متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ اورحزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سیدصلاح الدین نے کہا ہے کہ پاکستان کے حکمران لاکھوں کشمیریوں کے قاتل بھارت کے ساتھ تجارت کرکے اور اسے پسندیدہ ملک قرار دے کر کشمیریوں کے جذبات سے کھیل رہے ہیں۔کراچی میں اخبار نویسون سے بات چیت کرتے ہوے سید صلاح الدین نے کہ


کراچی(ثناء نیوز) متحدہ جہاد کونسل کے سربراہ اورحزب المجاہدین کے سپریم کمانڈر سیدصلاح الدین نے کہا ہے کہ پاکستان کے حکمران لاکھوں کشمیریوں کے قاتل بھارت کے ساتھ تجارت کرکے اور اسے پسندیدہ ملک قرار دے کر کشمیریوں کے جذبات سے کھیل رہے ہیں۔کراچی میں اخبار نویسون سے بات چیت کرتے ہوے سید صلاح الدین نے کہا کہ تجارت کے نام پر پاکستان کا بھارت کے ساتھ قریب سے قریب تر ہونا پاکستان کی شہہ رگ کشمیر کو کاٹنے کے مترادف ہے اور اسی طرح پاکستان کی جانب سے بھارت کو پسندیدہ ملک قرار دینا کشمیریوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت اپنی سیاسی چودھراہٹ تو قائم کرچکا ہے اب وہ تجارتی چودھراہٹ قائم کرنا چاہتا ہے۔ تجارتی عمل میں پاکستان کا صرف 10 فیصد جبکہ 90 فیصد بھارت کو فائدہ پہنچے گا۔ ۔ پاکستان کی موجودہ سیاسی قیادت کشمیر کے معاملے کو کوئی اہمیت نہیں دے رہی۔ مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال دیا گیا ہے۔ محض زبانی جمع خرچ کیا جا رہا ہے۔بھارت نہتے کشمیریوں کے حقوق پامال کررہا ہے ۔سید صلاح الدین نے کہا کہ پاکستان کی سالمیت کے خلاف بلوچستان میں بھارت کا اسلحہ آتا ہے اور یہاں تربیت یافتہ بھارتی ایجنٹ موجود ہیں۔ بھارت پانی بم بھرپور طریقے سے استعمال میں لارہا ہے اور اس کی جانب سے 52 سے زیادہ ڈیموں کا نیٹ ورک کشمیرمیںزیر تعمیر ہے۔ پاکستان کے خلاف بھارت بھرپور طریقے سے منفی مہم چلارہا ہے۔ بھارت جب چاہے پاکستان کو بنجر بنادے گا اور جب چاہے سیلاب چھوڑ دے گا۔ پاکستان کو چاہیے کہ ضرورت سے زیادہ دوستی کیلئے آگے نہ بڑھے۔۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اگر کوئی یہ سمجھتا ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی وجہ سے پاکستان کو معاشی طور پر نقصان ہورہا ہے تو ہم یہ کہتے ہیں کہ پاکستان عالمی سطح پر کشمیر کے حوالے سے اپنا وکالت نامہ واپس لے لے ۔ ہم خود اپنا مقدمہ لڑ لیں گے لیکن میں پاکستان کی سیاسی، مذہبی، دینی قیادت سے رابطہ میں رہتا ہوں ان لوگوں کی جانب سے ایسا کوئی سوال میرے سامنے نہیں آیا۔ انہوں نے کہاکہ تمام ہتھکنڈوں کے باوجود ہمارا عزم متاثر نہیں ہوگا اور منزل کے حصول تک ہماری فقید المثال جدوجہد جاری رہے گی۔ سید صلاح الدین نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کو وہ کوریج نہیں مل رہی جس کا وہ مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری عوام پاکستان اور عوام سے بے پناہ محبت کرتے ہیں۔ کشمیریوں کی پشت پر کھڑا ہونا پاکستان اور پاکستانی عوام کا قومی فریضہ ہے۔فسوس کی بات ہے کہ بار بار وعدوں کے باوجود ریاستی عوام کو یہ حق نہیں دیا جارہا۔ اس کی بڑی وجہ بھارت کا غیر حقیقت پسندانہ رویہ، تاخیری حربے اور بھارتی افواج کی ہٹ دھرمی ہے۔ کشمیری سوا پانچ لاکھ جانوں کا نذرانہ پیش کرچکے ہیں۔‘ سینکڑوں بستیاں اجڑ گئیں۔کشمیری عوام نے بھارتی فوج کے مکمل انخلاء تک جدوجہد جاری رکھنے کا عزم کیا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ تاثر دیا جارہا ہے کہ نائن الیون کے بعد کشمیروں کی جدوجہد کی تحریک کمزور پڑ گئی ہے تو یہ بالکل غلط ہے۔ اگر مقبوضہ کشمیر کے مجاہدین کی جدوجہد کمزور پڑ گئی ہے تو 8 لاکھ بھارتی فوج وہاں کیا کررہی ہے۔ نت نئی فورسز کیوں بنائی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مجاہدین سنجیدہ مذاکرات کے سب سے زیادہ قائل ہیں۔ مگر بھارت کے ساتھ مذاکرات فریب کے سوا کچھ نہیں۔ گذشتہ 65 سالوں کے دوران 166 مرتبہ مذاکرات ہوچکے ہیں جو کہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوئے۔ پاکستان اور بھارت کو چھ دہائیوں میں کچھ حاصل نہیں ہوا۔ بھارت کی جانب سے لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم کرتے ہوئے قابل کاشت زمینوں پر بزور طاقت قبضہ کیا جارہا ہے۔ کشمیر کا معاملہ کوئی سرحدی معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ ایک کروڑ 30 لاکھ عوام کے سیاسی مستقبل کا مسئلہ ہے۔ سرکریک، سیاچن اور بگلیہار ڈیم پر مذاکرات ضمنی معاملہ ہے۔ مذاکرات صرف اور صرف کشمیر کے معاملے پر کئے جائیں۔ مقبوضہ کشمیر کو متنازعہ تسلیم کیا جائے۔ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق مقبوضہ کشمیر کی مسلمہ قیادت کے ساتھ سہ فریقی بات چیت کی جائے۔ مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر خطے میں امن واستحکام ممکن نہیں۔ جب مسئلہ کشمیر حل ہوگا تو سارے مسائل خود بخود حل ہوجائیں گے۔ مجاہدین کشمیر میں جو آزادی کشمیر کی جنگ لڑرہے ہیں دراصل یہ پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی حفاظت کی بھی جنگ ہے۔ انہوں نے کہاکہ نائن الیون کے بعد دنیا بھر کی جہادی تنظیموں کے خلاف امریکا کے کہنے پر آنجہانی جنرل مشرف دباؤ میں آگئے تھے۔ جس کے بعد جہادی قیادت نے اپنی حکمت عملی تبدیل کی

تبصرے