شمالی وزیرستان میں پیر کی صبح امریکی ڈرون حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 16 ہوگئی. تفصیلات کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں جاسوس طیارے نے ایک گھرپر4 میزائل فائر کیے جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 8 افراد ہلاک ہو گئے تھے


میر علی(ثناء نیوز )شمالی وزیرستان میں پیر کی صبح امریکی ڈرون حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 16 ہوگئی. تفصیلات کے مطابق شمالی وزیرستان کے علاقے میر علی میں جاسوس طیارے نے ایک گھرپر4 میزائل فائر کیے جس کے نتیجے میں ابتدائی طور پر 8 افراد ہلاک ہو گئے تھے، حملے کے مقام پر ملبے سے مزید لاشیں نکالنے جانے کے بعد ہلاکتوں کی تعداد16ہو گئی ہے. یہ حملہ تحصیل میر علی سے تین کلومیٹر دور جنوب کی جانب واقع گاں عیسو خیل میں کیا گیا جہاں حکام کا کہنا ہے کہ حملے میں ایک مکان اور وہاں آنے والے ایک گاڑی کو نشانہ بنایا گیا ہے جس کے نتیجے میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔ پیر کی صبح ہوئے اس حملے میں دو میزائل داغے گئے۔ شمالی وزیرستان کے صدر مقام میرانشاہ کے مشرق میں پچیس کلو میٹر دور واقع میرعلی نامی علاقے میں ہونے والے اس امریکی ڈرون حملے میں غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق کچھ غیر ملکی بھی مارے گئے ہیں۔ سکیورٹی حکام نے بتایا ہے کہ یہ حملہ میر علی میں واقع جنگجوں کے ایک کمپانڈ پر کیا گیا۔مقامی انتظامیہ کے حکام نے بتایا کہ ہلاک ہونے والوں میں زیادہ تر غیر ملکی تھے۔واضح رہے کہ عیسو خیل میں دو ہفتوں کے دوران ہونے والا یہ تیسرا ڈرون حملہ ہے۔ اس سے قبل ہونے والے دو حملوں میں بھی غیرملکی ہلاک ہوئے تھے۔اس سے پہلے اٹھائیس مئی کو بھی اسی علاقے میں ہونے والے دو ڈرون حملوں میں چھ غیر ملکی جنگجوں سمیت دس افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ چوبیس مئی کو اسی گاں پر ڈرون حملے میں آٹھ غیر ملکی ہلاک ہو گئے تھے جن کا تعلق ترکمانستان سے بتایا گیا تھا۔پاکستان کے قبائلی علاقوں میں امریکی جاسوس طیاروں کے حملے گزشتہ کئی سال سے جاری ہیں۔ ان حملوں میں پاک امریکہ تعلقات کے دوران کمی یا وقتی تعطل آتا ہے تاہم یہ یہ حملے مکمل طور پر کبھی بند نہیں ہوئے۔گزشتہ سال نومبر میں سلالہ میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کی چیک پوسٹوں پر نیٹو کے فضائی حملے کے بعد ان ڈرون حملوں میں تعطل آیا تھا تاہم کچھ عرصے کے بعد حملوں کا آغاز دوبارہ ہو گیا۔امریکی شہر شکاگو میں نیٹو کانفرس کے بعد سے ان ڈرون حملوں میں شدت آئی ہے، کانفرس میں شریک پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے ڈرون حملوں کا معاملہ ایک بار پھر امریکی حکام کے سامنے اٹھایا تھا۔کانفرنس کے دوران امریکی وزیر خارجہ ہلری کلنٹن سے ملاقات میں صدر زرداری نے کہا تھا کہ پاکستان ڈرون حملوں کا مستقل حل چاہتا ہے۔ تاہم امریکی حکام کا موقف رہا ہے کہ شدت پسندوں کے خلاف کارروائی میں ڈرون حملے ایک موثر ہتھیار ثابت ہو رہے ہیں۔ اعداد وشمار کے مطابق2009 پاکستانی قبائلی علاقہ جات پر مجموعی طور پر 45 ڈرون حملے کیے گئے۔ 2010 میں ان حملوں کی تعداد 100 رہی جبکہ 2011 میں 64 ڈرون حملے ہوئے۔ امریکی تھنک ٹینک نیو امریکا فانڈیشن کا کہنا ہے کہ گزشتہ آٹھ برس کے دوران ان ڈرون حملوں کے نتیجے میں 1715 سے لے کر 2680 افراد مارے جا چکے ہیں۔

تبصرے