اقتصادی سروے 2011-12 جاری کردیا گیاہے۔ معیشت سروسز ، صنعتی اور دیگر شعبوں میں اہداف حاصل نہ ہو سکے


ٓاسلام آباد (ثناء نیوز ) اقتصادی سروے 2011-12 جاری کردیا گیاہے۔ معیشت سروسز ، صنعتی اور دیگر شعبوں میں اہداف حاصل نہ ہو سکے۔ پاکستانی روپے کی قدر میں ڈالر کے مقابلے میں 3.4 فیصد کمی ہوئی ۔ زر مبادلہ کے ذخائر 16 ارب 50 کروڑڈالر ہیں۔ سرکاری قرضوںمیں 13 سو 15 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے ۔ غیر ملکی قرضوں کا حجم 60 ارب 30 کروڑ ڈالر ہے ۔ داخلی قرضوں میں 19.8 فیصد اضافہ ہواہے ۔ 719 ا رب روپے سود کی مد میں ادا کیے گئے ہیں۔ سرکاری قرضوں کی کل مالیت 12024 ارب روپے ہو گئی ہے ۔ فی کس آمدنی 1372 ڈالر رہی ۔ وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ نے جمعرات کو اقتصادی سروے برائے 2011-12 کا اعلان کیا ۔ خام قومی پیداوار 3.7 فیصد رہی ۔ اجناس کی پیداوار میں 3.28 فیصد اضافہ ہوا۔ زرعی پیداوارمیں 3.13 فیصد اضافہ ہوا۔ چھوٹی فصلوں کی پیداوار میں 1.26 فیصد کمی ہوئی ۔ صنعتی پیداوار شعبہ خام ملکی پیداوار کے 25.4 فیصد پر مشتمل ہے ۔ براے پیمانے کی صنعتوں کی پیداوارمیں معمولی 1.5 فیصد اضافہ ہوا ۔ تعمیرات کے شعبے میں 6.46 فیصد اضافہ ہوا ۔ معدنیات میں 4.38 فیصد اضافہ ہوا ۔ برقیات اور گیس کی تقسیم کاری کے شعبے میں 1.62 فیصد کمی ہوئی ۔شعبہ خدمات میں بھی کمی کا رحجان کا رہا ۔ گزشتہ سال 4.45 فیصد کے مقابلے میں شعبہ خدمات 4.2 فیصد اضافہ ہوا ۔ کل صرفی اخراجات خام ملکی پیداوار کا88.5 فیصد رہے ۔ نجی صرفی اخراجات 11.6 فیصد اضافہ ہوا۔ حکومت کے صرفی اخراجات میں 8.2 فیصد اضافہ ہوا۔ اقتصادی سروے کے مطابق 1372 ڈالر فی کس آمدنی کے ساتھ 2.33 فیصد اضافہ ہوا ۔ سرمایہ کاری میں 10.9 فیصد کمی رہی ۔ نجی سرمایہ کاری خام ملکی پیداوار کے 7.9 فیصد رہی گزشتہ سال خام ملکی پیداوار کا 8.6 فیصد رہی ۔ قومی بچتیں خام ملکی پیداوارکا 10.7 فیصد رہی جبکہ گزشتہ سال قومی بچتیں 13.2 فیصد تھیں۔ پاکستان میںبراہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 666.8 ملین ڈالر رہی جو کہ گزشتہ سال 1292.9 فیصد ملین ڈالر رہی ۔ ترسیلات زر اپریل تک 11 ارب ڈالر رہی ، زراعت میں 3.1فیصد اضافہ ہوا۔ کپاس کی پیداوارمیں 13 ہزار پانچ سو 95 گانٹھیں ہوئیں ۔ گندم کی پیداوارمیںکمی ہوئی اس سال 23 ہزار 5 سو 17 پیدا ہوائیں ۔ اس میں 6.7 فیصد کمی ہوئی ۔ چاول کی پیداوارمیں 6.7 فیصد اضافہ ہوا ۔ گنے کی پیداوارمیں 4.9 فیصد اضافہ ہوا ۔ چنے کی پیداوار میں 41.3 فیصد کمی ہوئی ۔ مکئی کی پیداوارمیں 12.2 فیصد اضافہ ہوا ۔ مرچ کی پیداوارمیں 78.3 فیصد ،پیاز کی پیداوارمیں 15.4 فیصد اور دال مسورکی پیداوارمیں 12.8 فیصد کمی ہوئی ۔ زرعی قرضے جات کی اجراء میں 17 فیصد اضافہ ہوا ۔ جولائی تا مارچ 197.4 ارب روپے کے زرعی قرضے جاری کیے گئے ۔ اقتصادی سروے کے مطابق ربیع فصل کے لیے ڈی اے پی کی کھاد کی فراہمی758 ہزار ٹن ہو گی جس کے لیے 271 ہزار ٹن کھاد درآمد کی جائے گی ۔ صنعت اور کان کنی کے حوالے سے اقتصادی سروے میں کہا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پرصنعتوںکی پیداوارمیں 1.05 فیصد اضافہ ہوا۔ سیمنٹ کی پیداوار میں 2.9 فیصد اضافہ ہوا ۔ موٹر کار و گاڑیوں کی پیداورمیں بھی غیر معمولی اضافہ ہوا۔ بسوں کی پیداوار میں 23 فیصد ، موٹر کار 9.1 فیصد اور چھوٹی گاڑیوں میں 3.1 فیصد اضافہ ہوا ۔ شعبہ معدنیات میں 4.4 فیصد اضافہ ہوا ۔ اسی طرح قدرتی گیس کی پیداوارمیں بھی 4 فیصد اضافہ ہوا ۔مالیاتی ارتقاء کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جولائی تا مارچ 2012 تک مالیاتی خسارہ 5 فیصد رہا جو کہ گزشتہ سال 5.5 فیصد تھا۔ حکومتی اخراجات میں 10 فیصد کمی ہوئی ۔ اقتصادی سروے میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 15 فیصد سیلابی سرچارج سے 50 ارب روپے کی وصولی ہوئی ۔ وفاقی ادارہ محصولات کا وصولی کا ہدف 1952.3 ارب روپے تھا۔ جولائی تا اپریل 1426 ارب روپے کی وصولی ہو چکی ہے ۔ براہ راست محصولات کل محصولات کا 37 فیصد ہے ۔ بالواسطہ محصولات کا کل محصولات کا 62.9 فیصد ہے۔ آئندہ مالی سال کے اخراجات کا تخمینہ 3721.2 ارب روپے تھا۔ جس میں 2976.3 ارب روپے فوری اخراجات 744.9 ارب روپے ترقیاتی اخراجات کے لیے رکھے گئے تھے۔ جولائی تا مارچ 2641.9 ارب روپے کے اخراجات ہوئے۔ ترقیاتی اخراجات 428 ارب روپے رہے۔ سال 2011-12 ء میںکل محصولاتی وصولیاں 1747 ارب روپے رہی ۔ زر اور اعتباری زر کے حوالے سے اقتصادی سروے میںکہا گیاہے کہ سٹیٹ بنک میں شرح سود پہلی ششماہی میں کم کرکے 12 فیصد کر دی گئی ہے جس سے نجی سرمایہ کاری اور لین دین میں اضافہ ہوا ۔ زر کی گردش میں 9.09 فیصد پھیلاؤ ہوا۔ داخلی اعتبار زر 880.9 ارب روپے ہے۔ خارجی اعتبار زر میں اس مدت کے دوران 272.2 ارب روپے کی کمی ہوئی ۔ مالی سال کے 2011-12 ء جولائی تا مئی میں نجی اداروں کو قرض میں 234.8 ارب روپے کا اضافہ ہوا ۔ حکومت نے بینکاری نظام میں 1003.3 ارب روپے قرض لیے ۔ اسٹیٹ بینک سے 442.3 ارب روپے اور تجارتی بینکوں سے 642.1 ارب روپے کے قرضے لیے ۔ سرمایہ کی منڈی کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ مالی سال کی پہلی ششماہی میں پاکستانی سٹاک مارکیٹوں میں 9.2 فیصد کی عمومی کمی ہوئی ۔ حکومت نے 6 اجراء سرٹیفکیشن جاری کیے جس میں دو اجراء سکوک 108.393 ارب روپے کے جاری کیے گئے ۔ جولائی تا اپریل افراط زر 10.8 فیصد رہی ۔ غذائی افراط زر 11.1 فیصد رہی ۔ دیگر اشیاء پر افراط زر 10.7 فیصد رہی۔ تھوک اشیاء کے اعشاریہ میں 11.2 فیصد اضافہ ہوا ۔ حساس قیمتوں کے اعشاریہ میں 8.5 فیصد رہا ۔ تجارت اور ادائیگیوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ جولائی تا اپریل ملکی برآمدات 20 ارب 47 کروڑ ڈالر سے زیادہ رہی ۔ درآمدات میں 14.5 فیصد اضافہ ہوا اور یہ 33.15 ارب ڈالر سے تجاوزکر گئی ہے ۔ 111 ارب ڈالر کی ترسیلات زر موصول ہو چکی ہے ۔ جاری خسارہ 3394 ملین ڈالر رہا ۔ فراہمی خدمات میں 2347 ملین ڈالر کی کمی ہوئی ۔ پاکستانی روپے کی قدر ڈالر کے مقابلے میں3.4 فیصد کم ہوئی ۔ زر مبادلہ کے ذخائر اپریل 2012 تک 16.5 ارب ڈالر تھے ان میں سٹیٹ بنک کے پاس 12.04 ارب ڈالر ، دیگر بینکوں کے پاس 4.45 ارب ڈالر تھے۔ غیر ملکی قرضوں کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ سرکاری قرضوں میں ایک ہزار 3سو پندرہ ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے ۔ سرکاری قرضوں کی کل مالیت 12024 ارب روپے ہو گئی ہے ۔ داخلی قرضوں میں 1190.5 ارب روپے کا اضافہ ہوا ہے ۔ کل داخلی قرضے 7206.9 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں ۔ داخلی قرضوں میں 9.8 فیصد اضافہ رہا ۔ سرکاری قرضوں پر 1719 ارب روپے سود کی مد میں ادا کیے گئے ۔ داخلی قرضے مستقل قرضہ جات 21.6 فیصد رہے ۔ پاکستان کے کل غیر ملکی قرضہ جات و ادائیگی کا حجم 60.3 ارب ڈالر ہے ۔ تعلیم کے حوالے سے کہا گیا ہے کہ شرح خواندگی 58 فیصد رہی ۔ صوبہ جاتی شرح خواندگی میں پنجاب میں 60 فیصد ، سندھ 59 فیصد ، خیبر پختونخوا 50 فیصد اور بلوچستان میں 41 فیصد رہی ۔ پرائمری کی سطح پر کل تعلیمی اندراج 2010-11 ء 3 کروڑ 99 لاکھ رہا جبکہ گزشتہ سال یہ اندراج 3 کروڑ 82 لاکھ تھا۔ اس طرح تعلیمی اندراج میں 17 لاکھ کا اضافہ ہوا ۔ بلوچستان میں داخلوں کی شرح میں کمی رہی ۔ 2011-12 ء میں تعلیمی اندراج 4 کروڑ 16 لاکھ رہا ۔ اسی طرح تعلیمی اداروں کی کل تعداد 228.3 ہزار رہی۔ اساتذہ کی متوقع 1445 ہے۔ اکنامک سروے میں دعویٰ کیا ہے کہ صدارتی فنی مہارت اور پروگرام وزیراعظم کے ہنرمند پروگرام کے ذریعے 134118 نوجوانوں نے تربیت حاصل کی ۔ 3572 طلبہ اعلیٰ تعلیم کے لیے باہر گئے ۔اور 16 سو 50 طلبہ نے وظائف کے ذریعے اپنی تعلیم مکمل کی ۔ صحت اور خوراک کے حوالے سے کہا گیاہے کہ فی الوقت ملک میں 972 ہسپتال ،4842 ڈسپنسریاں ، 5374 بنیادی صحت کے مراکز اور 909 زچہ وبچہ کے مراکز ہیں ۔ 149201 ڈاکٹرز ، 10958 دندان ساز ،76244 نرسیں اور ہسپتالوں میں 108137 بستر ہیں ۔ 1206 لوگوں کے لیے ایک ڈاکٹر ہے ۔سال 2011-12 ء میں پاکستان کی آبادی کا تخمینہ 180.71 ملین تھا۔ شرح آبادی 2.03 فیصد رہی۔ پاکستان میں عورتوں کی اوسطا عمر 65 سال سے بڑھ کر 66 سال ہو گئی ہے ۔ مردوں کی عمر 63 سال سے بڑھ کر 64 سال ہو گئی ہے ۔ مجموعی پیدائش شرح 7.3 فی ہزار سے کم ہو کر 7.2 فی ہزار ہو گئی ہے ۔ رواں مالی سال میں نوزائیدہ بچوں کی شرح اموات 69 ہزار رہی ۔ پاکستان میں روز گار کے لیے کل افرادی قوت 57.24 ملین ہو گئی ہے ۔ بے روزگاری کی شرح 6 فیصد رہی ۔ صوبہ پنجاب میں بے روزگاری کی شرح سب سے زیادہ رہی جبکہ خیبر پختونخوا میں بے روزگار ی میں کمی ہوئی۔ زرعی شعبے میں روزگار کے حوالے سے زراعت میں 45 فیصد ، صنعت و حرفت میں 13.7 فیصد ، تھوک و دیگر کاروبارمیں 16.2 فیصد ، سماجی امور و خدمات میں روزگارکی شرح 10.8 فیصد رہی ۔ دیہی علاقوںمیں روزگار کی شرح 76.5 فیصد ، شہری علاقوںمیں 71.2 فیصد رہی۔ بانوے فیصد مسافروں نے سڑکوں کے ذریعے سفر کیا ، سڑکوں کی کل لمبائی 260 ہزار کلومیٹر ہے ۔ گزشتہ دو سالوںمیں تیز بارشوں اور سیلاب کے باعث 8 ہزار 3 سو پچاسی کلومیٹر سڑکوں اور 1 سو90 کلومیٹرریلوے لائنوںکو نقصان پہنچا ۔ اس طرح ذرائع مواصلات کو 19 لاکھ ڈالر کانقصان ہوا۔ گوادر پورٹ آمدنی میں 53.4 ملین روپے کی کمی ہوئی ۔ ملک میں فون کی سہولت کا دائرہ کا ر 68.3 فیصد کردیا گیاہے ۔موبائل فون کی سہولتیں 64.9 فیصد بڑھیں۔ موبائل فون کی صارفین کی کل تعداد 11 کروڑ 83 لاکھ ہو گئی ہے ۔ ٹیلی کام کے شعبے میں آمدنی 3.63 ارب روپے ریکارڈ کی گئی ہے ۔ اقتصادی سروے میں کہا گیاہے کہ 2011 ء میںٹیلی کام کے شعبے میں 79 ملین کی ڈالر کی براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری ہوئی ۔ الیکٹرانک میڈیا میں مجموعی سرمایہ کاری 2.5 ارب ڈالر ہوئی ۔ اور 2لاکھ لوگوں کو ان کی قابلیت کے مطابق انکو روزگار ملا ۔اس طرح 70 لاکھ لوگوں کو بلواسطہ ملازمتیںملیں۔ مالی سالکے اختتام تک یہ سرمایہ کاری 3 ارب ڈالر تک ہو جائے گی۔ پاکستان میں الیکٹرانک میڈیا کی سرمایہ کاری میں اوسطا 7 فیصد اضافہ ہو رہا ہے۔سروے میںکہا گیاہے کہ پاکستان پوسٹ آفس 1235 ڈاکخانہ جات کے ساتھ خدمات فراہم کررہا ہے ۔ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے 16642 ملین روپے کی مالی امداد ڈاکخانوںکے ذریعے مستحقین تک پہنچائی گئی ۔ 2011-12 ء کے درمیان 160226.9 ملین روپے قومی بچت کی سکیموںکے ذریعے جمع ہوئے ۔ 2011-12 ء میں خام تیل کی پیداوار 66.32 بیرل یومیہ رہی۔ بجلی کے پیداوار ی شعبے میں پٹرولیم کی کھپت 8,139 ملین ٹن رہی ۔ سی این جی کے لیے قدرتی گیس کی فراہمی میں 10.8 فیصد اضافہ ہوا ۔ مارچ 2012 ء تک بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے تحت 122 ارب روپے تقسیم کیے جا چکے ہیں ۔ ورلڈ بینک اور ایشیائی ترقیاتی بنک کے سروے کے مطابق پاکستان میں بارش اور سیلاب کے باعث 2 ارب 76 کروڑ27 لاکھ ڈالر کا ماحولیاتی نقصان ہوا۔ سیلاب اور بارشوں کی تباہ کاریوں سے صوبہ سندھ کے 23 دیہات اور جنوبی بلوچستان کے اضلاع بری طرح متاثر ہوئے۔ سیلاب سے سندھ اور بلوچستان میں 96 لاکھ لوگ متاثر ہوئے۔ 520 فوت ہوئے اور 10180 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ سندھ میں 27 ہزار کلومیٹر کا علاقہ متاثرہوا۔ سندھ اور بلوچستان میں 9 لاکھ 98 ہزار سے زائد مکانات متاثرہوئے۔ زراعت ، گلہ بانی اور ماہی پروری کے شعبے میں 160 ارب روپے کا نقصان ہوا۔کل نقصانات کاتخمینہ 324.5 ارب روپے ہے ۔ سیلاب اور بارشوں کی تباہ کاریوں سے بحالی پر 239 ارب روپے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ 

تبصرے