نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارتوں ،ڈویژنوں ، اداروں اور ذیلی محکموں میں سر کاری گاڑیوں کے بے ذریغ ناجائز و غیر قانونی استعمال کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کرتے ہوئے 15دنوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے


اسلام آباد (ثناء نیوز ) قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے وزارتوں ،ڈویژنوں ، اداروں اور ذیلی محکموں میں سر کاری گاڑیوں کے بے ذریغ ناجائز و غیر قانونی استعمال کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے سیکرٹری خزانہ کی سربراہی میں تین رکنی کمیٹی قائم کرتے ہوئے 15دنوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ کمیٹی کے ارکان میں کابینہ اور اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کے سیکرٹریز شامل ہیں۔ پی اے سی نے واضح کیا ہے کہ ٹرانسپورٹ سے متعلق مونٹائزیشن پالیسی پر عملدر آمد نہ کرنے والے وفاقی سیکرٹریز قومی مجرم ہیں۔ ذمہ داران کا ضرور تعین کرتے ہوئے ان کے خلاف کاروائی کو یقینی بنایا جائے گا۔ پی اے سی نے مزید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت پالیسی پر عملدر آمد کو یقینی نہیں بنا سکتی تو پالیسی کو لپیٹ دیا جائے۔ بدھ کو قومی اسمبلی کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس کمیٹی کے چیئر مین ندیم افضل چن کی صدارت میں پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا۔آڈٹ حکام نے انکشاف کیا ہے کہ مونٹائزیشن پالیسی کے بعد اعلیٰ حکام کی جانب سے گاڑیوں کی خریداری کا سلسلہ بڑھ گیا ہے۔ گزشتہ چار ماہ کے دوران 11کروڑ39 لاکھ روپے سے زائد مالیت کی گاڑیاں خریدی گئی ہیں۔ جبکہ نئی پالیسی کے اعلان سے قبل جون 2011 سے دسمبر 2011 تک چھ ماہ میں 6کروڑ 90 لاکھ روپے کی گاڑیاں خریدی گئی تھیں۔ آڈٹ حکام نے مزید انکشاف کیا ہے کہ عرصہ دراز سے وفاقی وزارتوں، ڈویژنوں، ذیلی اداروں و محکموں میں گاڑیوں کی لاگ بک اور مینٹینس بک مرتب ہی نہیں کی جا رہی ہیں۔ پی اے سی نے اس بارے میں آڈٹ حکام کو پیراز بنانے کی ہدایت کی ہے۔ چیئر مین پی اے سی نے سیکرٹری خزانہ و اجد رانا کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ مونٹائزیشن پالیسی پر عملدرآمد وزارت خزانہ کی ذمہ داری تھی۔ سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس حوالے سے تمام پرنسپل اکاؤنٹگ افسران کی ذمہ داری ہے چیئر مین پی اے سی نے کہا ہے کہ پالیسی پر عملدر آمد کو یقینی نہیں بنا سکتے تو کرسیاں چھوڑ دیں کمیٹی میں معذرت پیش نہ کی جائے۔ ذمہ داری قبول نہیں کر سکتے تو یہ عہدہ کیوں قبول کیا تھا۔ سکیرٹری خزانہ واجد رانا نے کہا کہ وہ اپنی مرضی سے نہیں آئے بلکہ حکومت خود لے کر آئی ہے ۔ کمیٹی کی رکن یاسمین رحمن نے کہا کہ مراعات اور سہولیات چند ہاتھوں میں محدود ہو کر رہ گئی ہیں گریڈ 17سے کم کے ملازمین پلاٹس کی طرح سر کاری گاڑیوں کی سہولت سے بھی محروم ہیں۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ گاڑی کے تیل و تعمیر و مرمت کے حوالے سے گریڈ 22 کے افسر کو ماہانہ 95 ہزار روپے، گریڈ 20اور 21 کے افسر کو ماہانہ 85 ہزار روپے مل رہے ہیں کسی وزارت اور ڈویژن میں لاگ بک اور مینٹینس بک میں کئی سالوں سے کوئی اندراج نہیں ہو رہا ہے۔ چیئر مین پی اے سی نے کہا کہ پالیسی کی آڑ میں وسیع پیمانے پر پراجیکٹس کی گاڑیوں کو استعمال کیا جا رہا ہے خود عینی شاہد ہوں۔ یہ پالیسی پر عمل نہ کر نے والے پرنسپل اکاؤنٹنگ افسران قومی مجرم ہیں۔ پالیسی پر عمل نہیں ہو سکتا تو اسے لپیٹ دیا جائے ۔قومی خزانہ کو لوٹا جا رہا ہے۔ آڈٹ حکام نے بتایا کہ جولائی سے دسمبر 2011تک سرکاری گاڑیوں میں 14کروڑ 75 لاکھ روپے مالیت کا تیل استعمال ہوا اسی طرح جنوری سے اپیل 2012 تک 4 ماہ میں 12 کروڑ 90 لاکھ روپے مالیت کا تیل استعمال ہوا ہے۔ مینٹینس کی مد میں رواں مالی سال کے پہلے چھ ماہ میں ایک کروڑ روپے ،جنوری سے اپریل 2012 تک 60 لاکھ روپے کے اخراجات ہوئے۔ خریداریوں کا رحجان بڑھا ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے جنوری سے جون 2011 اور جولائی سے جون2012تک گاڑیوں کے استعمال کی نئی و پرانی پالیسی پر عملدر آمد کے حوالے سے مالیاتی اثرات کے بارے میں رپورٹ مرتب کر نے کے لیے خزانہ، کابینہ، اسٹیبلشمنٹ کے سیکرٹریز پر مشتمل کمیٹی قائم کر دی ہے۔ کمیٹی سے پول میں موجود گاڑیوں کے اخراجات گزشتہ چھ ماہ کے دوران مونٹائزیشن پالیسی پر عملدر آمد نہ کر نے والے سیکرٹریز کے تعین کی ہدایت کرتے ہوئے 15 دنوں میں رپورٹ طلب کر لی ہے۔ کمیٹی نے اس دوران ان گاڑیوں میں استعمال ہو نے والے تیل مینٹینس کے اخراجات اور نئی گاڑیوں کی خریداروں کی تفصیلات بارے بھی رپورٹ طلب کی ہے چیئر مین پی اے سی نے کہا کہ وہ اس بات کے عینی شاہد ہیں کہ انہوں نے اعلیٰ افسران کو کئی ہزار سی سی کی پراجیکٹس کی گاڑیاں استعمال کر رہے تھے بلکہ کئی افسران نئی گاڑیوں بھی خرید چکے ہیں عوام کے پیسے کو لوٹنے کے لیے نئے نئے طریقے اختیار کیے جا رہے ہیں ۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

