سپریم کورٹ آف پاکستان نے ممنوعہ ادویات ( ایفیڈرین ) کی درآمد کا کوٹہ غیر قانونی طور پر دئیے جانے کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے دوران وزیر اعظم کے بیٹے رکن قومی اسمبلی علی موسیٰ گیلانی سمیت سیکرٹری انٹی نارکوٹکس فورس ظفر عباس ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری خوشنود لاشاری ، ڈی جی انسداد منشیات شکیل چن کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں

اسلام آباد (ثناء نیوز )سپریم کورٹ آف پاکستان نے ممنوعہ ادویات ( ایفیڈرین ) کی درآمد کا کوٹہ غیر قانونی طور پر دئیے جانے کے حوالے سے مقدمہ کی سماعت کے دوران وزیر اعظم کے بیٹے رکن قومی اسمبلی علی موسیٰ گیلانی سمیت سیکرٹری انٹی نارکوٹکس فورس ظفر عباس ، وزیر اعظم کے پرنسپل سیکرٹری خوشنود لاشاری ، ڈی جی انسداد منشیات شکیل چن کو نوٹس جاری کر دئیے ہیں ۔ جبکہ عدالت نے انسداد منشیات فورس کے بدلی کئے گئے افسران بریگیڈےئر فہیم اور ڈپٹی ڈائریکٹر عابد ذوالفقار کے تبادلے کے حکومتی احکامات کو منسوخ کرتے ہوئے قرار دیا ہے کہ ان دونوں افسران کا تبادلہ بیرونی دباؤ کا نتیجہ لگتا ہے عدالت نے ان افسران کو ہدایت کی ہے کہ چارج نہ چھوڑیں اور اپنا کام جاری رکھیں ۔ عدالت نے سیکرٹری انسداد منشیات کو ہدایت کی ہے کہ وہ 20 اپریل کو عدالت میں پیش ہوں ۔ منگل کے روزچیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس طارق پرویز اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے مقدمہ کی سماعت کی ۔سماعت کے دوران مقدمہ کے تحقیقاتی افسر بریگیڈےئر فہیم نے اپنے حلفی بیان کے ذریعے عدالت کو بتایا کہ وزیر اعظم کے بیٹے کو نوٹس جاری کئے تھے جس پر خوشنود لاشاری نے انہیں وزیر اعظم ہاؤس میں بلا کر کہا تھا کہ علی موسیٰ گیلانی کا نام نکال دیں کیونکہ ان کا نام آنے پر وزیر اعظم ان سے خوش نہیں ہیں اور وزیر اعظم علی موسیٰ گیلانی کا نام کیس میں آنے سے پریشان ہیں ۔ بریگیڈےئر فہیم کا کہنا تھا کہ ممنوعہ ادویات کا کوٹہ سابق سیکرٹری صحت خوشنود لاشاری نے منظور کیا تھا جبکہ سیکرٹری نارکوٹکس ظفر عباس وزیر اعظم کے بیٹے علی موسیٰ گیلانی کے خلاف تحقیقات پر اثر انداز ہو رہے ہیں اور تحقیقات میں مداخلت کر رہے ہیں ۔ اس موقع پر ریمارکس دیتے ہوئے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا کہنا تھا کہ اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات ہونی چاہیے ۔ دوران سماعت بریگیڈےئر فہیم اور ان کی ٹیم کے اراکین عدالت کے رو برو پیش ہوئے ان کے وکیل اکرم شیخ کا کہنا تھا کہ اس کیس کی تحقیقات کرنے والی اے این ایف کی ٹیم کو تبدیل کر دیا گیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ایسا کیوں ہو رہا ہے لگتا ہے کہ اس مقدمہ میں کوئی بڑا آدمی ملوث ہے اگر ایسی بات ہے تو تحقیقات مزید شفاف ہونی چاہیے ۔ بریگیڈےئر فہیم نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے خوشنود لاشاری کو جواب دیا تھا کہ وہ عدالت سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا وعدہ کر کے آئے ہیں کیا علی موسیٰ گیلانی کو اس لیے چھوڑ دیں کہ اس کا والد بڑا آدمی ہے ۔ بریگیڈےئر فہیم کا کہنا تھا کہ سیکرٹری قانون اور تمام ریاستی مشینری اب تحقیقاتی ٹیم کے خلاف کھڑی ہے اور خوشنود لاشاری اور علی موسیٰ کو بچانے کی کوششیں کی جا رہی ہیں ۔ جس پر عدالت نے قرار دیا کہ بریگیڈیئر فہیم اور ڈپٹی ڈائریکٹر عابد ذوالفقار کا تبادلہ بیرونی دباؤ کا نتیجہ لگتا ہے اس لئے عدالت ان کا تبادلہ منسوخ کرتی ہے ۔ عدالت نے دونوں افسران کو ہدایت کہ کہ وہ چارج نہ چھوڑیں اور تحقیقات جاری رکھیں ۔ عدالت نے خوشنود لاشاری اور علی موسیٰ گیلانی کو حکم دیا کہ وہ اے این ایف کی تحقیقاتی ٹیم کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کرائیں

تبصرے