انسانی حقوق کمیشن نے ضلع کپوارہ کے تین نوجوانوں کی گمشدگی اور ان کی ہلاکت کے معاملے کے حوالے سے دائر درخواست کا جائزہ لینے کے بعد ریاستی پولیس سربراہ اور ڈی سی کپوارہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملے کے حوالے سے سبھی حقائق کمیشن کے سامنے پیش کرے

سرینگر(آئی اےن پی ) انسانی حقوق کمیشن نے ضلع کپوارہ کے تین نوجوانوں کی گمشدگی اور ان کی ہلاکت کے معاملے کے حوالے سے دائر درخواست کا جائزہ لینے کے بعد ریاستی پولیس سربراہ اور ڈی سی کپوارہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس معاملے کے حوالے سے سبھی حقائق کمیشن کے سامنے پیش کرے۔ مےڈ ےا رپورٹس کے مطابق جاوید احمد کاﺅسہ اور رفیق احمد فدا پر مشتمل انسانی حقوق کمیشن کے ڈویڑنل بنچ کیپاس انٹر نیشنل فورم فار جسٹس نامی تحفظ حقوق تنظیم کے چئیرمین احسن انتو کی طرف سے دائر عرضی کی سماعت ہوئی۔عرضی کے مطابق یکم اکتوبر 2000کو نذیر احمد ڈار ،نذیر گنائی ،مشتاق حجام اور لیاقت شاہ نامی کمسن طالب علم اپنے اسکولوں کی طرف گئے لیکن اسکے بعد واپس نہیں لوٹے۔عرضی میں کہا گیا ہے کہ افراد خانہ نے جب اپنے بچوں کی تلاش شروع کی تو انہیں ذرائع سے معلوم ہوا کہ ان کے بچوں کو فوج نے اپنے مخبروں کے ذریعے حراست میں لیا ہے درکواست میں بتایا گیا ہے کہ جب افراد خانہ فوج کے اعانت کار کے گھر گئے تو وہاں اپنے بچوں کے اسکولی بستے پائے اور استفسار کرنے پر مذکورہ مخبر نے انہیںیقین دلایا کہ ان کے بچے واپس گھروں کو لوٹیں گے لیکن جب ان کے بچے واپس نہیں لوٹے تو انہوں نے دوسرے روز فوجی اعانت کار نے انہیں فوج کی جانب سے بچوں کو رہا کرنے سے انکار کیا جارہا ہے حالانکہ اس نے مذکورہ بچوں کو حراست میں لینے کا اعتراف کیا تھا۔۔کمیشن کے سامنے دائر عرضی میں کہا گیا ہے کہ دیگر بچے بھی خوف میں مبتلاءہیں اور خود کو غیر محفوظ تصور کررہے ہیں۔فورم نے کمیشن سے اس معاملے کی تحقیقات کی درخواست کی ہے اور متاثرین کے حق میں انصاف کی دہائی دی ہے۔ڈویڑنل بنچ نے کیس کا جائزہ لینے کے بعد اس معاملے میں ڈی جی پولیس اور ڈی سی کپوارہ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اس کیس کے سبھی پہلوﺅں کے حوالے سے کمیشن کو رپورٹ پیش کریں۔کیس کی اگلی سماعت 26جون کو مقرر کی گئی ہے۔




تبصرے