سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلوچستان ٹارگٹ کلنگ اور لاپتہ افراد کے مقدمات میں پیش رفت نہ ہونے پروزیراعظم اوروزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹریز،وفاقی سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو آج (منگل کو) عدالت میں طلب کرلیا

کوئٹہ (ثناء نیوز ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے بلوچستان ٹارگٹ کلنگ اور لاپتہ افراد کے مقدمات میں پیش رفت نہ ہونے پروزیراعظم اوروزیراعلیٰ کے پرنسپل سیکرٹریز،وفاقی سیکرٹری دفاع اور سیکرٹری داخلہ کو آج (منگل کو) عدالت میں طلب کرلیا۔جبکہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے اپنے ریمارکس میں کہا ہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا معاملہ برننگ ایشو ہے جو کہ صوبے میں بدامنی کی بڑی وجہ ہے، لوچستان میں امن و امان کی صورتحال اور لاپتہ افراد کی بازیابی کے حوالے سے آئینی درخواست کی سماعت چیف جسٹس افتخار چوہدری کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کوئٹہ رجسٹری میں کی۔سماعت کے دوان سپریم کورٹ نے متعلقہ اداروں کو حکم جاری کیا کہ اگر ان کے پاس لاپتہ افراد ہیں تو لے آئیں ورنہ ہم کوئی موثر حکم جاری کریں گے، اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان امان اللہ کنرانی نے عدالت کو بیان میں کہا کہ مستونگ سے ڈیڑھ سال قبل لاپتہ ہونے والا عبدالذاکر بازیاب ہوگیا ہے جبکہ کوئٹہ کے علاقے مارواڑ سے لاپتہ ہونے والے دوافراد ثنا اللہ اور شاہنواز اور کوئٹہ سے ہی لاپتہ ہونے والے تین افرادکراچی میں منظر عام پرآگئے ہیں جو کہ لیاری کیس میں زیرتفتیش ہیں،اس کے علاوہ ایک لاپتہ شخص عبدالقدوس کی لاش خضدار کے بس اڈے سے ملی ہے، اس موقع پر ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت عظمی میں یہ بیان بھی رکارڈ کرایا کہ 16لاپتہ افراد ایسے ہیں جن کے اغوا میں وفاقی حساس ایجنسیوں کے ملوث ہونے کے ثبوت ملے ہیں. ایک موقع پر عدالت عظمی نے کوئٹہ سے تاوان کے لئے اغوا کئے گئے ایک شخص ریاض احمد کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کیا، اور حکم دیا کہ ایس پی سی آئی اے زمان ترین خود پیش ہوں یا بندے کو بازیاب کرائیں، اس موقع پر ڈی آئی جی انوسٹی گیشن کو مخاطب کرکے کہا کہ اگر آپ کے پاس لاپتہ افراد ہیں تو لے آئیں ورنہ ہم کوئی موثر حکم جاری کریں گے.۔دوران سماعت چیف جسٹس نے کوئٹہ میں تما م غیر قانونی گاڑیاں اور موٹرسائیکلیں ضبط کرنے کا حکم دیا۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ غیر قانونی گاڑیوں پر وارداتیں کی جاتی ہیں۔۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کا مسائل کا سیاسی حل تلاش کرنے کی ضرورت ہے۔ا س کے بغیر حالات قابو میں نہیں آسکتے۔سیکرٹری داخلہ نے بتایا کہ حکومت فرقہ واریت کے خاتمے کے لیے گرینڈ جرگہ طلب کر رہی ہے، جس میں ایک سو پچاس علما اور قبائلی شرکت کریں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ سماعت پر تمام اداروںکو ہدایت کی تھی کہ لاپتہ افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے ۔ عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق صوبائی حکومت نے کوئی پیش رفت نہیں کی ۔ واضح عدالتی ہدایات کے باوجود اگر حکومتی ادار ے کچھ نہیں کرتے تو یہ ان کی ناکامی ہے ۔ اس موقع پر عدالت کو بتایا گیا کہ رواں سال میں 18 صحافی قتل ہوچکے ہیں۔جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جاں بحق ہونے والوں صحافیوں کو معاوضہ ادا کیا جائے۔ ہم بہت تماشا دیکھ چکے ہیں۔ اب مناسب حکم جاری کیا جائے گا۔چیف جسٹس نے بلوچستان میں جاں بحق ہونے والے صحافیوں کے مقد مات کے اندراج کا بھی حکم دیا ۔ دوران سماعت پولیس افسر امیر محمد دستی نے عدالت کو بتایا کہ پولیس کے پاس بندوقیں بہت پرانی ہیں ۔ دہشت گردوں کو کیسے مارے ۔ پولیس خود غیرمحفوظ ہے جس پر چیف جسٹس نے صوبائی حکومت کو حکم دیا کہ پولیس کو جدید اسلحہ فراہم کیا جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ حکومت سیکیورٹی ادارے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے لاپتہ افراد کے لواحقین کو ریلیف دینے میںناکام ہو چکے ہیں۔ امیر دستی نے عدالت کوبتایا کہ ہمارے پاس ثبوت موجود ہیں لاپتہ افراد افغانستان میں تربیت لے رہے ہیں ۔چیف جسٹس نے کہا کہ کل وفاقی سیکرٹریز عدالت میں نہ آئے تو گورنر ، وزیراعلیٰ کوبتا دیں کہ ہم آئین پر عمل کروائیںگے۔ سیکرٹری صاحبان عدالت کو بتائیں کہ لاپتہ افراد کہاں پر ہیں۔کوئٹہ اتنابڑا شہر نہیںہے کہ اگرادارے چاہے تو سب کچھ ٹھیک ہو سکتا ہے ۔اب افسران کو معطل کرنے کا وقت گزر چکا ہے ، اب عدالت کو کچھ کرنا ہو گا۔ صوبے بھرمیں حکومت کی عملداری نظر نہیںآرہی ہے۔ عدالت کے باہر لاپتہ افراد کے لواحقین چیخ رہے ہیں ۔ یہ صورت حال دیکھی نہیں جا سکتی ۔ اسی لیے سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع کو بلایا گیا ہے ۔دہشت گردوںپر سیکیورٹی اداروں کاکنٹرول ہو تو ہی حالات ٹھیک ہوں گے۔صوبے کے حالات پولیٹیکل ول ( WILL ) کے بغیرٹھیک نہیں ہوں گے جب تک لوگوںکو تحفظ نہیںملے گا ۔ لوگ مطمئن نہیںہوں گے اس موقع پر جسٹس خلجی عارف حسین نے چیف سیکرٹری بلوچستان سے استفسار کیا کہ صوبائی حکومتیں بلدیاتی انتخابات کا اعلان کیوں نہیں کراتیں۔عدالت نے الیکشن کمیشن سے آئندہ سماعت پر ووٹر لسٹوں کی تیاری کے حوالے سے جواب طلب کیا اور بلوچستان حکومت کو ہدایت کی کہ جلد ازجلد بلدیاتی انتخابات کااعلان کرے تاکہ صوبے کے مسائل حل ہو سکیں ۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ صوبے میں شدید بے چینی موجود ہے ۔ ہم آئین پاکستان پر عملدرامد کروانا چاہتے ہیںعدالت جمہوری اور پارلیمانی نظام کی مضبوطی کے لیے کام کررہی ہے۔ چیف سیکرٹری پر واضح کردیا ہے کہ ہم ضرور کوئی حکم جاری کریں گے اس لیے لاپتہ افراد اور ٹارگٹ کلنگ کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں ، عدالت نے غیر قانونی سمیں بند کرنے کا حکم بھی دیا اور بعدازاں عدالت نے مقدمہ کی سماعت آج تک ملتوی کردی۔۔




تبصرے