کل جماعتی حریت کانفرنس (گ)کے چیرمین سید علی گیلانی نے مسئلہ کشمیر سے متعلق اپنے مؤقف کو معتدل اور مبنی برحق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کو زبردستی سر تسلیم خم کرانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے

سرینگر(کے پی آئی )کل جماعتی حریت کانفرنس (گ)کے چیرمین سید علی گیلانی نے مسئلہ کشمیر سے متعلق اپنے مؤقف کو معتدل اور مبنی برحق قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت کشمیریوں کو زبردستی سر تسلیم خم کرانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔انہوںنے کہا ہے کہ حریت کانفرنس شہدا کے گرم گرم خون کی امین ہے اور یہ فورم تحریکِ آزادی کو عوامی خواہشات اور امنگوں کے مطابق آگے بڑھانے کا وعدہ بند ہے۔ اطلاعات کے مطابق نظربندی کے دوران ایک بیان مین علی گیلانی نے کہا کہ ہماری تحریک آزادی کئی نشیب وفراز سے گزری ہے اور آگے بھی اس کا امکان موجود ہے، لیکن بھارت ماضی میں کشمیریوں کے جذبہ آزادی کو ٹھنڈا کرنے میں کامیاب ہوا ہے اور نہ مستقبل میں وہ اس کو سرد کرانے میں کوئی میدان مار سکتا ہے۔ کشمیری قوم پچھلے 64سال سے بھارت کی غلام ہے اور اس عرصے کے دوران میں ہر نئی پیڑی کے جوش اور ولولے میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔ انہوںنے کہا کہ ہمارا تنازعہ کشمیر کے بارے میں ایک معتدل اور مبنی برحقیقت موقف ہے اور اس سلسلے میں صرف بھارت سخت گیریت اور ہٹ دھرمی والا اسٹینڈ اپنائے ہوئے ہے۔ سید علی شاہ گیلانی نے کہا ہے کہ ہمارا سادہ مطالبہ ہے کہ بھارت 47 کی غلطی کا ازالہ کرکے کشمیر سے اپنی افواج کو واپس بلائے اور کشمیریوں کو آزادانہ ماحول میں اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا موقعہ دیا جائے۔ اس کے برعکس بھارت اس تنازعے کو ملٹری بوٹوں کے ذریعے سے حل کرانا چاہتا ہے اور وہ کشمیریوں کو زبردستی سر تسلیم خم کرانے کی پالیسی پر عمل پیرا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس صورتحال میں مین اسٹریم سیاستدان محض کرسی کی خاطر بھارت کا سائیڈ لے رہے ہیں اور معدودے چند لوگ گومگو کی حالت کے شکار ہیں کہ ادھر جائیں یا ادھر جائیں۔ انہوں نے کہا کہ عوام نے ہمیں صرف اس بات کا منڈیٹ دیا ہے کہ ہم بھارت کے جبری قبضے کے خاتمے کو اپنا پہلا اور آخری ہدف بنائیں اور اس سلسلے میں ہمارا فورم کسی بھی صورت میں قوم کو مایوس نہیں کرے گا۔ حریت ( گ ) چیرمین نے کہا کہ اس خوردبینی اقلیت کو چھوڑ پوری کشمیری قوم جذبہ آزادی سے سرشار ہے اور وہ کسی بھی صورت میں غلامی پر قناعت کرنے کیلئے تیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ بعض حساس فیصلے کرتے وقت قوم البتہ چوک جاتی ہے اور اسی وجہ سے ہماری آزادی کی منزل طول پکڑتی ہے۔ ہماری قوم کو اس بات کا ادراک کرلینا چاہیے کہ قربانیاں دینے سے زیادہ ان کی حفاظت کرنا اہم ہے، جہاں ہمارے ہزاروں لوگوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں پیش کی ہیں، وہاں ہمیں بھی چند حقیر مراعات اور رعایات سے کنارہ کش ہونے کا سبق سیکھنا ہوگا اور ایسا عظیم اور بے مثال قربانیوں کی حفاظت کیلئے ناگزیر ہے۔سید علی گیلانی نے کہا کہ حکومت مجھے پابند سلاسل تو کرسکتی ہے، لیکن میرے خیالات کو زنجیر پہنانا اس کے بس کی بات نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں اس راہ کا اکیلا راہی نہیں ہوں، بلکہ میرے ساتھ پورا کارروان جڑا ہوا ہے۔سید علی گیلانی کے بقول آج اللہ کے فضل سے کشمیر کا بچہ بچہ اسی اسٹینڈ پر قائم ہے، جس کی پچھلے پچاس سال سے میں پیروی کررہا ہوں اور جس کیلئے قوم کے جیالوں اور سرفروشوں نے بیشمار قربانیاں دی ہیں۔ سید علی گیلانی نے سوال کیا کہ آخر کب تک بندوق کے زور سے جبری خاموشی قائم رکھی جائے گی اور کب تک لوگوں کے جذبات اور احساسات کو دبایا جانا بھارت کیلئے ممکن ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کی موجودہ صورتحال کو امن کا نام دینا سراسر بے وقوفی ہے۔ یہ عارضی مرحلہ ہے، جس میں بھارت مخالف جذبات اندر اندر ہی پک کر لاوا بن رہے ہیں۔

تبصرے