نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن کے سابق مالک ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت مقدمہ میں وکیل کو تیاری کے لیے 4 جولائی تک مہلت دیتے ہوئے توہین عدالت کے حوالے سے دائر دیگر 6درخواستوں پر اظہارِ وجوہ کے نوٹس جاری کر دیئے


اسلام آباد (ثناء نیوز ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے بحریہ ٹاؤن کے سابق مالک ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت مقدمہ میں وکیل کو تیاری کے لیے 4 جولائی تک مہلت دیتے ہوئے توہین عدالت کے حوالے سے دائر دیگر 6درخواستوں پر اظہارِ وجوہ کے نوٹس جاری کر دیئے ہیں ۔عدالت نے ملک ریاض کے وکیل کو ہدایت جاری کی ہے کہ 2 جولائی تک وہ اپنا تحریری جواب عدالت میں پیش کر دیں اور تحریری جواب کی کاپیاں تمام فریقین کو فراہم کی جائیں۔جسٹس میاں شاکر اﷲ جان کی سربراہی میں جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس اطہر سعید پرمشتمل تین رکنی بینچ نے ملک ریاض کی پریس کانفرنس پر لیے گئے از خود نوٹس کے مقدمہ کی سماعت کی۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ 4 جولائی سے مقدمات کی باقاعدہ سماعت کی جائے گی۔دوران سماعت عدالت نے ملک ریاض کی جانب سے ارسلان افتخار کیس کاریکارڈ منگوانے اور ملک ریاض کو پیشی سے استثنیٰ دینے کی استدعا مسترد کر دی۔عدالت کا کہنا تھا کہ اس مرحلے میں حاضری سے استثنیٰ نہیں دیا جا سکتا۔ ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی جا رہی بلکہ پریس کانفرنس پر اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ مقدمہ کی سماعت شروع ہوئی تو ملک ریاض کے وکیل ڈاکٹر عبد الباسط ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ ملک ریاض بیماری کے باوجود عدالت میں موجود ہیں ۔وہ لندن میں زیر علاج تھے اور عدالتی نوٹس پر حاضر ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے موکل کے خلاف پانچ مقدمات ہیں اور مجھے کل ہی وکیل مقرر کیا گیا ہے اس لیے مجھے تیاری کا وقت دیا جائے اس موقع پر جسٹس میاںشاکر اﷲ جان نے کہا کہ اگر ملک ریاض نے عدالت کا احترام کیا ہے تو ہم نے بھی اسی طرح کا رویہ اپنایا درخواست گزاروں کی جانب سے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا کہا گیا مگر عدالت نے ایسا نہیں کیا ۔درخواست گزاروں نے پریس کانفرنس سے ہٹ کر بات کی مگر عدالت صرف پریس کانفرنس تک اپنی کارروائی محدود رکھے گی۔اس موقع پر ڈاکٹر عبد الباسط کا کہنا تھا کہ عدالت ان کے موکل کو دوبارہ نوٹس جاری کرے تاکہ وہ اپنا جواب تیار کر کے عدالت میں جمع کروا سکیں۔ انہوں نے کہا کہ مجھے معلوم ہونا چاہیے کہ میرے خلاف استغاثہ اٹارنی جنرل یا رجسٹرار سپریم کورٹ میں سے کون ہے جس پر جسٹس شاکر اﷲ جان نے کہا کہ اٹارنی جنرل استغاثہ نہیں ہو سکتے یہ نوٹس رجسٹرار کے نوٹ پر لیا گیا ہے۔ ملک ریاض نے پریس کانفرنس کے علاوہ بھی باتیں کی مگر نوٹس صرف پریس کانفرنس پر جاری کیا گیا ہے۔ایڈووکیٹ عبد الباسط کا کہنا تھا کہ ملک ریاض کے خلاف دفعہ 17 سب سیکشن 3 کے تحت کارروائی ہونی چاہیے۔ جس پر جسٹس شاکر اﷲ جان نے کہا کہ ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی گئی صرف اظہار وجوہ کا نوٹس دیا گیا ہے اور عدالت ریاست کی جانب سے کسی کو بھی استغاثہ کا وکیل مقرر کر سکتی ہے۔اس موقع پر درخواست گزار اشرف گجر نے کہا کہ ملک ریاض کی پریس کانفرنس سے نہیں لگتا کہ وہ بیمار ہیں اس لیے ان کو وقت نہ دیا جائے یہ مختلف بہانوں سے وقت لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔ڈاکٹر عبد الباسط ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ عدالت چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بیٹے ارسلان افتخار کے کیس کا ریکارڈ بھی منگوائے تاہم عدالت نے ان کی یہ استدعا مسترد کر دی۔ڈاکٹر عبد الباسط نے کہا کہ ہم ملک ریاض کی پریس کانفرنس کا متن نہیں ملا اور انہیں یہ بھی علم نہیں کہ متن پریس کانفرنس کے مطابق ہے یا نہیں؟ جس پر جسٹس شاکر اﷲ جان نے کہا کہ آپ کو متن بھی مل جائے گا اور ویڈیو بھی۔ ویڈیو عدالت میں بھی دکھائی جا سکتی ہے۔ڈاکٹر باسط نے جواباًکہا کہ ویڈیو نہ دکھائی جائے کہ وہ شہادت کا درجہ رکھتی ہے۔انہوں نے عدالت سے سوال کیا کہ کیا ملک ریاض کے خلاف رجسٹرار سپریم کورٹ کا نوٹ شہادت ہے؟کیا اس کا جواب بھی داخل کروایا جا سکتا ہے؟انہوں نے عدالت سے کہا کہ ملک ریاض بیماری ہیں اس لیے انہیں حاضری سے استثنیٰ دیا جائے۔ان کا کہنا تھا کہ سزا دینی ہے تو اس سے پہلے ملک ریاض کو صحت مند ہونا چاہیے تاہم عدالت نے ان کی یہ استدعا کو مسترد کرتے ہوئے قرار دیا کہ اس مرحلہ بھی ملک ریاض کو استثنیٰ نہیں دیا جا سکتا۔عدالت نے ملک ریاض کے وکیل کی تین ہفتوں کی مہلت بارے استدعا بھی مسترد کر دی۔عدالت کا کہنا تھا کہ ملک ریاض کا جواب دیکھ کر بتایا جائے گا کہ کسی اور چیز کا جواب چاہیے یا نہیں؟بعدازاں دالت نے مقدمہ کی سماعت 4 جولائی تک ملتوی کر دی۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے صدر اشرف گجر 6 دیگر درخواست گزاروں نے بھی ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں دائر کر رکھی ہیں جن پر عدالت نے ملک ریاض کو اظہارِ وجوہ کا نوٹس جاری کیا ہے۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

