بنوں (ثناء نیوز ) بنوں میںسینٹرل جیل پر سینکڑوں شدت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کر کے پرویز مشرف حملہ کیس کے ملزم عدنان رشید اور غیر ملکی شدت پسندوں سمیت 384 قیدی فرار کرا دیئے

بنوں (ثناء نیوز ) بنوں میںسینٹرل جیل پر سینکڑوں شدت پسندوں نے بھاری ہتھیاروں سے حملہ کر کے پرویز مشرف حملہ کیس کے ملزم عدنان رشید اور غیر ملکی شدت پسندوں سمیت 384 قیدی فرار کرا دیئے ۔ حملے میں درجنوں قیدی اور پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے جبکہ فوج اور ایف سی نے علاقہ کا کنٹرول سنبھال لیا ہے جبکہ بھاگنے والے قیدیوں میں سے 10 کو دوبارہ پکڑ لیا گیا ۔ بنوں سینٹرل جیل پر شدت پسندوں نے جدید اور بھاری ہتھیاروں راکٹوں اور دستی بموں سے اچانک حملہ کردیا جنہوںنے پہلے بارودی مواد سے حفاظتی دیوار کو نقصان پہنچایا ۔ فائرنگ کر کے بیرکوں کے تالے توڑ دیئے ۔ رات اڑھائی بجے شروع ہونے والی کارروائی دو گھنٹے جاری رہی ۔ حملہ آور سینکڑوں قیدیوں کو چھڑوا کر اپنے ساتھ لے گئے ۔ ابتدائی طور پر مفرور قیدیوں کی تعداد 400 سے زائد بتائی گئی ہے ۔ اس کارروائی کے دوران حملہ آوروں اور پولیس کے درمیان فائرنگ بھی ہوئی جس کے نتیجہ میں درجنوں قیدی اور پولیس اہلکار زخمی بھی ہو گئے ۔ حملہ آور اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے فرار ہو گئے ۔ پولیس نے مفرور قیدیوں کی گرفتاری کے لئے کارروائی شروع کر دی ہے اور اب تک 10 مفرور قیدیوں کو دوبارہ گرفتار کر لیا ہے جبکہ صورت حال پر قابو پانے کے لئے فوج اور ایف بی کو طلب کر لیا گیا ہے ۔ جس نے پہنچ کر سینٹرل جنرل کا کنٹرول سنبھال لیا ہے ۔ واقعہ میں زخمی ہونے والے پولیس اہلکاروں کو بنوں ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے ۔ایس پی او صاحب جان کے مطابق جیل میں 944 قیدی تھے جن میں سے 384 قیدی فرار ہوئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ جوابی کارروائی کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے جبکہ فائرنگ سے درجنوں قیدی اور پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔پولیس کے مطابق حملہ آوروں نے 6 بیرکوں کو نشانہ بنایا،جیل سے فرار ہونے والوں میں غیرملکی شدت پسند اور سنگین مقدمات میں ملوث قیدی بھی شامل ہیں۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق ذرائع نے بتایا کہ شدت پسندوں نے پرویز مشرف حملہ کیس کے ملزم عدنان رشید کو رہا کروانے کے لئے حملہ کیا ۔ ذرائع کے مطابق 150 کے قریب شدت پسندوں نے حملہ کیا اور جس بیرک میں عدنان رشید تھا وہاں پہنچے اور اس کو اپنے ساتھ لے کر دیگر قیدیوں سے کہا کہ وہ بھی فرار ہو جائیں ۔ نجی ٹی وی کے مطابق طالبان ترجمان نے بتایا کہ حملہ میں 150 طالبان نے حصہ لیا اور جیل سے اپنے 900 ساتھیوں کو رہا کروا لیا ۔ ذرائع کے مطابق جیل میں 900 سے زائد قیدی موجود تھے جبکہ صرف 12 قیدی بھاگنے میں کامیاب نہیں ہو سکے ۔بنوں جیل حملے کا مقدمہ تھانہ ٹاؤن سٹیشن میں نامعلوم شدت پسندوں کے خلاف درج کر لیا گیا ادھر بنوں جیل پرشدت پسندوں کے حملے میں فرار ہونے والے 406 قیدیوں میں سے 37 قیدی واپس آگئے جبکہ 6 کو کرک سے گرفتار کرلیا گیا۔مفروروں میں سابق صدر پرویز مشرف پر حملے میں ملوث مجرم سمیت پھانسی گھاٹ کے 22 قیدی بھی شامل ہیں۔بنوں میں سینٹرل جیل پر شدت پسندوں نے رات ڈیڑھ بجے دھاوا بولا۔جیل حکام کے مطابق شدت پسند 8 سے 9 گاڑیوں میں سوارتھے۔انہوں نے بموں سے حملہ کرکے جیل کا مرکزی دروازہ توڑا اور فائرنگ کرتے ہوئے اندر داخل ہوگئے۔حملہ آوروں نے سب سے پہلے پھانسی گھاٹ کے قیدیوں کی بیرک کا تالا توڑا۔بیرک میں 23 قیدی موجود تھے جن میں سے 22 فرار ہوگئے۔ان میں سابق صدر پرویز مشرف پر قاتلانہ حملے میں ملوث قیدی عدنان رشید بھی شامل ہے۔بعد میں حملہ آور بڑی بیرک کی طرف گئے اور فائرنگ کرکے تالے توڑدیئے۔یہاں سے فرار ہونے والے قیدیوں کی تعداد 384 بتائی جاتی ہے۔جیل سپرنٹنڈنٹ زاہد خان کا دعویٰ ہے کہ حملہ آوروں کی تعداد 300 سے 500 تھی جبکہ جیل میں 140 اہلکار موجود تھے۔ حملے میں 7 قیدی اور جیل اہلکار زخمی ہوئے۔حملے کے بعد پولیس ، فوج اور ایف سی کے جوانوں نے علاقے کی ناکہ بندی کرلی اور سرچ آپریشن شروع کیا۔آئی جی پولیس اکبر خان ہوتی اور سیکریٹری داخلہ اعظم خان ہوتی بنوں پہنچ گئے جہاں جیل حکام کے ساتھ ان کا اجلاس ہوا۔

تبصرے