حکمران تحاد کے نامزد امید وار راجہ پرویز اشرف وزیر اعظم منتخب ہو گئے ہیں وہ ملک کے 25 ویں وزیر اعظم ہیں


اسلام آباد(ثناء نیوز ) حکمران تحاد کے نامزد امید وار راجہ پرویز اشرف وزیر اعظم منتخب ہو گئے ہیں وہ ملک کے 25 ویں وزیر اعظم ہیں۔وزارت عظمیٰ کے لیے راجہ پرویز اشرف نے 211ووٹ حاصل کیے ۔ ون ٹو ون مقابلہ ہوا۔اپوزیشن کی بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ(ن) کے امیدوار سردار مہتاب احمد خان نے 89 ووٹ حاصل کیے۔وزارت عظمیٰ کے تیسرے امیدوار مولانا فضل الرحمن عین وقت پر دستبردار ہو گئے تھے۔ دستبرداری کا اعلان انہوں نے اجلاس کی کارروائی کے دوران کیا۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے اراکین وزیر اعظم کے انتخاب سے متعلق کارروائی میں غیر جانبدار ہے۔جمعہ کو قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کی صدارت میں میں ہوا۔سپیکر قومی اسمبلی نے وزیر اعظم کے انتخاب اور رائے شماری کے طریقہ کار سے ارکان کو آگاہ اور وزارت عظمیٰ کے امیدواروں کا اعلان کیا۔ مخدوم شہاب الدین اور قمر زمان کائرہ نے اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے تھے ۔مولانا فضل الرحمن نے وزیر اعظم کے انتخاب میں غیر جانبدار رہنے کا اعلان کیا۔ ایوان میں ارکان کی آمد کے لیے پانچ منٹ تک گھنٹیاں بجائی گئیں۔ بعد ازاں ایوان کے تمام دروازے بند کر دیئے گئے۔ڈویژن کی بنیاد پر رائے شماری کے ذریعے وزیر اعظم کا انتخاب کیا گیا۔ حکمران اتحاد کے ارکان نے ایوان کی دائیں لابی میں جبکہ اپوزیشن ارکان بائیں لابی میں جا کر اپنے اپنے امیدواروں کے حق میں ووٹ ڈالے۔ اس مقصد کے لیے انہوں نے لابیوں پر موجود قومی اسمبلی کے عملے کے پاس موجود رجسٹرز پر دستخط اور اپنے اپنے حلقوں کے نام درج کیے۔ رائے شماری مکمل ہونے پر سپیکر ڈاکٹر فہمیدہ مرزا نے وزارت عظمیٰ کے انتخابی نتیجہ کا اعلان کیا۔ سپیکر کے اعلان پر قومی اسمبلی میں خیر مقدمی ڈیسک گونج اٹھے۔وزیٹر گیلریوں سے پیپلز پارٹی کے کارکنوں نے جئے بھٹو ،زندہ ہے بی بی زندہ کے نعرے لگائے۔ سپیکر قومی اسمبلی اور دیگر رہنماؤں نے نو منتخب وزیر اعظم کو مبارکباد دی۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے ارکان جن کی تعداد 9 ہے نے رائے شماری میں حصہ نہیں کیا۔ راجہ پر ویز اشرف ملک کے مجموعی طور پر 25 ویں جبکہ 20ویں منتخب وزیر اعظم ہیں۔پی پی پی ( شیرپاؤ )کے سربراہ آفتاب احمد خان شیرپاؤ نے سردار مہتاب احمد خان کو ووٹ دیا مسلم لیگ ہم خیال کے ارکان غیر حاضر رہے ہیں۔ نو منتخب وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے اہم قومی مسائل پر اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دے دی۔ انہوں نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ کی بالادستی کو قائم رکھتے ہوئے عوام کے دیئے گئے اختیار کو کسی اور کو استعمال نہیں کرنے دیں گے۔ جمہوریت کی مضبوطی اور جمہوری اداروں کے بقاء کے لیے عوام کو آزاد منصفانہ صاف شفاف انتخابات کی یقین دہانی کراتا ہوں۔ ایسے انتخابات جس سے قوم خوشدلی سے تسلیم کر لے وہی ہماری منزل ہے۔ کرسی قوم کی امانت ہے۔ انتخابات کے حوالے سے نئی تاریخ راقم کریں گے۔ تصادم چاہتے ہیں نہ اس کا شوق ہے اور نہ ہی ملک تصادم کی سیاست کا متحمل ہو سکتا ہے۔ مفاہمتی پالیسی کو آگے بڑھایا جائے گا۔ بھارت کے ساتھ کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کو وسعت دینا چاہتے ہیں ۔ اپنے انتخاب کے بعد قومی اسمبلی سے پہلے خطاب میں نو منتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی نے سخت مشکلات کے باوجود آئین کی پاسداری کی اور نئی جمہوری روایات کو فروغ دیا، مجھے اتحادیوں کے ساتھ ساتھ اپوزیشن کا بھی تعاون درکار ہے، یقین دلاتا ہوں کہ آزاد اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد کرائیں گے۔نو منتخب وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ مجھ پر اعتماد کرنے پر صدر زرداری، اتحادی جماعتوں اور ساتھیوں کا شکرگزار ہوں۔ان کا کہنا ہے کہ تاریخ کے اہم موڑ پر کھڑے ہیں، سیاسی جمہوری عمل کو احتیاط سے آگے بڑھانے کی ضروررت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی دنیا اور یورپی یونین سے تعلقات بہتر اور مضبوط بنائیں گے، پاکستان خطے اور دنیا میں امن و استحکام کیلئے کام کرتا رہے گا، افغانستان میں امن تک پاکستان میں امن نہیں ہوسکتا۔راجہ پرویز اشرف کا کہنا ہے کہ طاقت ور احتساب کا نظام بہت ضروری ہے، احتساب کا بل فوری منظور کرانے کیلئے اپوزیشن سے تعاون چاہتا ہوں، ہم شخصیات کی کوتاہیاں اداروں کے سر نہیں تھوپتے، پیپلز پارٹی اداروں اور شخصیات کا فرق سمجھتی ہے۔نو منتخب وزیراعظم نے ایوان میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران، افغانستان اور بھارت کے ساتھ پر امن تعلقات چاہتے ہیں، کشمیر سمیت تمام مسائل کے حل کیلئے مذاکرات کئے جائیں گے۔ان کا کہنا ہے کہ یوسف رضا گیلانی نے سخت مشکلات کے باوجود آئین کی پاسداری کی، یوسف رضا گیلانی نے نئی جمہوری روایات کو فروغ دیا۔انہوں نے کہا کہ یقین دلاتا ہوں کہ آزاد اور منصفانہ انتخابات کا انعقاد کرائیں گے، آزاد انتخابات کے انعقاد کیلئے اپوزیشن کا بھی تعاون درکار ہے، ملکی مسائل پر بات چیت کیلئے اپوزیشن کو دعوت دیتا ہوں۔ان کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی قومی اداروں کو مضبوط کرنا چاہتی ہے، ہم اداروں کے درمیان تصادم نہیں ہونے دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سید یوسف رضا گیلانی نے جمہوریت کے کردار میں تاریخی کردار ادا کیا وعدہ کرتا ہوں انہوں نے جو جمع روشن کی اسے ماند نہیں پڑنے دوں گا۔ راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ 28,30 سالوں تک نچلی سطح پر سیاسی کارکن رہا ہوں۔ انتہائی کمزور انسان ہوں۔ خطاء کا پتلا ہوں۔ ایوان کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ عوام کے جذبات کو مجروح نہیں ہو نے دیں گے۔ شہداء کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ قوم کے لیے گڈ گورننس ، صاف شفاف طرز حکمرانی کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو بروئے کار لاؤں گا۔ انہوں نے احتساب بل کے لیے اپوزیشن سے تعاون کر نے کے بارے میں کہا ہے زراعت و صنعت کو وسعت دینے ، بلوچستان کے مسائل کو پہلی ترجیح قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ بلوچ قیادت سے مذاکرات کیے جائیں گے انہوں نے انتہا پسندوں کو ہتھیار ڈال کر قومی دھارے میں شامل ہونے کی پیش کش کی۔ بے روزگاری، مہنگائی اور توانائی کے بحران کو گھمبیر مسائل قرار دیا اور کہا کہ مشاورت ، تجربے اور ذہانت کی بنیاد پر مشکل سے مشکل کام بھی آسان ہو جاتا ہے۔ اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں، سیاسی لوگ ہیں ، سیاست کی پیداوار ہیں توقع ہے کہ اپوزیشن مذاکرات کی دعوت کو قبول کر لے گی مل جل کر ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنا چاہتے ہیں شدت پسندی اور انتہا پسندی نے ملک کو بہت نقصان پہنچا دیا ہے۔

تبصرے