News

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan

ISLAMABAD: Pakistan’s intelligence chief on Thursday denied US accusations that the country supports the Haqqani network, an Afghan militant group blamed for an attack on the American embassy in Kabul. “There are other intelligence networks supporting groups who operate inside Afghanistan. We have never paid a penny or provided even a single bullet to the Haqqani network,” Lieutenant-General Ahmed Shuja Pasha told Reuters after meeting political leaders over heavily strained US-Pakistani ties. Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan would be unacceptable and the army would be capable of responding, local media said. But he later said the reports were “baseless”. Pakistan has long faced US demands to attack militants on its side of the border with Afghanistan, but pressure has grown since the top US military officer, Admiral Mike Mullen, accused Pasha’s Inter-Services Intelligence ...

Drone Wars: The rationale.The Drone Wars are the new black.

The Drone Wars are the new black. The once covert, highly-secretive and little talked about strategy of using unmanned aerial vehicles to target suspected terrorists in Pakistan and elsewhere has gone mainstream. And now everyone is talking about it. Even Leon Panetta, the former C.I.A. director, whose old agency doesn't officially admit that its drone program exists, is talking about it. Twice in a matter of hours last week he joked about the C.I.A.'s pension for deploying the ominously-named Predator drones. “Obviously I have a hell of a lot more weapons available to me here than I had at the C.I.A.,” he said, referring to his new post as secretary of defense. “Although the Predators aren’t bad.” Complete coverage: The Drone Wars Later that same day, on the tarmac of a naval air base, he said, coyly, that the use of Predators are “something I was very familiar with in my old job.” Soon after, a Predator armed with hellfire missiles took flight from the runway, bound for Libya...