ترک وزیر اعظم طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ پاکستان کے مفاد کے لیے یہاں کے سیاستدانوں کو کندھے سے کندھا ملا کر سیاست کرنا چاہیے

اسلام آباد(ثناء نیوز ) ترک وزیر اعظم طیب ایردوآن نے کہا ہے کہ پاکستان کے مفاد کے لیے یہاں کے سیاستدانوں کو کندھے سے کندھا ملا کر سیاست کرنا چاہیے مخالفت برائے مخالفت کا رویہ اختیار نہیں کرنا چاہیے۔عوام کے آپس میں لڑنے سے ملک کو نقصان ہو گا۔ ہماری خواہش ہے کہ پاکستان جیسی اپوزیشن ترکی میں بھی ہوتی۔ توقع ہے کہ امریکہ سلالہ حملے پر معافی مانگ لے گا۔افغانستان کی تعمیر نو تک وہاں موجود رہیں۔ پاکستان اور امریکہ کو بات چیت کے ذریعے اپنے معاملات کو حل کرنا چاہیے۔پاکستان میں معاشی استحکام چاہتے ہیں مال اور وسائل اپنے استعمال کی راہ خود تلاش کر لیتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے ساتھ ون آن ون ملاقات اور اسٹرٹیجک تعلقات وتعاون سے متعلق اعلیٰ سطح کی 14 رکنی وزارتی کونسل کے دوسرے اجلاس کے بعد پاکستان کے وزیر اعظم کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔دونوں ممالک نے مستقبل قریب میں تجارتی حجم دو ارب ڈالر تک پہنچانے کا عزم کیا ہے۔ دو طرفہ سرمایہ کاری کے تحفظ شہری خدمات و ترقی انٹرنیشنل روڈ ٹرانسپورٹ متبادل توانائی اعلیٰ تعلیم، سالڈ بیس مینجمنٹ اور دیگر شعبوں میں تعاون کے حوالاے سے 9 مختلف معاہدوں پر دستخط کیے ہیں۔تعاون کونسل کا اجلاس دونوں ممالک کے وزراء اعظم کی مشترکہ صدارت میں ہوا تھا۔ کونسل کے پہلے اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لیا گیا اور اس حوالے سے اہم اقدامات کی منظوری دی گئی وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاک ترک تعلقات و دوستی کی منفرد حیثیت و اہمیت ہے۔ دونوں ممالک کے عوام کے تعلقات انتہائی مقبول سطح کو چھو رہے ہیں۔ تعاون کونسل انتہائی کی اہم فورم ہے۔سالانہ بنیادوں پر تعاون میں پیشرفت کا جائزہ لیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ دوسرے اجلاس میں 2010ء میں پہلے اجلاس میں تعاون کے جامع فریم ورک کی تشکیل میں پیش رفت کا بھی جائزہ لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ تعاون کونسل کا دوسرا اجلاس دو طرفہ تعلقات کو مزید مضبوط بنانے میں سنگ میل ثابت ہو گا۔ ترک وزیر اعظم طیب ایردوآن نے کہا کہ 2009ء سے پاکستان کے ساتھ اسٹرٹیجک تعلقات پر بات چیت ہو رہی ہے۔ دوسرا اجلاس انتہائی مثبت اور بامعنی رہا۔علاقائی ٹریڈ کے معاہدے پر جلد دستخط ہو جائین گے۔ اہم اقدامات کی منظوری دے دی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ تجارت 175 ملین ڈالر سے ایک ارب ڈالر تک پہنچ گئی جلد تجارتی حجم دو ارب ڈالر سے تجاوز کر جائے گا۔ ہم اپنے بردار اسلامی ملک کی ترقی اور خوشحالی چاہتے ہیں۔ سرمایہ کاری کے تحفظ کے حوالے سے قانونی فریم ورک ہونا چاہیے۔اس کے نتیجہ میں سرمایہ کاروں کو ترغیب دلائی جا سکتی ہے۔مال اور وسائل اپنے استعمال کی راہ خود تلاش کرلیتے ہیں، کوئی صنعت کار ایسی جگہ وسائل نہیں لگاتا جہاں یہ ضائع ہوں،سرمایہ کاروں کو ترغیب دینے کیلئے استحکام اور اعتماد فراہم کرنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں معاشی استحکام کے متمنی ہے کیونکہ یہ خود ہمارے مفاد میں بھی ہے ہر شعبے میںپاکستان کو سپورٹ کریں گے۔ پاکستان اور ترکی ایک خاندان کی طرح ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جلد ہی زلزلہ متاثرین کو 4600 مکانات حوالے کر دیئے جائیں گے۔ترک وزیر اعظم نے بتایا کہ 9 مختلف مفاہمت کی یاداشتوں اور معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔پاکستان اور ترکی کے درمیان مختلف شعبوں میں تعاون کے حوالے سے معاہدوں کو تعداد 100 تک پہنچ گئی ہے۔ پاکستانیوں کی سلامتی کے لیے دعا گو ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم طیب ایردوآن نے کہا کہ توقع ہے کہ امریکہ سلالہ حملے پر پاکستان سے معافی مانگ لے گا اور دونوں ممالک معاملات کو ہم آہنگی سے طے کر لیں گے۔،ترک وزیراعظم نے کہاکہ سلالہ واقعہ میں لوگ شہید ہوئے، معافی کیلئے پاکستان کا معافی مطالبہ واضح ہے، نیٹو سپلائی روٹ کی بحالی ، پاکستان کا داخلی معاملہ ہے، افغانستان میں تمام غیرملکی افواج کے چلے جانے کے بعد آخر میں ترک فوج وہاں سے واپس آئے گی۔ وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ پاکستان اور ترکی بہترین دوست ملک ہیں ہر مشکل وقت میں دکھ ،درد میں برابر شریک رہے۔ دونوں ممالک اہم علاقائی اور بین الاقوامی فورمز پر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں۔ہم دونوں کو ایک ملک سمجھتے ہیں۔ ترکی کے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ہو سکتا تھا کہ بردار اسلامی ملک کے وزیر اعظم سے علاقائی و عالمی مسائل پر بات چیت نہ ہوئی ہے۔ ترک صدر عبد اﷲ گل کی جانب سے شکاگو کانفرنس میں پاکستان کی بھر پور نمائندگی کی گئی ۔ ملاقات میں خیر مقدم کیا گیا۔ نیٹو سپلائی ایساف، امریکہ افواج سے تعاون اور تعلقات پر بھی ترک ہم منصب سے گفتگو ہوئی۔انہیں آگاہ کیا کہ سلالہ پر امریکی حملے کے نتیجہ میں نیٹو سپلائی پر پابندی عائد کر دی گئی اور شمسی ایئر بیس کو امریکی افواج سے خالی کرا لیا گیا نئی شراکت داری ، تعاون اور شرائط کار کے بارے میں پارلیمانی، قومی سلامتی کمیٹی نے سفارشات مرتب کی ہیں۔پارلیمنٹ کی سفارشات کی روشنی میں امریکی و اتحادی افواج کے حکام سے بات کر رہے ہیں ہم پوری دنیا کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔ افغانستان کے حوالے سے پاکستان مسائل کے حل کی جگہ ہے مسائل کی آماجگاہ نہیں ہے۔ خوشحال مضبوط افغانستان خود پاکستان کے اپنے مفاد میں ہے۔ افغانستان میں افغانوں کے ہاتھوں امن و مفاہمتی عمل کی پاکستان بھر پور حمایت کرے گا بلکہ سہولت کار کے طور پر پورا پورا تعاون کریں گے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کو پاکستان کی قربانیوں کا احساس ہونا چاہیے۔پارلیمانی سفارشات کی روشنی میں ہی بات چیت دیرپا ہو سکتی ہے۔ ایک سوال کے جواب میں ترک وزیر اعظم نے کہا کہ نواز شریف اور سید یوسف رضا گیلانی کو تعاون کے لیے یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے یہی پاکستان اور اس کے عوام کے مفاد میں ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اپوزیشن اور اپوزیشن لیڈر اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔ہماری خواہش ہے کہ کاش ایسی اپوزیشن ترکی میں بھی ہوتی کیونکہ اگر اپنے ملک میں کہیں کہ چھت سفید ہے تو اپوزیشن کہتی ہے کہ نہیں سیاہ ہے۔ مخالفت برائے مخالفت کا مظاہرہ نہیں کرنا چاہیے۔ عوامی حقوق کے لیے مشترکہ جدوجہد ہونی چاہیے ۔سیاسی کشیدگی نہیں ہونی چاہیے۔عوام کی خدمت سب سے بڑا مقصد ہونا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے سیاستدانوں کو کندھے سے کندھا ملا کر سیاست کرنی چاہیے یہی ملک کے مفاد میں ہے۔ معاملات کے حوالے سے اپوزیشن کا مثبت کردار ہوتا ہے۔وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ نواز شریف سے ہمارے تعلقات کو طیب ایردوآن کی نظر لگ گئی ہے۔ایک سوال کے جواب میں ترک وزیر اعظم نے کہا کہ 2014 ء تک افغانستان سے اتحادی افواج کا انخلا مکمل ہونا ہے تاہم ترک دستے اپنے افغان بھائیوں کی مدد کے لیے موجود رہیں گے۔ تعمیر نو میں حصہ لیں گے۔ افغانستان سے سب سے اواخر میں ترک فوج واپس جائے گی۔ افغان بھائیوں کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔انہوں نے کہا کہ عطیات کی صورت میں تمام ممالک کی امداد جاری رہے گی۔ امریکہ نے بھی افغانستان کو دو ارب ڈالر کا عطیہ دیا ہے ہم اس کی حمایت کرتے ہیں۔




تبصرے