لداخ میں چینی سرحد سے محض52 کلو میٹر دور نیوما میں واقع ہندوستانی فوجی یونٹ میں نصف شب آفیسروں اور جوانوں کے درمیان ہوئی جھڑپ میں یونٹ کے کمانڈنگ آفیسر سمیت فوج کے چار جوان زخمی ہو گئے

لیہہ(کے پی آئی )لداخ میں چینی سرحد سے محض52 کلو میٹر دور نیوما میں واقع ہندوستانی فوجی یونٹ میں نصف شب آفیسروں اور جوانوں کے درمیان ہوئی جھڑپ میں یونٹ کے کمانڈنگ آفیسر سمیت فوج کے چار جوان زخمی ہو گئے۔ وزارت دفاع کے اس واقعہ کی تفصیلی رپورٹ فوجی کمانڈر سے طلب کی ہے۔ خود فوجی سربراہ جنرل وی کے سنگھ نے بھارتی وزیر دفاع اے کے انٹونی سے مل کر اس واقعہ کی تفصیلات بنائیں۔ یونٹ میں داخلی انتشار کی وجہ سے رونما ہونے والی اس واردات میں کمانڈنگ آفیسر کرنل کدم اور ایک دیگر فوجی آفیسر اور دو جوان زخمی ہو گئے جنہیں فیلڈ ہسپتال میں داخل کرایا گیا ہے اس جگہ پر 622 فیلڈرجمنٹ سے وابستہ 4 اہلکار فائرنگ رینج میں تربیت حاصل کر رہے تھے۔ اس واقعہ کے حوالے سے بتایا جاتا ہے کہ ایک فوجی جوان نے میجر کی اہلیہ کے ساتھ بد تمیزی کی جس پر میجر نے طیش میں آ کر اہلکار کی پٹائی کر دی چنانچہ میجر نے اہلکاروں نے اس واقعہ پر اپنے آفیسران کے ساتھ نہ صرف دو دو ہاتھ کیے بلکہ احتجاج کے بطور پر اسلحہ اور گولہ بارود کی کچھ مقدار بھی اپنی تحویل میں لے لی۔ ابتدائی طور پر طرفین کے درمیان تلخ کلامی ہوئی اور بعد میں نوبت ہاتھا پائی تک آ پہنچی۔ آفیسران اور اہلکار ایک دوسرے پر ٹوٹ پڑے اور ان کے درمیان جم کر تصادم آرائی ہوئی اور انہوں نے ایک دوسرے کی شدید مار پیٹ بھی کی۔ جب یہ اطلاع مذکورہ فوجی یونٹ کے کمانڈنگ آفیسر تک پہنچی جو اس وقت اپنے گیسٹ ہاؤس میں تھے تو وہ فوری طور پر موقعہ واردات پر پہنچ گئے جہاں انہوں نے فوجی جوانوں کا غصہ دیکھ کر میجر کے ساتھ بحث و تکرار کی اور زخمی فوجی اہلکار کو طبی امداد نہ دینے کے بارے میں استفسار کیا۔ اس موقعہ پر مذکورہ میجر کے ساتیھ مزید 5 آفیسران وہاں موجود تھے جو کمانڈنگ آفیسر کے لہجے سے برہم ہوئے اور انہوں نے کرنل کو شدید مار پیٹا۔ فوجی اہلکاروں نے جب کرنل کی پٹائی کرتے ہوئے آفیسران کو دیکھا تو وہ مشتعل ہوئئے اور انوہں نے جس آفیسر کو بھی دیکھا لاٹھیوں سے ان کی ہڈی پسلی ایک کی اور کیمپ میں ادھم مچا دی۔زخمی کمانڈنگ آفیسر کو نزدیکی لیہہ ہسپتال میں داخل کیا گیا اور اس کے بعد قریب 5 فوجی اہلکاروں نے پورے کیمپ میں میجر رینک کے آفیسروں کوڈھونڈنا شروع کیا۔2 میجر اس کیمپ سے فرار ہو گئے اور انہوں نے نزدیکی آرمی کیمپ چشول جو چینی سرحد کے نزدیک ہے میں پناہ لی ہے۔622 فیلڈرجمنٹ کا محاصرہ کر لیا گیا ہے اور 41ویں کور کمانڈر سمیت دیگر اعلیٰ آفیسران وہاں پہنچ گئے ہیں۔جمعہ بعد دوپہر جنرل آفیسران کمانڈتھرڈانفنٹری ڈویژن نے فوجی جوانوں کو یقین دلایا کہ آفیسران کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور وہ فوجی کیمپ میں بکتر بند اور دیگر اسلحہ کو واپس کریں لیکن شام تک مذکورہ کیمپ میں موجود بھاری ہتھیار جس میں بکتر بند گاڑیاں اور ٹینک بھی شامل ہیں فوجی جوانوں کے قبضے میں تھا ایس پی لیہہ اور سب ڈویژنل مجسٹریٹ وہاں موجود ہیں اور پولیس کی بھاری تعداد بھی کیمپ کے اردگرد تعینات کی گئی ہے ۔لیہہ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ فوجی جوان بھاری ہتھیار، چھریاں، تلواریں اور ڈھنڈے لے کر کیمپ کے اندر احتجاجی مظاہرے کر رہے ہیں۔فوج نے اس واقعہ کی کورٹ آف انکوائری کرنے کے احکامات صادر کر دیئے گئے ہیں۔ نئی دہلی میں فوج کے ترجمان کرنل جگدیپ دہیا نے بتایا کہ یہ معاملہ رجمنٹ کی بیرکوں میں پیش آیا اور اس وقت فوجی اہلکار و آفیسران تربیتی مشق میں مصروف تھے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ کا سنجیدہ نوٹس لیا گیا ہے اوراس کی تحقیقات جاری ہے انہوں نے کہا کہ صورتحال اب قابو میں ہے

تبصرے