قومی احتساب بیورو(نیب) کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رینٹل پاور کیس کے تفتیشی افسر کامران فیصل کے والد چوہدری عبد الحمید سابق ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت اور مرحوم کے چچا ڈاکٹر طارق مسعود نے میاں چنوں میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کامران فیصل کی ہلاکت کی تحقیقات کے سلسلہ میں حکومت نے جو عدالتی کمیشن تشکیل دیا ہے ہمیں یہ کمیشن قبول نہیں

میاں چنوں(ثناء نیوز) قومی احتساب بیورو(نیب) کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رینٹل پاور کیس کے تفتیشی افسر کامران فیصل کے والد چوہدری عبد الحمید سابق ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ زراعت اور مرحوم کے چچا ڈاکٹر طارق مسعود نے میاں چنوں میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کامران فیصل کی ہلاکت کی تحقیقات کے سلسلہ میں حکومت نے جو عدالتی کمیشن تشکیل دیا ہے ہمیں یہ کمیشن قبول نہیں جیسے ہم مسترد کرتے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ ایبٹ آباد کے سانحہ کی تحقیقات کے لیے بھی جسٹس(ر) جاوید اقبال کو کمیشن کس سربراہ مقرر کیا گیا تھا جس کی تاحال رپورٹ منظر عام پر نہیں آئی۔ مزید براں پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹروں نے اس کے بیٹے کے قتل کو خود کشی قرار دے کر اپنے ضمیر کا سودا کیا ہے جبکہ مرحوم کے جسم پر تشدد کے واضح نشانات تھے میت کو غسل دینے کے دوران بھی تشدد کے نشانات واضح طور پر نظر آ رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم نہ تو پوسٹ مارٹم رپورٹ کو تسلیم کرتے ہیں اور نہ ہی حکومت کے مقررہ کردہ کمیشن کو مانتے ہیں۔کامران فیصل (مرحوم) قرآن پاک کے قاری اور پانچ وقت کے نمازی تھے اور اس نے عمرہ بھی کیا تھا۔ کامران فیصل کے والد نے بتایا کہ میری چار بیٹیاں ہیں اور کامران فیصل کی دو بیٹیاں ہیں جو ان بیٹے کے قتل کے بعد چھ بیٹیوں کا بوجھ اس کے بوڑھے اور ضعیف کندھوں پر آنا پڑا ہے۔ میرے پاس اتنے وسائل نہیں کہ میں اپنا جوان بیٹا کھو کر عدالتوں کے چکر لگاتا پھروں۔انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے جوڈیشل کمیشن ہی مقرر کرنا ہے تو جسٹس(ر)خلیل الرحمن رمدے اور طارق کھوسہ کو کمیشن مقرر کیا جائے یا چیف جسٹس سپریم کورٹ افتخار محمد چوہدری خود نوٹس لیتے ہوئے سپریم کورٹ کا جسٹس مقررکریں۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر کا مران فیصل کی ہلاکت کے سوگ میںاظہاریکجہتی کے لیے میاں چنوں بار ایسوسی ایشن نے بھی عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔ میاں چنوں بار ایسوسی ایشن کے صدر رانا محمد یوسف اور جنرل سیکرٹری سردار اورنگزیب نظامی نے بھی اس ہلاکت کو قتل قرار دیتے ہوئے حکمرانوں کو اس مقدمہ کا ذمہ دارقرار دیا ہے۔ رینٹل پاور پراجیکٹ کرپشن کے تحقیقاتی افسر فیصل کامران کی مبینہ خودکشی پر نیب لاہور کے افسران نے قلم چھوڑ ہڑتال شروع کر دی ۔ افسران سیاہ پٹیاں باندھ کر احتجاج کر رہے ہیں ۔ افسران نے مطالبہ کیا ہے کہ فیصل کامران کی موت کی تحقیقات کے لئے سابق ڈی جی ایف آئی اے طارق محمود کھوسہ ، جسٹس ( ر ) خلیل الرحمان رمدے یا اسلام آباد ہائی کورٹ کے کسی موجودہ جج کی سربراہی میں کمیشن قائم کیا جائے ۔ ملازمین نے مطالبہ کیا ہے کہ تحقیقات کے بعد ذمہ داران کو کڑی سزا دی جائے ۔ ملازمین نے فیصل کامران کی روح کے ایصال ثواب کے لئے قرآن خوانی بھی ملازمین نے اعلان کیا ہے کہ وہ 23 جنوری کو کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ میں بھی پیش ہوں گے ۔ رینٹل پاورکیس کے تفتیشی افسر کامران فیصل کی چند روز قبل پراسرار موت واقع ہوئی جس کے بعد اس کی تحقیقات طارق کھوسہ سے نہ کروانے پر نیب پنجاب کے افسران اور ملازمین نے قلم چھوڑ ہڑتال کردی ہے۔ نیب پنجاب کے آفس میں تمام کام کو بند کر دیا گیا اور سیاہ پٹیاں باندھ کر کامران فیصل کی موت کی تحقیقات طارق کھوسہ سے کروانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ نیب پنجاب میں ہڑتال کا یہ سلسلہ دوروز تک جاری رہے گا ۔نیب افسروں نے بتایاکہ کامران فیصل سمیت دیگرافسر سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں وزیراعظم راجا پرویز اشرف سمیت بعض بیوروکریٹس کیخلاف کرائے کے بجلی گھروں میں مبینہ کرپشن کی تحقیقات کررہے تھے۔ کامران فیصل پر بعض حقائق سامنے لانے پرشدید دباو تھاجس کاوہ برملااظہاربھی کرتے رہتے تھے۔ان کی موت سے ایسے تمام افسران جواس طرح کے میگاکرپشن کیسز کی تحقیقات کررہے ہیں، وہ عدم تحفظ کاشکارہوگئے ہیں۔تفتیشی افسروں کاکہناہے کہ اگرچہ حکومت نے تحقیقات کے لئے جوڈیشل کمیشن بنوادیاہے لیکن وہ پھربھی خودکوغیرمحفوظ تصور کرتے ہیں۔انہوں نے تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ نیب افسران نے نیب کے تفتیشی افسر کامران فیصل کی پراسرار ہلاکت کے بعد پیرسے مختلف شہروں میں قلم چھوڑ ہڑتال اور احتجاج شروع کر دیا ہے ۔ہے۔ کوئٹہ میں نیب بلوچستان کے دفتر میں افسران اور ملازمین نے اسسٹنٹ ڈائریکٹر نیب کامران فیصل کی ہلاکت کے خلاف احتجا ج کرتے ہوئے بازووں پر سیاہ پٹیاں باندھی جبکہ کوئی افسر اپنی دفتری امور کی انجام دہی کے لئے حاضر نہیں ہوا نیب ملازمین کا کہنا ہے کہ دوسروں کے لئے انصاف فراہم کرنے والے ایک ایماندار شخص کو بے گناہ ہی زندگی کی بازی ہارنا پڑی۔ ان کا مطالبہ ہے کہ کامران فیصل کے موت کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروا کر اصل حقائق سامنے لائے جائیں۔ دوسری جانب کامران فیصل کی پراسرارموت کے معاملہ پر نیب پنجاب کے افسران اور ملازمین نے بھی سیاہ پٹیاں باندھ کر قلم چھوڑ ہڑتال کردی۔ رینٹل پاور کیس کے تفتیشی افسر کامران فیصل کی چند روز قبل پراسرار موت واقع ہوئی جس کے بعد اس کی تحقیقات طارق کھوسہ سے نہ کروانے پر نیب پنجاب کے افسران اور ملازمین نے قلم چھوڑ ہڑتال کردی ہے۔ نیب پنجاب کے آفس میں تمام کام کو بند کر دیا گیا اور سیاہ پٹیاں باندھ کر کامران فیصل کی موت کی تحقیقات طارق کھوسہ سے کروانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ نیب پنجاب میں ہڑتال کا یہ سلسلہ دو روز تک جاری رہے گا۔ نیب پنجاب کے دفتر میںمیں کامران فیصل کے ایصال ثواب کے لیئے قرآن خوانی کی گئی جسمیں نیب افسران اور ملازمین کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔کوئٹہ اور لاہور کی طرح راول پنڈی میں بھی نیب افسران نے ڈی جی نیب راول پنڈی خورشید انور بھنڈر سے ملاقات کی اور کامران فیصل کی پراسرار ہلاکت پر تحفظات کااظہار کیا، نیب افسران کا کہنا تھا کہ ایسے ماحول میں آزادانہ طور پر تفتیش نہیں کرسکتے۔ ترجمان نیب کا کہنا ہے کہ نیب افسران کی قلم چھوڑاحتجاج کاعلم نہیں، قلم چھوڑاحتجاج بہترطریقہ نہیں، قلم چھوڑ احتجاج کرنے والوں سے محکمانہ انداز میں نمٹاجائیگا۔ ترجمان نیب کے مطابق نیب کامران فیصل کی ناگہانی موت سے صدمے سے دوچارہے، انکوائری کوئی بھی کرے نیب کواعتراض نہیں ہوگا۔ جس کے بعد نیب کے احتجاجی ملازمین نے چیئرمین نیب ایڈمرل فصیح بخاری سے ملاقات کی۔ افسران نے کامران فیصل کی موت کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ ملازمین نے تحفظ کرنے اور کامران کی موت کی اصل وجوہات کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ملازمین اور افسران نے چیئرمین کو بتایا کہ افسران و ملازمین بازوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر دفاتر آئے ہیں۔ ملاقات میں چیئرمین نیب نے تمام تفتیشی افسروں اور ملازمین کو مکمل سیکیورٹی فراہم کرنے کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ کامران فیصل کی المناک موت پر انتہائی افسوس ہے۔ نیب کے اعلی حکام ملازمین کے ساتھ ہیں۔ نیب کے تفتیشی افسر کامران فیصل رینٹل پاور کیس میں حسین اضغر خان کے ساتھ تفتیشی افسر مقرر تھے۔ رینٹل پاور میں کرپشن کے حوالے سے سپریم کورٹ نے نیب کی رپورٹ پر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سمیت 16 اہم ملزموں کی گرفتاری کا حکم دے رکھا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے تفتیشی افسر کامران فیصل فیڈرل لاجز کے کمرے میں مردہ پائے گئے تھے۔ ڈاکٹرز اور پوسٹ مارٹم رپورٹ کے مطابق کامران فیصل نے خودکشی کی تھی، جب کہ ان کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ کامران فیصل کو قتل کیا گیا ہے۔ مرحوم نے سوگوران میں بیوہ اور دو بچے چھوڑے ہیں۔ رینٹل پاور کرپشن کیس کی تحقیقات کرنے والے قومی احتساب بیورو کے افسر کامران فیصل نے وہ ریفرنس تیار کیے جن میں وزیر اعظم راجہ پرویز ا شرف کو بھی ملزم قرار دیا گیا تھا۔ رینٹل پاور عملدرآمد کیس کی اگلی سماعت پانچ دن بعد تئیس جنوری کو ہونی ہے۔ اس سماعت میں کامران فیصل نے تحقیقات میں پیش رفت کی رپورٹ سپریم کورٹ میں پیش کرنا تھی۔

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور Click on Ehtasabi Amal Facebook How good is life in this world for a believer because he uses it to prepare his provisions for Paradise. And how evil it is for a disbeliever who uses it to prepare his provisions for Hell - Hasan al-Basri [not a hadith]

تبصرے