تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ میں اسامہ بن لادن کے ظالمانہ قتل کی مذمت کرتا ہوں ان کو ظالمانہ طریقے سے قتل کیا گیا جس کا ہمیں دکھ ہے جہاد مسلمانوں کا دینی فریضہ ہے اور معاشرے کو زندہ رکھنے کے لیے خون فراہم کرتا ہے

اسلام آباد(ثناء نیوز ) تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ میں اسامہ بن لادن کے ظالمانہ قتل کی مذمت کرتا ہوں ان کو ظالمانہ طریقے سے قتل کیا گیا جس کا ہمیں دکھ ہے جہاد مسلمانوں کا دینی فریضہ ہے اور معاشرے کو زندہ رکھنے کے لیے خون فراہم کرتا ہے یہ کتنے دکھ کی بات ہے کہ افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف جنگ کو دہشت گردی قرار دیا جا رہا ہے حالانکہ دونوں ہی مسلمانوں کے قاتل ہیں۔ہمارے حکمران پیسے کے پجاری ہیں ان کو پیسہ دے کر کچھ بھی کرایا جا سکتا ہے۔ان سے خیر کی توقع نہیں کی جا سکتی ملک میں محب وطن اور بے لوث قیادت کی ضرورت ہے ۔ایک نجی ٹی وی انٹرویو عمران خان نے کہا کہ اسامہ بن لادن کو امریکیوں نے ظالمانہ انداز میں قتل کیا ،چاہیے تو یہ تھا کہ اسے گرفتار کر کے قانونی کارروائی کی جاتی بلوچستان میں بعض لوگ اسلحہ اٹھا کر فوج کے خلاف لڑ رہے ہیں اور انہیں بھارت کی پشت پناہی حاصل ہے۔عمران خان نے کہا کہ جہاد ایمانی جذبہ ہے اگر آج یہ جذبہ ہوتا تو آصف علی زرداری صدر نہ ہوتا۔ جہاد معاشرے کو زندہ رکھنے کا ایمانی جذبہ ہے ۔انسانی کو اپنے حقوق کے لیے لڑنا چاہیے۔انسان کوئی بھیڑبکریاں نہیں۔جہاد ظلم و نا انصافی کے خاتمے کا نام ہے جو پیسے کی خاطر اپنا دین ایمان چھوڑ دیتے ہیں وہ باقی نہیں رہ سکتے۔عمران خان نے کہا کہ ملک میں قیادت کا فقدان ہے جس کی وجہ سے ملک و قوم مسائل کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں۔انہوں نے کہا کہ عوام تبدیلی چاہتے ہیں اور اسی لیے عوام بالخصوص نوجوانوں کی نظریں تحریک انصاف پر جمی ہوئی ہیں اور انشاء اﷲ تحریک انصاف ان کی توقعات پر پوری اترے گی ۔آج یہ حالت ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کے فیصلوں پر عمل نہیں کر رہی اور ضد پر قائم ہے جس کو سپریم کورٹ سزا دیتی ہے اسے اٹھا کر وزیر بنا دیا جاتا ہے اور مجرم کے حق میں قومی اسمبلی میں قراردادیں پاس کی جا رہی ہیں ،یہ اس لیے ہو رہا ہے کیونکہ عوام کو بھیٹربکریاں سمجھا جا رہا ہے عوام بھی بے حس ہو چکے ہیں کہ وہ ان کے خلاف آواز بلند نہیں کر رہے ۔انہوں نے کہا کہ جہاد معاشرے کو زندہ رکھنے کا خون ہے اور مسلمانوں کا طرہ امتیاز اور دینی فریضہ ہے مگر غیر مسلموں نے جہاد کو غلط معنی دے دیئے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ افغانستان میں سویت یونین کے خلاف جنگ کو جہاد کہا جاتا ہے مگر امریکہ اور نیٹو کے خلاف جہاد کو دہشت گردی کا نام دیا جا رہا ہے۔عمران خان نے کہا کہ ضروری نہیں کہ بندوق کے ساتھ ہی جہاد کیا جائے، ظلم کے خلاف آواز اٹھانے اور بولنے سے بھی جہاد ہوتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہاد ظلم و نا انصافی کے خلاف جنگ کا نام ہے تاہم بسوں سے اتار کر لوگوں کو مارنا جہاد نہیں ہے جس طرح بلوچستان میں ہو رہا ہے جہاد تو ظلم و نا انصافی کا مقابلہ ہے۔انہوں نے کہا کہ القاعدہ آئی ایس آئی اور سی آئی اے کے پیسے سے بنی تھی۔اب انہی سے پیسے لے کر انہیں مارا جا رہا ہے۔ پہلے وہ جہاد ی تھے اب انہیں دہشت گرد بنا دیا گیا ہے جو حکمران پیسے کے پیچھے اپنا دین ایمان بیچ دیتا ہے ان سے خیر کی کیا توقع کی جا سکتی ہے۔موجودہ حکمران دولت کے پجاری ہیں۔ حافظ سعید کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ جاوید ہاشمی کے حافظ سعید سے تعلقات خواہ کیسے ہی ہوں وہ ان کا ذاتی معاملہ ہے وہ چالیس سال سے سیاست میں ہیں اور اب تحریک انصاف میں شامل ہوئے ہیں اور ہمارے پارٹی نظر یات کے مطابق چل رہے ہیں تاہم حافظ سعید پر جو بھی الزام ہے اسے سپریم کورٹ میں جانا چاہیے اور اگر شواہد مل جاتے ہیں کہ ان پر الزام حقیقت پر مبنی ہے تو پھر عدالت انہیں سزا دے گی اگر ثبوت نہیں ہیں تو پھر ظاہر ہے ان پر محض ایک الزام ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف ایک بڑی جماعت بن کر ابھری ہے اب ہم اس کے ڈھانچے کو مزید مضبوط بنانے میں لگے ہوئے ہیں اب ہم وہ کام کر رہے ہیں جو کسی دوسری جماعت نے نہیں کیا 30 جون کو نئی ممبر شپ کا آغاز کر رہے ہیں اور پھر پارٹی کے ہر عہدے پر انتخابات کرائیں گے۔چیئرمین شب وائس چیئرمین شب صدر اور نائب صدر ہر عہدوں پر انتخابات ہوں گے جس کو زیادہ ووٹ ملیں گے وہ صدر اورا سی طرح بتدریج ددسرے عہدے دیئے جائیں گے ۔ایک سوال پر عمران خان نے کہا کہ ہمیں چیف جسٹس کا ہر طرح سے ساتھ دینا چاہیے ورنہ کرپٹ مافیا انہیں ختم کر دے گا

تبصرے