کراچی میں قوم پرست جماعت عوامی تحریک کی مہاجر صوبے کے خلاف نکالی گئی محبتِ سندھ ریلی پر فائرنگ اور اس کے بعد پیش آنے والے تشدد کے واقعات کے نتیجے میں کم سے کم 12 افراد ہلاک اور پینتیس سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں

کراچی(ثناء نیوز ) کراچی میں قوم پرست جماعت عوامی تحریک کی مہاجر صوبے کے خلاف نکالی گئی محبتِ سندھ ریلی پر فائرنگ اور اس کے بعد پیش آنے والے تشدد کے واقعات کے نتیجے میں کم سے کم 12 افراد ہلاک اور پینتیس سے زیادہ زخمی ہوگئے ہیں ۔زخمی ہونے والے افراد میں ایک نجی ٹی وی چینل کے دو صحافی بھی شامل ہیں۔ صدر آصف علی زر داری اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کراچی میں پر تشدد واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سندھ حکومت کو شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔عوامی تحریک نے اس واقعے کے خلاف بدھ کو پورے سندھ میں احتجاجا مکمل پہیہ جام اور شٹر ڈان ہڑتال کی کال دی ہے۔عوامی تحریک کی اس ریلی کی حمایت جیے سندھ قومی محاذ اور پیپلز امن کمیٹی کے علاوہ مسلم لیگ نواز نے بھی کی تھی۔کراچی میں انتظامیہ کی جانب سے اس ریلی کو پریس کلب جانے سے ڈینسو ہال کے قریب روکا گیا تو شرکا نے وہیں سڑک پر دھرنا دے دیا۔ اسی دوران ریلی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کر دی۔پولیس سرجن محمد جلیل نے بتایا کہ فائرنگ اور پرتشدد واقعات میں ہلاک ہونے والے دس افراد میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔اس واقعے کے بعد مشتعل افراد نے علاقے میں موجود چند دکانوں کو نقصان پہنچایا اور متعددگاڑیوں اور موٹرسائیکلوں کو آگ لگا دی۔اسی دوران کراچی کے مختلف علاقوں میں فائرنگ کے واقعات اور راکٹ کے حملے بھی کیئے گئے جبکہ زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔اطلاعات کے مطابق کراچی کے علاقے بولٹن مارکیٹ سمیت مختلف علاقوں میں فائرنگ اور لی مارکیٹ کے علاقے میں یکے بعد دیگر 5 راکٹ داغے گئے ۔35زخمیوں میں کئی کی حالات نازک ہے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے کراچی صوبے کے خلاف نیپئر روڈ پر عوامی تحریک کی ریلی کے قریب فائرنگ سے کراچی کے مختلف علاقوں میں ہنگامے پھوٹ پڑے اور مظاہرین نے سڑکوں پر نکل کر درجنوں گاڑیاں ،20 کے قریب موٹر سائیکلوں اور دکانوں کو نذر آتش کر دیا ہنگامی آرائی لی مارکیٹ بولٹن مارکیٹ نیپئر روڈ، لیاری اور دھوبی گھاٹ میں کی گئی۔صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لیے سرچ آپریشن کیا گیا ان تمام علاقوں کی ناکہ بندی کر دی گئی اطلاع کے مطابق لی مارکیٹ میں بغدادی تھانے کے قریب دستی بم سے بھی حملہ کیا گیا جبکہ عوامی تحریک نے منگل سے سندھ بھر میں ہڑتال اور یوم سوگ کا اعلان کیا ہے۔ یہ اعلان عوامی تحریک کے رہنماء ایاز لطیف بلیجو نے پریس کانفرنس کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ سندھیوں کو جان بوجھ کر مارا جا رہا ہے اور پیپلز پارٹی کی حکومت کچھ نہیں کر رہی ۔ا ایاز پلیجو نے کہا کہ وہ تمام اردو بولنے والوں کے خلاف نہیں ہیں اور اردو بولنے والے ان کے بھائی ہیں تاہم ان میں چند شرپسند عناصر بھی ہیں جو ایسی کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔جبکہ ڈی آئی جی کراچی ساؤتھ کمانڈر شوکت علی نے اس تاثر کو مسترد کیا ہے کہ لیاری سے نکلنے والی ریلی پر پولیس کی نظر نہیں تھی۔انہوں نے کہا کہ گلیوں میں چھپے شرپسند عناصر نے پولیس کو جھانسہ دیا ہے ۔اولڈ سٹی ایریاء میں حالات کنٹرول کر لیے گئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پولیس پارٹی نہ صرف ریلی کے ساتھ ساتھ موجود تھی بلکہ اہلکار مقررہ راستوں پر بھی تعینات تھے لیکن شر پسند عناصر نے گلیوں سے فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں یہ بھگڈر مچی اور اس کا فائدہ اٹھا کر گاڑیوں اور املاک کو آگ لگائی گئی۔ڈی آئی جی ساتھ کمانڈر شوکت علی کا کہنا ہے کہ علاقے میں حالات پر قابو پانے کے لیے سرچ آپریشن کیا جا رہا ہے۔ صدر آصف علی زر داری اور وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کراچی میں پر تشدد واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے سندھ حکومت کو شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کی ہدایت کی ہے۔ صدر و وزیر اعظم نے پر تشدد واقعات میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ اسلام آباد سے جاری بیانات میں صدر و وزیر اعظم نے فائرنگ کے واقعات کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے سندھ حکومت سے رپورٹ طلب کر لی گئی ہے۔ صدر و وزیر اعظم نے کہا ہے کہ کراچی میں شر پسندوں کو ہر صورت کنٹرول کیا جائے ۔ شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کیا جائے۔ وزیر اعظم نے اس بارے میں وفاقی وزیر داخلہ کو خصوصی ہدایات بھی جاری کر دی ہیں۔




تبصرے