نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

اشاعتیں

جنوری 20, 2013 سے پوسٹس دکھائی جا رہی ہیں

قومی احتساب بیورو(نیب) کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رینٹل پاور کیس کے تفتیشی افسر کامران فیصل کے والد چوہدری عبد الحمید سابق ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت اور مرحوم کے چچا ڈاکٹر طارق مسعود نے میاں چنوں میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کامران فیصل کی ہلاکت کی تحقیقات کے سلسلہ میں حکومت نے جو عدالتی کمیشن تشکیل دیا ہے ہمیں یہ کمیشن قبول نہیں

میاں چنوں(ثناء نیوز) قومی احتساب بیورو(نیب) کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رینٹل پاور کیس کے تفتیشی افسر کامران فیصل کے والد چوہدری عبد الحمید سابق ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت اور مرحوم کے چچا ڈاکٹر طارق مسعود نے میاں چنوں میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کامران فیصل کی ہلاکت کی تحقیقات کے سلسلہ میں حکومت نے جو عدالتی کمیشن تشکیل دیا ہے ہمیں یہ کمیشن قبول نہیں جیسے ہم مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایبٹ آباد کے سانحہ کی تحقیقات کے لیے بھی جسٹس(ر) جاوید اقبال کو کمیشن کس سربراہ مقرر کیا گیا تھا جس کی تاحال رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی۔ مزید براں پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں نے اس کے بیٹے کے قتل کو خود کشی قرار دے کر اپنے ضمیر کا سودا کیا ہے جبکہ مرحوم کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات تھے میت کو غسل دینے کے دوران بھی تشدد کے نشانات واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نہ تو پوسٹ مارٹم رپورٹ کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی حکومت کے مقررہ کردہ کمیشن کو مانتے ہیں۔کامران فیصل (مرحوم) قرآن پاک کے قاری اور پانچ وقت کے نمازی تھے اور اس نے عمرہ بھی کیا تھا۔ کامران فیصل کے والد نے بتایا کہ میری چار ...

)سپریم کورٹ کے کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے پتہ قیدیوں کے مقدمے کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے

اسلام آباد (ثناء نیوز)سپریم کورٹ کے کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے پتہ قیدیوں کے مقدمے کی سماعت کے دوران کہا ہے کہ لوگوں کی زندگیوں سے کھیلنے کی اجازت نہیں دے سکتے، ہر چیز کی کوئی حد ہوتی ہے، بتایا جائے کہ قیدیوں کو کس بنیاد پر حراست میں رکھا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ آئین بنیادی حقوق کا تحفظ دیتا ہے اس سے بڑا کوئی قانون نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ گیارہ میں سے چار قیدی مرچکے ہیں جبکہ باقی میں سے بھی چار شدید بیمار ہیں، اگر انہیں کچھ ہوگیا تو اس کا ذمہ دار کون ہوگا۔ پیر کواڈیالہ جیل سے قیدیوں کے اغوا اور قتل سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سپریم کورٹ نے اڈیالہ جیل کے قیدیوں کا معاملہ حل کرنے کے لیے حکومت کو منگل تک کی مہلت دے دی۔ قیدیوں کو حراستی مراکز بھیجنے پر آئی ایس آئی سے وضاحت طلب کر لی گئی ہے۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ غیرمعینہ مدت کے لیے کسی کو حراست میں نہیں رکھا جا سکتا۔ دوران سماعت آئی ایس آئی کے وکیل راجہ ارشاد کا کہنا تھا کہ قیدی متعلقہ حکام کے حوالے کر دیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قیدیوں...