وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بلوچستان میں فوج ارو ایف سی قانونی دائرہ کار میں رہ کر کام کرے گی۔ ایف سی کو وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ماتحت کر دیا گیا ہے


اسلام آباد (ثناء نیوز ) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ چیف آف آرمی سٹاف جنرل اشفاق پرویز کیانی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ بلوچستان میں فوج ارو ایف سی قانونی دائرہ کار میں رہ کر کام کرے گی۔ ایف سی کو وزیر اعلیٰ بلوچستان کے ماتحت کر دیا گیا ہے فیصلوں پر عملدرآمد کا جائزہ لینے کے لیے چھ رکنی سٹرئنگ کمیٹی قائم کر دی گئی ہے ۔لاپتہ افراد و بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال بارے اعلیٰ سطح کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت جبری گمشدیوں کی وجوہات کا جائزہ لے گی۔ مسئلے کے حل کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں گے۔ فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے چھ رکنی سٹرئنگ کمیٹی بنا دی گئی ہے جس میں تین نمائندے وفاقی تین نمائندے بلوچستان حکومت سے شامل ہونگے۔ کمیٹی وزیر اعظم کو ہفتہ وار رپورٹ پیش کرے گی۔انہوںنے کہا کہ گرفتاری،ٹرائل کے بارے میں آئین کی تمام شقوں پر سختی سے عملدرآمد کرائے گی ۔انسانی حقوق کی خلاف ورزی میں ملوث پائے جانے والے کسی بھی شخص کو معاف نہیں کیا جائے گا اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ حکومت نے ڈی آر او یعنی ڈائیلاگ ،رول آف لاء اور اٹانومی کو پالیسی کو طور پر اختیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو فیصلے کیے گئے ہیں ان میں تمام فریقین اور ادارے شامل ہیں اس معاملے میں یکجان ہیں۔پالیسی پر عملدرآمد میں کردار ادا کریں گے۔ فیصلوں پر عملدرآمد کے لیے کوئٹہ کو ماڈل سٹی کے طور پر لیا جائے گا۔ بلوچستان میں ریاست کی رٹ کو ہر صورت میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ۔ فیصلوں میں عوام کو شریک کیا جائے گا۔ مسئلے کی سیاسی ملکیت لیں گے۔بلوچستان کی مالی ضروریات کو پورا کیا جائے گا۔ اجلاس میں یہ بھی طے ہوا کہ ایف سی وزیر اعلیٰ بلوچستان کے حکم پر کام کرے گی۔ان کا امن وامان کے قیام کے علاوہ کوئی اور کام نہیں ہو گا یعنی ایف سی کو انسداد سمگلنگ کے لیے استعمال نہیں کیا جائے گا۔ شاہراؤں پر سفر کو محفوظ بنانے کے لیے وزیر اعلیٰ کی مرضی سے ایف سی کی تقرری ہو گی۔ یہ بھی طے ہوا کہ مذاکراتی عمل کو شروع کیا جائے گا۔چیف آرمی سٹاف نے بھی واضح کیا کہ فوجی حل دیرپا ثابت نہیں ہوتا سیاسی مسئلہ ہے۔ سیاسی حل نکالنا ضروری ہے پہلے مرحلے میں مذاکرات وفاق میں رہنے والوں دوسرے مرحلے میں دیگر سے بات چیت کی جائے گی۔وفاق اور آئین پاکستان کے اندر رہتے ہوئے مذاکرات ہونگے۔دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے موثر قانون سازی ضروری ہے۔ وزیر اعظم نے اس بارے خصوصی ہدایات جاری کر دی ہیں ایسی صورتحال میں دنیا کی ہر جگہ پر خصوصی قوانین بنتے ہیں ۔اجلاس کو بتایا کہ آغاز حقوق بلوچستان کے بیشتر نکات پر عمل ہو چکا ہے دیگر امور پر بلوچستان حکومت کی مشاورت سے جلد عملدرآمد کو یقینی بنایا جائے گا۔بلوچستان کے نوجوانوں کو پانچ ہزار نوکریاں دی جا چکی ہے۔ وفاق اس حوالے سے پانچ سال تک مالی بوجھ برداشت کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے زرعی ٹیوب ویلز کے لیے فوری طور پر سبسڈی کی رقم جاری کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ یہ بھی فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ مالی سال میں بلوچستان کے دو ڈیموں کے لیے فنڈز رکھے جائیں گے۔کچی کینال کے لیے بھی فنڈز جاری کا حکم جاری کر دیا گیا ہے یہ بھی فیصلہ کیا گیا کہ گوادر پورٹ کو آپریشنل بنانے کے لیے رتوڈیرو شاہراہ کی تعمیر کے لیے تمام مطلوبہ فنڈز ریلیز کیے جائیں گے۔ بلوچستان میں دو نئی چھاؤنیاں بنانے کا فیصلہ پہلے ہی واپس لیا جا چکا ہے۔ پہلے سے موجود چھاؤنیوں کو بھی سکول اور ٹیکنیکل کالج میں تبدیل کر دیا گیا۔ فوج کے سربراہ نے یہ بھی یقینی دہانی کرائی کہ ریکوڈک سمیت دیگر علاقوں سے تیل ، گیس دیگر معدنیات نکالنے کے لیے فوج سیکورٹی کے لیے تمام تر معاونت فراہم کرے گی یہ کام فوج کی ترجیحات میں شامل ہو گا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ بلوچستان کے فوج کے کوٹے کو مکمل کیا جا رہا ہے اس سال میں افواج پاکستان میں اس کوٹے کو مکمل کر لیا جائے گا۔تین ہزار لیوئی بھرتی کرنے کی منظوری دے دی گئی ہے۔1500 فوری طور پر تعینات کر دیئے جائیں گے۔ بلوچ نوجوانوں سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ وفاقی اور صوبائی محکموں میں اپنی ملازمین حاصل کر یں۔اجلاس میں زیادہ وقت لاپتہ افراد اور امن وامان کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔وزیر اطلاعات و نشریات نے کہا کہ چیف آف آرمی سٹاف نے اجلاس میں یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ بلوچستان میں فوج اور ایف سی قانونی طور پر اپنے دائرہ کار میں رہ کر کام اگر غلطی یا کمزوری تھی تو آئندہ ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ فوج کے سربراہ نے یہ بھی عزم کیا کہ پاکستان کے ایک ایک انچ دفاع کے لیے فوج کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کرے گی۔ پہلے بھی جو کچھ کیا پاکستان کی خاطر کیا اب بھی پاکستان کی بقاء ، سالمیت ، تن من دھن کی بازی لگا دیں گے۔ فو ج کے سربراہ نے یہ بھی واضح کیا کہ بلوچستان کے کسی بھی علاقے میں ایک بھی فوجی نہیں ہے نہ کوئی فوجی آپریشن ہو رہا ہے ایف سی صوبائی حکومت کی مدد کے لیے موجود ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک میں ایمرجنسی لگے گی نہ کوئی مارشل لاء آئے گا ۔موجودہ قوانین کے مطابق عوامی اداروں ،سیاسی جماعتوں کی سپورٹ سے قیام امن کے لیے کوشاں ہے۔ اپوزیشن سے محازآرائی چلتی رہتی ہے مگر قومی سلامتی کے معاملے پر ہمیشہ اپوزیشن نے بھی حکومت کے ساتھ تعاون کیا ہے۔

تبصرے