ترک وزیر اعظم طیب اردگان نے کہا ہے کہ ترک عوام نے پاکستانی بھائیوں کو ہمیشہ اپنا بھائی سمجھا اس سال دونوں ممالک کی تجارت 2 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ

اسلام آباد (ثناء نیوز )ترک وزیر اعظم طیب اردگان نے کہا ہے کہ ترک عوام نے پاکستانی بھائیوں کو ہمیشہ اپنا بھائی سمجھا اس سال دونوں ممالک کی تجارت 2 ارب ڈالر تک پہنچ جائے گی۔پاکستانی پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جمہوریت میں اپوزیشن کا مقصد حکومت ہٹانا نہیں بلکہ اسے درست راستہ دکھانا ہو تا ہے جمہوریت کبھی آسانی سے نہیں ملتی۔ پاکستانی پارلیمنٹ ترقی یافتہ اقوام میں جگہ بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ترک وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان ہمارا قدیم دوست اور برادر اسلامی ملک ہے اور اس پارلیمنٹ میں جہاں پاکستان کے عوام کی حقیقی معنوں میں ترجمانی کی جا رہی ہے مجھے یہاں خطاب کرتے ہوئے بڑی خوشی محسوس ہو رہی ہے میں اس پارلیمنٹ اور پاکستانی کو اپنی عزیز قوم اور ترکی کا سلام پیش کرتا ہوں اردگا ن کا کہنا تھا کہ آپ پاکستان کے معمار ہیں آپ سے دوسری بار خطاب کرنے کا جہاں مجھے شرف حاصل ہو رہا ہے بلا شبہ وہ میرے لیے باعث فخر ہے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کی صدارت کرنے والی اور پورے عالم اسلام کی پہلی خاتون سپیکر کا اعزاز رکھنے والی فہمیدہ مرزا اور دیگر اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے مجھے جو خطاب کرنے کا یہاں اعزاز ملا ہے میں اس کا خلوصِ دل سے شکر گزار ہوں میں اپنے خطاب کے آغاز پر گزشتہ دنوں سیاچن میں برفانی تودے کے گرنے کے نتیجہ میں شہید ہونے والے فوجیوں اور اسلام آباد کے قریب فضائی حادثے میں جاںبحق ہونے والے افراد کے لئے اﷲ تعالیٰ سے رحمت کی دعا کرتا ہوں۔ سپیکر قومی اسمبلی اور عزیز اراکین پارلیمنٹ دراصل قوم کی نمائندگی کرنے والے اور جمہوری ڈھانچے کے امور کو سرانجام دینے والے بنیادیی عنصر کی حیثیت رکھتے ہیں۔جمہوریت کا فیصلہ کرنے اور اس کی مالک صرف اورصرف ملت ہی ہوتی ہے۔پاکستان کی پارلیمنٹ میں مختلف نظریات اور سوچ کے ساتھ پاکستان جو کہ ایک جمہوریت کی جانب بڑی تیزی سے گامزن ہے۔ بڑے مضبوط قدم اٹھا رہا ہے ماضی میں پیش آنے والی تمام مشکلات کے باوجود پاکستان کے میرے بہن بھائی قوم کی نمائندگی کرنے کی غرض سے اپنی بھر پور توانائیاں یہاں صرف کر رہے ہیں کثیر االجماعتی نظام دراصل پاکستان کے مفادات کا تحفظ کرنے والی پارلیمنٹ ترقی یافتہ اقوام میں اپنی جگہ بنانے کے لحاظ سے بڑی اہمیت کی حامل ہے ۔ اس وجہ سے آپ اراکین پارلیمنٹ کے کاندھوں پر بڑی بھاری ذمہ داریاں عائد بھی ہوتی ہیں اپنے پیچھے عوام کی حمایت رکھنے والی پارلیمنٹ ایک ایسی قوت ہے جو ہر ملکی امور سر انجام دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اسی وجہ سے مجھے پورا یقین ہے کہ پاکستان کی یہ پارلیمنٹ اپنی قوت میں روز بروز اضافہ کرتی رہے گی۔ترک وزیر اعظم نے کہا کہ جمہوری ثقافت دراصل اب عالمی ثقافت کی حیثیت اختیار کر گئی ہے انہوں نے کہا کہ جمہوریت دنیا میں کسی بھی مقام پر آسانی سے حاصل نہیں کی گئی ۔ مشکلات کے بعد ہی منزل تک رسائی حاصل کی جاتی ہے ان مشکلات اور رکاوٹوں کو دور کرنے کا راستہ بغیر کسی جدوجہد کو جاری رکھنے کے حاصل نہیں ہوتا۔ طیب اردگان نے کہا کہ عوام کے جمہوری اداروں سے توقع ملکی ، اقتصادی مسائل کو حل کرنا اور آزادیوں کی حدود کو مزید وسیع کرنا ہے۔جمہوریت کو فروغ دینے اور مضبوط بنانے کے لیے اقتصادی ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانا لازمی ہے۔