پاکستان کی کوٹ لکھپت جیل میں 27 سال سے قید بھارتی شہری سرجیت سنگھ کو رہا کر دیا گیا


لاہور۔نئی دہلی (ثناء نیوز )پاکستان کی کوٹ لکھپت جیل میں 27 سال سے قید بھارتی شہری سرجیت سنگھ کو رہا کر دیا گیا۔ بھارتی شہری سرجیت سنگھ نے واہگہ کے راستے وطن واپس پہنچنے پر اعتراف کیا ہے کہ وہ جاسوسی کے لیے پاکستان گئے تھے انہوں نے سربجیت سنگھ کی رہائی کا دعوی بھی کیا ہے۔بھارتی صحافیوں سے گفتگوکرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا میں آپ کو کیا بتاؤں، مجھ سے مت پوچھو، مجھ سے مت نکلواؤ میں جاسوسی کے لیے گیا تھا۔لیکن اس سے پہلے کہ وہ مزید تفصیلات بتاتے سکیورٹی اہلکار انہیں اپنے ساتھ لے گئے۔ لیکن اس سے پہلے انہوں نے یہ ضرور کہا کہ حکومت کے خلاف مجھ سے کچھ مت پوچھو۔سرجیت سنگھ کو جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا اور انہیں پھانسی کی سزا سنائی گئی تھی جسے انیس سو نواسی میں عمر قید میں تبدیل کر دیا گیا تھا۔منگل کے روز ان کی رہائی کا اعلان متنازع ہوگیا تھا کیونکہ میڈیا میں یہ خبر گردش کرنے لگی تھی کہ پاکستان نے سربجیت سنگھ کی سزا معاف کرکے انہیں رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ سربجیت سنگھ پر بم دھماکوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے اور انہیں بھی پھانسی کی سزا سنائی گئی ہے۔بھارتی حکومت اور دونوں ملکوں میں سول سوسائٹی کے نمائندے لمبے عرصے سے سربجیت سنگھ کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر رہا کرنے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔سرجیت سنگھ نے کہا کہ وہ سربجیت سنگھ سے اکثر ملتے تھے اور وہ بالکل ٹھیک ہیں۔ پاکستانی جیلوں میں بھارتی قیدیوں کو کوئی تکلیف نہیں ہے۔ وہاں کسی چیز کی کمی نہیں ہے۔انہوں نے یہ دعوی بھی کیا کہ سربجیت سنگھ کو بھی جلد ہی رہا کردیا جائے گا۔ پاکستان میں وزارت داخلہ کے مشیر رحمان ملک نے بھی بدھ کو اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ سربجیت کی رہائی کے لیے بھارتی درخواست پر ہمدردی سے غور کیا جائے گا اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے جو کچھ بھی ممکن ہوگا وہ کیا جائے گا۔لیکن بدھ کو پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کے ترجمان فرحت اللہ بابر سے منسوب ایک بیان کے بعد یہ خبر آگ کی طرح پھیل گئی تھی کہ حکومت پاکستان نے سربجیت سنگھ کی سزا معاف کردی ہے۔ لیکن بعد میںانہوںنے وضاحت کی کہ سرجیت سنگھ کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا کیونکہ وہ اپنی سزا پوری کرچکے ہیں اور سربجیت سنگھ کی رہائی کی خبر کسی غلط فہمی کی بنیاد پر چلائی جارہی تھی۔ سرجیت سنگھ کو سخت سیکیورٹی کے پہرے میں واہگہ بارڈر روانہ کیا گیا ۔ جہاں اسے بھارتی حکام کے حوالے کیا جائے گا۔ سرجیت سنگھ اپنی سزا تین ماہ پہلے مکمل کر چکا ہے مگر اس کی واپسی کے انتظامات مکمل کرنے کیلئے اسے مزید تین ماہ جیل میں رکھا گیا۔ واضع رہے کہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس منظور احمد ملک کی عدالت میں سات مئی کو پنجاب حکومت نے کہا تھا کہ سرجیت سنگھ اپنی سزا مکمل کر چکا ہے اس لئے اسے رہا کر دیا جائے گا۔ اس کے وکیل اویس شیخ کے مطابق سرجیت سنگھ کو ضیاالحق کے دور میں سرحدی علاقے سے جاسوسی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا جسے سزائے موت ہوئی تھی۔ صدر غلام اسحاق خان نے اس کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کر دیا تھا۔ سرجیت سنگھ 2004 میں اپنی سزا مکمل کر چکا ہے۔ جسٹس منظور احمد ملک نے کہا کہ جب ایک قیدی سزا مکمل کر لے تو قانون اسے قید میں رکھنے کی اجازت نہیں دیتا۔ صدارتی ترجمان نے بھارتی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ سرجیت سنگھ کو جلد رہا کر دیا جائے گا۔ صدارتی ترجمان کی بھارتی میڈیا سے گفتگو کے بعد سرجیت سنگھ کی بجائے سربجیت سنگھ کا نام میڈیا میں آگیا اور ابہام پیدا ہوگیا جس کی وضاحت ایوان صدر کے ترجمان فرحت اللہ بابر نے کر دی ہے۔ یہ حسن اتفاق ہے کہ سرجیت سنگھ اور سربجیت سنگھ دونوں قیدی پاکستان میں ہیں اور دونوں کے وکیل اویس شیخ ہیں۔ سربجیت سنگھ کو 1990 میں پنجاب میں بم دھماکوں کے جرم میں موت کی سزا سنائی گئی تھی۔

تبصرے