدر کے ترجمان ایمل فیضی نے سنیچر کو کہا ہے کہ ’ہم نیٹو کی تحقیقات کے نتائج کا انتظار کر رہے ہیں اور اسے دیکھ کر ہی ردعمل دے سکتے ہیں۔ افغان صدر نے امریکی حکام اور فوج سے مقدمہ چلانے اور سزا دینے کا مطالبہ کیا ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

News

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan

ISLAMABAD: Pakistan’s intelligence chief on Thursday denied US accusations that the country supports the Haqqani network, an Afghan militant group blamed for an attack on the American embassy in Kabul. “There are other intelligence networks supporting groups who operate inside Afghanistan. We have never paid a penny or provided even a single bullet to the Haqqani network,” Lieutenant-General Ahmed Shuja Pasha told Reuters after meeting political leaders over heavily strained US-Pakistani ties. Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan would be unacceptable and the army would be capable of responding, local media said. But he later said the reports were “baseless”. Pakistan has long faced US demands to attack militants on its side of the border with Afghanistan, but pressure has grown since the top US military officer, Admiral Mike Mullen, accused Pasha’s Inter-Services Intelligence ...

Drone Wars: The rationale.The Drone Wars are the new black.

The Drone Wars are the new black. The once covert, highly-secretive and little talked about strategy of using unmanned aerial vehicles to target suspected terrorists in Pakistan and elsewhere has gone mainstream. And now everyone is talking about it. Even Leon Panetta, the former C.I.A. director, whose old agency doesn't officially admit that its drone program exists, is talking about it. Twice in a matter of hours last week he joked about the C.I.A.'s pension for deploying the ominously-named Predator drones. “Obviously I have a hell of a lot more weapons available to me here than I had at the C.I.A.,” he said, referring to his new post as secretary of defense. “Although the Predators aren’t bad.” Complete coverage: The Drone Wars Later that same day, on the tarmac of a naval air base, he said, coyly, that the use of Predators are “something I was very familiar with in my old job.” Soon after, a Predator armed with hellfire missiles took flight from the runway, bound for Libya...