پاکستان اور امریکا کے درمیان پارلیمنٹ میں سفارشات کی منظوری کے بعد باقاعدہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے ۔ دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ پاک امریکا دو طرفہ تعلقات دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں

اسلام آباد (ثناء نیوز )پاکستان اور امریکا کے درمیان پارلیمنٹ میں سفارشات کی منظوری کے بعد باقاعدہ مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے ۔ دونوں ممالک نے اتفاق کیا ہے کہ پاک امریکا دو طرفہ تعلقات دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں ۔ جبکہ پاکستان نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ باہمی احترام اور دوستی پر مبنی تعلقات چاہتے ہیں ۔ ڈرون حملے غیر قانونی اور پاکستانی حدود میں مداخلت ہیں ۔ امریکی نمائندہ خصوصی نے کہا ہے کہ امریکا پاکستان کے ساتھ مل کر خطے سے دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ چاہتا ہے ۔ پاکستان کی خود مختاری کا مکمل احترام کرتے ہیں ۔ پاک امریکا اسٹریٹجک تعلقات کو واضح انداز میں آگے بڑھنا چاہیے یہی دونوں ملکوںکے مفاد میں ہے ۔ ان خیالات کا اظہار سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی او رپاکستان اور افغانستان کے حوالے سے امریکی نمائندہ خصوصی مارک گراسمین نے وفود کی سطح پر مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ میں امریکی نمائندہ خصوصی کو پاکستان آمد پر خوش آمدید کہتا ہوں ۔ امریکا اورنیٹو کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے پارلیمانی عمل کے بعد یہ ان کا پہلا دورہ پاکستان ہے ۔ ہمارے مذاکرات مفید رہے ہیں ۔ مذاکرات میں پاک امریکا دو طرفہ تعلقات اور باہمی مفادات پر مبنی امور کا جائزہ لیا گیا ہے ۔ پاکستان امریکا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات پارلیمنٹ کے فراہم کردہ رہنما اصولوں کے مطابق قائم کرے گا ۔ ہمارے تعلقات شفافیت ، باہمی اعتماد اور عوامی خواہشات کے مطابق قائم ہونے چاہئیں ۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات میں ہم نے اس عزم کو دہرایا ہے کہ پاک امریکا تعلقات اہم ہیں ۔ پاکستان اور امریکا چھ دہائیوں سے ایک دوسرے کے اتحادی ہیں ہم ان تعلقات کو آگے بڑھانا چاہتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات کثیر الجہتی ہیں ۔ آئندہ بھی ان تعلقات میں سیاسی ، معاشی اور سیکیورٹی کے پہلوؤں کو خاص اہمیت حاصل ہو گی ۔ پاکستان افغانستان میں امن و سلامتی اور استحکام کا خواہاں ہے کیونکہ اس سے پورا خطہ مستحکم ہو گا ۔ انہو ںنے کہا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ شراکت داری کی اہمیت سے آگاہ ہے ۔ ہمارے امریکا کے ساتھ تعلقات باہمی احترام اور مفادات کی بنیاد پر قائم ہوں گے ۔ امریکی نمائندہ خصوصی مارک گراسمین نے کہا کہ میں چھ ماہ کے بعد پاکستان کے دورے پر آیا ہوں اس سے پہلے بھی پاک امریکی قیادت کے درمیان بات چیت ہو چکی ہے ۔ دونوں ممالک کے تعلقات نہایت اہم ہیں ۔ امریکا خارجہ پالیسی کے حوالے سے پاکستانی پارلیمنٹ کی سفارشات کو احترام کی نظر سے دیکھتا ہے اور ان پر سنجیدہ ہے ۔ ہم پارلیمانی عمل کو اس لیے اہمیت دیتے ہیں کیونکہ ہم جمہوریت کا احترام کرتے ہیں ۔ آج کے مذاکرات میں پارلیمانی ہدایات کی روشنی میں دو طرفہ تعلقات کو قائم کرنے کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے ۔ ہم پاکستان کی خود مختاری کا مکمل احترام کرتے ہیں اور پاکستان کے ساتھ مل کر کام کرنے کو تیار ہیں ۔ پاکستان کے ساتھ کولیشن سپورٹ فنڈ ، پاکستانی مصنوعات کی امریکی منڈیوں تک رسائی ، افغانستان اور خطے میںامن و استحکام کے لیے تعاون ، دہشت گردی کے خاتمے اور انتہا پسندوں کے محفوظ مقامات کے خاتمے سمیت تمام امور پر بات ہو گی ہم دہشت گردی کو شکست دینے کے لئے مل کر کام کریں گے ۔ انہوں نے کہا کہ 26 نومبر 2011 ء کو سلالہ چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے میں جاں بحق ہونے والے پاکستانی فوجیوں کے لواحقین سے تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کرتا ہوں ۔ ہم دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی فوج کی قربانیوں کا احترام کرتے ہیں ۔ پاکستان کے ساتھ توانائی ، صحت ، تعلیم ، معیشت ، تجارت ، سرمایہ کاری سمیت کئی شعبوں میں تعاون کا سلسلہ جاری رہے گا ایک سوال کے جواب میں بارک گراسمین نے کہا کہ پاکستان خود مختار ملک ہے ہم پاکستانی پارلیمنٹ کی سفارشات کا احترام کرتے ہیں ۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ صدر باراک اوبامہ نے کئی بار پاکستانی فوجیوں کے سلالہ چیک پوسٹ حملے میں جاں بحق ہونے پر ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا ہے ۔ ہماری کوشش ہے کہ ایسا واقعہ دوبارہ نہ ہو ۔ ہم مشترکہ طور پر دہشت گردی کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں ۔ ایک سوال پر سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ نیٹو سپلائی بھی ہماری بات چیت کا حصہ تھی اس پر مزید بات ہو گی ۔ نیٹو سپلائی کے لئے ہمیں نئے انتظامات کرنا ہوںگے اور کابینہ کی ہدایات کے مطابق آگے بڑھیں گے ۔ مارک گراسمین نے کہا کہ ابھی نیٹو سپلائی بحال کرنے کا فیصلہ نہیں ہوا اس حوالے سے بات چیت جاری ہے ۔ ایک سوال کے جواب میں سیکرٹری خارجہ نے کہا کہ ہمارا موقف واضح ہے کہ ڈرون حملے غیر قانونی ناقابل قبول اور پاکستانی خود مختاری کی خلاف ورزی ہیں ۔ اگر پاک امریکہ تعلقات دوبارہ بحال ہوں گے تو ڈرون حملوں سمیت تمام معاملات طے کئے جائیں گے اور پارلیمانی ہدایات کے مطابق پاکستانی خود مختاری کا احترام کرتے ہوئے بات ہو گی ۔ امریکی نمائندہ خصوصی نے ایک سوال پر کہا کہ پاک امریکہ دوطرفہ تعلقات کے حوالے سے پیشرفت ہوئی ہے ہم دوطرفہ مسائل کو حل کریں گے ۔ بعدازاں سیکرٹری خارجہ جلیل عباس جیلانی اور امریکی نمائندہ خصوصی مارک گراسمین کے درمیان ون آن ون ملاقات بھی ہوئی

تبصرے