ترکی کے موجودہ سیاسی ،اقتصادی اور سفارتی کارکردگی کے پیچھے حالیہ کچھ عرصے سے بڑی سرعت سے ہونے والی قانونی اور اقتصادی اصلاحات کا نمایاں ہاتھ ہے۔ ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ جمہوریت کا راستہ ایک مکمل ضابطہ حیات نہیں ہے جمہوریت دراصل اصلاحات اور تبدیلیوں کی جانب جانے کا دوسرا نام ہے۔بین الاقوامی سطح پر اپنی بات منوانے کے لیے مضبوط جمہوریت اور اس جمہوریت سے قوت حاصل کرنے کے لیے مضبوط اقتصادیات کی ضرورت ہے پاکستان میں نظم و نسق جمہوری قوانین اور معاشرتی مطابقت کے دائرہ کار میں امن سیکورٹی اور استحکام بڑی اہمیت حاصل ہے ترک وزیر اعظم نے کہا کہ اقتدار دراصل عوام کی طرف سے دی جانے والی بڑی بھاری ذمہ داری ہے اور ان ذمہ داریوں کو پورا کرنے سے ہی جمہوریت کو مضبوط بنانے کا موقع میسر آئے گا جمہوریت میں حزب اختلاف بھی حزب اقتدار کی طرح بڑے اہم کردار ادا کرنے کا ذمہ دار ہے حزب اختلاف کا واحد مقصد صرف برسراقتدار حکومت پر بلاوجہ تنقید یا پھر اقتدار سے ہٹانا نہیں ہونا چاہیے۔ حزب اختلاف کا اصلی مقصد عوام کے مفادات کے لیے انجام دے جانے والے امور کی حمایت کرنا ہے۔اگر غلطی کی جا رہی ہو تو اسے درست راستے پر گامزن کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ مثبت اور تعمیری تنقید جمہوریت کا سب سے اہم عنصر ہے ۔ ترکی نے تاریخ میں ہمیشہ ہی پاکستان کو اپنا بردار ملک اور پاکستانی عوام کو اپنا بہن بھائی سمجھا ہے۔ جمہوریت کو آگے بڑھانے کے لیے ڈھانچے کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔ پاکستان کے دکھ درد ہمارے دکھ درد ہیں۔پاکستان کی خوشی ہماری خوشی ہے ماضی کی غمی ،خوشی میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھا ہے۔ہم دنیا کے لیے باعث مثال بنے ہوئے ہیں۔ میں صاف طور پر یہ کہتا ہوں کہ ہمارے درمیان جو بھائی چارہ اور محبت موجود ہے وہ تاریخی واقعات ہی کی وجہ سے مضبوط ہونے والا بھائی چارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے ہماری جنگ نجات کے دوران بھوک ،پیاس برداشت کر کے ہماری مدد کی ہے ،اسے ہم کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتے اور نہ ہی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بھائی چارے کا یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا اور ہم برُے دنوں میں ایک دوسرے کا ہمیشہ ساتھ دیتے رہیں گے۔ہمارے دونوں ممالک کے درمیان موجود تعلقات دراصل دائمی حیثیت کے حامل ہیں۔ ترک اور پاکستانی عوام کے درمیان گہری محبت اور احترام کا جو رشتہ پایا جاتا ہے ،دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہاں اپنے آپ کو اپنے ہی گھر میں محسوس کر رہے ہیں۔ ترک وزیر اعظم نے کہا ہے کہ دونوں قوموں کے درمیان یہ رشتہ مزید مضبوط بنانے کی ذمہ داری بھی ہم پر ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے صدر سمیت تمام اعلیٰ حکام سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ ترکی پاکستان اعلیٰ سطحی تعاون کونسل کے آج منگل کے اجلاس میں اپنے درمیان تعاون اور تعلقات کو مزید بڑھانے پر غور کریں گے۔اس میں دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو سعت دینے کے لیے اپنی حتمی الوسع کوششوں کو جاری رکھیں گے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو وسعت دینے کے لیے فضائی ،زمینی اور سمندری راستوں کو مزید مضبوط بنانا ہو گا۔دونوں ممالک کے درمیان تاریخی شعبوں میں تعاون کو مزید فروغ دینے کی ضرورت ہے۔ دونوں ممالک کی مسلح افواج کے درمیان تعلقات بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ہم پاکستان میں دہشت گردی کے خلاف مشترکہ طور پر جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی جنگ میں تنہاء نہیں ہے، ہم اس جنگ میں ہمیشہ پاکستان کا ساتھ دینے کے لیے تیار ہیں۔ ترک وزیر اعظم نے کہا کہ ہم خطے میں امن واستحکام کے قیام کے لیے ہر ممکن کوششوں کو جاری رکھیں گے۔ انہوں نے کہا کہ افغانستان میں قائم کیا جانے والا امن و استحکام خوشحالی لائے گا۔ اس سلسلے میں پاکستان اور افغانستان مکمل یکجہتی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ترکی خطے کے دونوں طاقتور ممالک ہیں۔ پاکستان اور ترکی علاقائی اور عالمی امن کے قیام کی کوششیں جاری رکھنے والے ممالک ہیں ہم نے 2008ء میں پاکستان میں آنے والے زلزلے کے متاثرین کی کھل کر مدد کی۔ اس کے بعد پاکستان میں آنے والے تباہ کن سیلاب کے موقع پر بھی پر موجود تھے۔انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کو مشکل کی ہر گھڑی میں عملی طور پر قدم اٹھانے چاہیئں۔انہوں نے کہا کہ عالم اسلام کو ایک مضبوط قوت ہونا چاہیے تاکہ وہ اپنے مسائل خود حل کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ پاکستان کے حکمران عوام کے مستقبل کو بہتر بنائیں گے۔ترکی نے تاریخ میں ہمیشہ ہی پاکستان کو اپنا بردار ملک اور پاکستانی عوام کو اپنا بہن بھائی سمجھا ہے۔ جمہوریت کو آگے بڑھانے کے لیے ڈھانچے کو مضبوط بنانا ضروری ہے۔ پاکستان کے دکھ درد ہمارے دکھ درد ہیں۔پاکستان کی خوشی ہماری خوشی ہے ماضی کی غمی ،خوشی میں ایک دوسرے کے ساتھ تعاون جاری رکھا ہے۔ہم دنیا کے لیے باعث مثال بنے ہوئے ہیں۔ میں صاف طور پر یہ کہتا ہوں کہ ہمارے درمیان جو بھائی چارہ اور محبت موجود ہے وہ تاریخی واقعات ہی کی وجہ سے مضبوط ہونے والا بھائی چارہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے عوام نے ہماری جنگ نجات کے دوران بھوک ،پیاس برداشت کر کے ہماری مدد کی ہے ،اسے ہم کبھی بھی فراموش نہیں کر سکتے اور نہ ہی کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے بھائی چارے کا یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہے گا اور ہم برُے دنوں میں ایک دوسرے کا ہمیشہ ساتھ دیتے رہیں گے۔ہمارے دونوں ممالک کے درمیان موجود تعلقات دراصل دائمی حیثیت کے حامل ہیں۔ ترک اور پاکستانی عوام کے درمیان گہری محبت اور احترام کا جو رشتہ پایا جاتا ہے ،دنیا میں اس کی مثال نہیں ملتی ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہاں اپنے آپ کو اپنے ہی گھر میں محسوس کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا .مصر، یمن اور دیگر علاقوں میں ہونے والے بگاڑ پر افسوس ہے، اگر عالم اسلام مضبوط ہوتا تو اس بگاڑ پر قابو پالیا جاتا.اس سے قبل اجلاس کی کارروائی کا آغاز تلاوتِکلام پاک سے ہو،اسپیکر قومی اسمبلی فہمیدہ مرزا نے اجلاس کی صدارت کی،انہوں نے ترک وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا اور انہیں پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کی دعوت دی .اجلاس سے قبل وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی نے ایوان میں موجود اراکین سے فردا فردا ملاقات کی اور ترک وزیر اعظم کا ان سے تعارف کرایا.تینوں مسلح افواج کے سربراہان،چےئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف، چاروں صوبوں کے وزرائے اعلی، گورنرز اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے اسپیکرز بھی اس موقع پر ایوان میں موجود تھے. اس موقع پر دارالحکومت اسلام آباد میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات تھے، ہیلی کاپٹر ریڈ زون میں فضائی نگرانی کر رہے تھے ۔۔qa…




تبصرے