News

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan

ISLAMABAD: Pakistan’s intelligence chief on Thursday denied US accusations that the country supports the Haqqani network, an Afghan militant group blamed for an attack on the American embassy in Kabul. “There are other intelligence networks supporting groups who operate inside Afghanistan. We have never paid a penny or provided even a single bullet to the Haqqani network,” Lieutenant-General Ahmed Shuja Pasha told Reuters after meeting political leaders over heavily strained US-Pakistani ties. Pasha, one of the most powerful men in the South Asian nation, told the all-party gathering that US military action against insurgents in Pakistan would be unacceptable and the army would be capable of responding, local media said. But he later said the reports were “baseless”. Pakistan has long faced US demands to attack militants on its side of the border with Afghanistan, but pressure has grown since the top US military officer, Admiral Mike Mullen, accused Pasha’s Inter-Services Intelligence ...

Drone Wars: The rationale.The Drone Wars are the new black.

The Drone Wars are the new black. The once covert, highly-secretive and little talked about strategy of using unmanned aerial vehicles to target suspected terrorists in Pakistan and elsewhere has gone mainstream. And now everyone is talking about it. Even Leon Panetta, the former C.I.A. director, whose old agency doesn't officially admit that its drone program exists, is talking about it. Twice in a matter of hours last week he joked about the C.I.A.'s pension for deploying the ominously-named Predator drones. “Obviously I have a hell of a lot more weapons available to me here than I had at the C.I.A.,” he said, referring to his new post as secretary of defense. “Although the Predators aren’t bad.” Complete coverage: The Drone Wars Later that same day, on the tarmac of a naval air base, he said, coyly, that the use of Predators are “something I was very familiar with in my old job.” Soon after, a Predator armed with hellfire missiles took flight from the runway, bound for Libya...