قومی اسمبلی میں کثرات رائے کی بنیاد پر جمعرات کو اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی شور شرابے میں فنانس بل 2012-13 ء کو منظور کر لیا گیا

اسلام آباد (ثناء نیوز )قومی اسمبلی میں کثرات رائے کی بنیاد پر جمعرات کو اپوزیشن کی ہنگامہ آرائی شور شرابے میں فنانس بل 2012-13 ء کو منظور کر لیا گیا ۔ فنانس بل کے ساتھ نئے مالی سال کے لیے 29 کھرب 60 ارب روپے کا بجٹ منظور ہو گیا ہے ۔ اپوزیشن نے جعلی بجٹ نامنظور ، فراڈ بجٹ نا منطور قوم کو جینے دو کے نعرے لگائے ۔ سینٹ کی بعض سفارشات کو فنانس بل 2012-13 ء میں شامل کر لیا گیا ہے ۔جمعرات کو منظور کے لیے فنانس بل وزیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے پیش کیا تھا ۔ سینٹ سفارشات کے حوالے سے فنانس بل میں بعض ترامیم کی بھی منظوری دے دی گئی ہے۔ قومی اسمبلی نے کثرت رائے کی بنیاد پر 29 کھرب 60 ارب روپے کے وفاقی بجٹ کی منظوری دے دی ہے ۔ اپوزیشن نے بجٹ دستاویز بھی آ کر وزیر خزانہ پر پھینک دی تھیں ۔حکومت نے جمعرات کو بجٹ کے حوالے سے مطالبات زر کی منظوری کا مشکل ترین مرحلہ با آسانی مکمل کر لیا ۔ اپوزیشن نے حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا دعویٰ کیا تھا ۔ ملک کی پارلیمانی تاریخ میں پہلی بار وفاقی بجٹ کے بارے میں کوئی کٹوتی کی تحریک نہیں لائی گئی ۔ وفاقی وزارتوں ، ڈویژنوں اداروں اور ذیلی محکموں کے اخراجات کے بارے میں 151 مطالبات زر کو اپوزیشن کے روایتی شور شرابے میں منظور کر لیے گئے ۔ جعلی بجٹ ، فراڈ بجٹ کے نعرے لگائے گئے ۔جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر فیصل کریم کنڈی کی صدارت میں ہوا ۔ 151 مطالبات زر منظوری کے لیے پیش کئے گئے تھے ۔ڈپٹی سپکر نے اعلان کیا کہ مطالبات زر کے بارے میں بعض ارکان نے کٹوتی کی تحریکیں دی تھیں تاہم ان سے دستبردار ہو گئے ہیں اس طرح کسی مطالبہ زر کے بارے میں کوئی کٹوتی کی تحریک نہیں ہے ۔ ایوان میں آغاز میں وزیر خزانہ ڈاکٹر عبد الحفیظ شیخ نے مطالبات زر منظوری کے لیے پیش کیے تھے ۔ بعد ازاں وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری مخدوم شہاب الدین نے دیگر مطالبات زر منظوری کے لیے پیش کیے ۔ اپوزیشن نے سپیکر ڈائس کے سامنے احتجاج کیا ۔ جعلی بجٹ فراڈ بجٹ نا

تبصرے