Post پاکستان، یمن اور افغانستان کے شورش زدہ علاقوں میں سرگرم دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور اس کے حلیفوں کے خلاف استعمال سے شہرت حاصل کرنے والے بغیر پائلٹ کے طیارے ڈرون کو اطالوی فضائی بیڑے میں شامل کیا جا رہا ہے


واشنگٹن(ثناء نیوز )پاکستان، یمن اور افغانستان کے شورش زدہ علاقوں میں سرگرم دہشت گرد تنظیم القاعدہ اور اس کے حلیفوں کے خلاف استعمال سے شہرت حاصل کرنے والے بغیر پائلٹ کے طیارے ڈرون کو اطالوی فضائی بیڑے میں شامل کیا جا رہا ہے۔ امریکی صدر اوباما کی انتظامیہ نے اس پلان کو تقریبا حتمی شکل دے دی ہے، جس کے تحت امریکا کی جانب سے بغیر پائلٹ کے اڑنے والے طیاروں کو اٹلی کی فضائیہ میں شامل کیا جانا ہے۔ اس ضمن میں جلد ہی امریکی کانگریس کو باضابطہ طور پر مطلع کر دیا جائے گا۔ بغیر پائلٹ کے طیارے ڈرون کہلاتے ہیں اور اٹلی کے پاس اس وقت MQ-9 Reaper کا ایک بیڑہ موجود ہے۔ تجزیہ کاروں کے خیال میں اٹلی کو ایسے امریکی طیاروں کی منتقلی سے ڈرونز ٹیکنالوجی کو مزید وسعت حاصل ہونے کا قوی امکان ہے۔ اس سلسلے میں اگلے دو ہفتوں کے درمیان اوباما انتظامیہ کی جانب سے تجویز کو عملی شکل دی جا سکتی ہے۔اگر اٹلی کو ڈرونز کی فراہمی کی تجویز پر عمل کیا جاتا ہے تو وہ برطانیہ کے ساتھ شامل ہو جائے گا۔ برطانیہ امریکی ڈرونز حاصل کرنے والا پہلا ملک تھا۔ امریکی کانگریس کے اراکین، تھنک ٹینکس اور دوسرے پریشر گروپس کا خیال ہے کہ برطانیہ، امریکا کا انتہائی قابل بھروسہ اور قریبی اتحادی ہے۔ یہ ڈرونز لیزر گائیڈڈ بموں کے علاوہ ہیل فائر (Hellfire) میزائل سے لیس ہیں۔ برطانیہ کو ڈرونز کی فراہمی کو ایک خصوصی کیس کے طور پر لیا گیا تھا۔اٹلی کے پاس اس وقت MQ-9 Reaper نامی چھ طیارے ہیں۔ امریکا کی جانب سے ڈرونز کی فراہمی کے ساتھ ٹیکنالوجی بھی فراہم کی جائے گی۔ اس ٹیکنالوجی سے اطالوی بیڑے کے طیاروں کو اپ گریڈ بھی کیا جائے گا۔ اٹلی کو اس ٹیکنالوجی کی خریداری کے لیے لگ بھگ سترہ ملین ڈالر خرچ کرنا پڑیں گے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اس سودے سے امریکا اپنے عالمی فوجی آپریشنوں کی ذمہ داریوں میں دوسرے ملکوں کو شریک کر سکے گا۔ اس کا بھی امکان ہے کہ اٹلی ڈرونز کے حصول کے بعد انہیں افغانستان میں استعمال کر سکے گا۔اٹلی کو ڈرونز کی فراہمی کے بعد امریکا پر بعض دوسرے ملکوں کی جانب سے دبا بڑھ سکتا ہے جو ڈرونز کے حصول میں دلچسپی رکھتے ہیں۔ بحر اوقیانوس کے ملکوں کے دفاعی اتحاد نیٹو میں شامل امریکہ کے قریبی اتحادی اس ٹیکنالوجی میں خاص دلچسپی رکھتے ہیں۔ ان میں جنوبی کوریا، جاپان اور آسٹریلیا سرفہرست ہیں۔ بعض اراکین کانگریس کا خیال ہے کہ اٹلی کو ڈرونز کی فراہمی کے بعد ایسی ٹیکنالوجی کے حصول کی دوڑ میں اسرائیل، روس اور چین بھی شامل ہو سکتے ہیں۔امریکی اہلکاروں کے مطابق اوباما انتظامیہ کے مشیران اس مناسبت سے امریکی کانگریس کے اراکین کے ساتھ مشاورت کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے تھے۔ مشیران، ایوان نمائندگان اور سینیٹ کی خارجہ امور کی کمیٹیوں کے ساتھ اٹلی کو ڈرونز کی فراہمی کی تجویز پر غیر رسمی گفتگو کر چکے ہیں۔ اس مناسبت سے بات چیت کا ابتدائی مرحلہ ستائیس مئی کو ختم ہو گیا ہے۔ اٹلی کو ڈرونز کی ممکنہ فراہمی کی تفصیلات سب سے وال اسٹریٹ جرنل نے شائع کی تھیں۔

تبصرے