چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف خود کو قانون کے حوالے کردیں۔

اسلام آباد(ثناء نیوز )چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ بے نظیر بھٹو قتل کیس میں سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف خود کو قانون کے حوالے کردیں۔ چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے بینظیر بھٹو کے سابق پروٹوکول افسر چوہدری محمد اسلم کی جانب سے بینظیر کے قتل کی دوسری ایف آئی آر درج کرنے کے حوالے سے دائر مقدمہ کی سماعت کی۔دوران سماعت ایف آئی اے کے وکیل نے بتایاکہ پرویز مشرف اشتہاری ہیں، ان کے گرفتاری وارنٹ بھی جاری ہیں اور انٹرپول سے بھی رابطہ کررکھا ہے۔عدالت میں پرویزمشرف کی طرف سے پیش ہونے والے شہریار خان نے بتایاکہ وہ سابق صدر کے وکیل کے طور پر نہیں آئے بلکہ عدالت کے بلانے پر آئے ہیں ۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ جنرل (ر)پرویز مشرف مفرور ہیں، قانون کہتا ہے کہ پرویز مشرف پہلے خود کو قانون کے حوالے کریں۔ جسٹس خلجی عارف نے کہا قانون کہتا ہے کہ اشتہاری ملزم کو پہلے عدالت میں سرنڈر کرنا چاہئے۔ عدالت نے فریقین کو جواب داخل کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے اپیل کی سماعت 16 اپریل تک ملتوی کردی۔ایک اور مقدمے میں سپریم کورٹ نے انتخابی اخراجات محدود کرنے سے متعلق مقدمے میں وفاق سمیت تمام فریقین سے آج (منگل) تک جواب مانگ لیا۔ جبکہ جماعت اسلامی نے اپنا تحریری جواب جمع کرا دیا ہے اور پاکستان مسلم لیگ (ن) نے مقدمہ میں فریق بننے کی درخواست دائر کردی ہے۔ اٹارنی جنرل مولوی انوارالحق نے کہا ہے کہ وفاق درخواست گذار کے موقف کی مخالفت کا ارادہ نہیں رکھتا۔درخواست گزار عابد حسن منٹو ایڈوکیٹ آج بھی اپنے دلائل جاری رکھیں گے۔چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں جسٹس طارق پرویز اور جسٹس خلجی عارف حسین پر مشتمل سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے پیر کو ورکرز پارٹی کی جانب سے عابد حسن منٹو کے ذریعے دائر مقدمے کی سماعت کی۔ درخواست گزار کے وکیل عابد منٹو ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن شیڈول جاری ہونے کے بعد انتخابی مہم کے اخراجات کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہے تاکہ عام آدمی بھی انتخابات میں حصہ لے کر پارلیمنٹ تک پہنچ سکے۔ دوران سماعت جماعت اسلامی کی جانب سے آصف توصیف نے جواب عدالت میں پیش کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ انتخابی اخراجات پر پابندی جماعت کے منشور کا حصہ ہے اور جماعت اسلامی درخواست گذار کے زیادہ نکات سے اتفاق کرتی ہے۔انہوں نے عدالت سے استدعا کی کہ عدالت متناسب نمائیندگی کا طریقہ کر وضح کرے۔چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ یہ سیاسی معاملہ ہے۔ اسے سیاسی پلیٹ فارم پر ہی حل کیا جائے۔ ہر معاملے پر عدالت سے فیصلہ نہ مانگا جائے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کی ہدایت نہیں مان رہا۔ اس کا کہنا ہے کہ ہمارے اوپر جبر نہ کیا جائے۔ مقدمہ کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سینیٹ الیکشن میں کروڑوں روپے کا لین دین ہوتا ہے،عام انتخابات میں مختلف لابیز ، اپنی حکومت لانے کیلئے سرمایہ کاری کرتی ہیں، انتخابی اخراجات کی مانیٹرنگ کا نظام وضع ہونا چاہیئے۔، درخواست گزار عابدمنٹو نے کہاکہ ملک میں انتخابی مہم شروع ہوچکی ہے الیکشن کمیشن کو حکم دیا جائے کہ آئین کے تحت شفاف الیکشن یقینی بنانے، مسلم لیگ نون کے وکیل نصیر بھٹہ نے فریق مقدمہ بننے کی درخواست پیش کرتے ہوئے کہاکہ بھاری اخراجات کی وجہ سے عام آدمی الیکشن میں شرکت کا سوچ بھی نہیں سکتا ، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہاکہ انتخابی اخراجات کیلئے انتخابی قوانین میں ترمیم ہوسکتی ہے یا قرارداد لائی جاسکتی ہے، انتخابی اخراجات میں کمی کا فیصلہ سیاسی جماعتوں کو خود کرنا چاہیئے،انہوں نے کہاکہ انتخابی اخراجات سے متعلق قانونی ترامیم ، مشرف دور میں ہوئیں، کیا سینیٹ الیکشن میں انتخابی خرچ کی کوئی حد مقرر ہے،چیف جسٹس نے کہاکہ گذشتہ سماعت پر چودھری شجاعت نے کہاتھاکہ الیکشن جیتنے کے بعد پہلا جھوٹ اخراجات کا ہوتا ہے، جسٹس خلجی عارف نے ریمارکس دیئے کہ صرف نیت کی نہیں ، عمل کی بھی ضرورت ہے،انتخابی اخراجات کیلئے الیکشن کمیشن کے پاس مانیٹرنگ نظام نہیں ہے۔ عابدحسن منٹو کے دلائل جاری تھے عدالت نے فریقین جو جواب داخل کرانے کے لیے آج تک کی مہلت دیتے ہوئے مقدمے کی سماعت ملتوی کردی

تبصرے