سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد کی دعوت پر ’’ اتحاد امت اور اسلامی یکجہتی ‘‘ کے موضوع پر کانفر نس سوموار کو اسلام آباد میں ہو گی

اسلام آباد (ثناء نیوز )سابق امیر جماعت اسلامی پاکستان قاضی حسین احمد کی دعوت پر ’’ اتحاد امت اور اسلامی یکجہتی ‘‘ کے موضوع پر کانفر نس سوموار کو اسلام آباد میں ہو گی ۔ ملک بھر کی مذہبی جماعتوں کی قیادت کو دعوت نامے جاری کر دیئے گئے ۔ سید منور حسن ‘ مولانا فضل الرحمان ‘ علامہ ساجد میر ‘ علامہ ساجد نقوی ‘ پیر عبدالرحیم نقشبندی ‘ صاحبزادہ ابوالخیر زبیر ‘ مولانا سمیع الحق ‘ حافظ سعید ‘ لیاقت بلوچ ‘ حافظ حسین احمد‘ قاری حنیف جالندھری سمیت 40 سے زائد دینی راہنما خطاب کریں گے ۔قاضی حسین احمد نے ایک انٹرویومیں کہا ہے کہ اجلاس کے چار نکات ہیں جن میں باہمی اختلافات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا، خطبات جمعہ میں ہم آہنگی اور ان میں علمی گہرائی پیدا کرنا، اسلامی نظریاتی کونسل کی متفقہ طور پر منظور شدہ سفارشات کو نافذ کرنا اور آخر میں مختلف فقہ کے لوگوں کو قریب لانا اور ایسا ماحول پیدا کرنا کہ وہ اختلافات کو نظر انداز کریں اور مشترکات پر زور دیں۔انہوں نے ایسی کمیٹی کا قیام بھی تجویز کیا ہے جو جمعہ کے خطبوں کے لیے مشترکہ نکات طے کرنے کے ساتھ ساتھ خطیبوں کی رہنمائی کر سکے۔ قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ ملک بھر میں فرقہ وارانہ فسادات کی لہر لمحہ فکریہ ہے جس کے خاتمے کے لئے دینی قوتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔ کوئٹہ بلوچستان ‘ گلگت ‘ کراچی سمیت ملک کے مختلف علاقے فرقہ وارانہ فسادات کی زد میں ہیں، اس آگ کو ٹھنڈا کرنے اور عام مسلمانوں کو اس کا ایندھن بننے سے روکنے کے لئے دینی قیادت کی مشاورت وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ قاضی حسین احمد نے کہا کہ موجودہ حالات میں اتحاد امت اور اسلامی یکجہتی کے لئے تمام مکاتب فکر کے علماء کرام کو اکٹھا ہونا ہو گا ۔ انہوں نے کہا کہ کسی ایسے پلیٹ فارم کی ضرورت ہے جو قدر مشترک اور درد مشترک پر امت کو متحد کر سکے اور لادین قوتوں کی یلغار اور ملک کو اسلامی نظریۂ سے ہٹا کر ایک لادین ریاست میںتبدیل کرنے کی کوششوں کا مل کر مقابلہ کر سکے۔قاضی حسین احمد نے کہا کہ ایم ایم اے کی طرز پر منتخب انتخابی پلیٹ فارم اور دفاع پاکستان ،امریکی مداخلت ، پاکستان کے ایٹمی اثاثوں کی حفاظت اور قومی پالیسیوں اور مصلحتوں کی خاطر پلیٹ فارم کی افادیت کا اعتراف کرتے ہوئے اس بات کی ضرورت محسوس کی جا ر ہی ہے کہ باہمی فرقہ وارانہ نزاعات کو طے کرنے ، مختلف فقہی مسلکوں کو قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں ایک دوسرے کے قریب لانے ، اسلامی نظریاتی کونسل کی سفارشات کو عملی جامہ پہنانے کے حوالے سے جدوجہد اور ہم آہنگی پیدا کرنے کے لئے ایک غیر انتخابی، علمی ، فکری اور نظریاتی محاذ بنایا جا ئے جو مسلمانوں کے دور رس مفادات اور مصلحتوں کی حفاظت کرے اور قوم کو دینی معاملات میں قابل اعتماد رہنمائی دے سکے۔انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس اتحاد امت ارو اسلامی یکجہتی کے مقصد کے حصول کے لیے اہم سنگ میل ثا بت ہو گی۔




تبصرے