سپریم کورٹ میں ارسلان افتخار پر مبینہ کرپشن کے الزامات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری بینچ سے علیحدہ ہوگئے


اسلام آباد (ثناء نیوز ) سپریم کورٹ میں ارسلان افتخار پر مبینہ کرپشن کے الزامات سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری بینچ سے علیحدہ ہوگئے۔ ڈاکٹر ارسلان افتخار پر بحریہ ٹاون کے مالک ملک ریاض سے کروڑوں روپے لینے کے الزامات پر ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل نے درخواست کی کہ پہلے چیف جسٹس کے اس بینچ میں بیٹھنے یا نہ بیٹھنے کا فیصلہ کیا جائے۔ کیس کی سماعت کی ابتدا سے اٹارنی جنرل کی جانب سے یہ اعتراض اٹھایا جارہا تھا کہ انہیں باپ ہونے کی وجہ سے بیٹے کے کیس میں نہیں بیٹھنا چاہیے۔جمعراتکوبھی جب سماعت شروع ہو ئی تو اٹارنی جنرل نے پھر اپنا اعتراض دہرایا کہ پہلے چیف جسٹس کے اس بینچ میں بیٹھنے کا فیصلہ کیا جائے۔ بعد ازاں عدالتی حکم میں چیف جسٹس نے بینچ سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ اس حوالے سے جاری مختصر عدالتی حکم میں کہا گیا کہ خلفائے راشدین کے دور میں باپ نے بیٹوں کو نصیحتیں بھی کیں اور سزائے بھی دیں ۔ ہم اللہ پر یقین اور ایمان رکھتے ہیں، اسلامی احکامات میں اپنے بیٹوں کوبھی سزادینے کی مثال موجودہے، اسلامی تعلیمات میں انصاف کے وقت کسی سے امتیازنہیں برتاگیا۔ عدالتی حکم میں مزید کہا گیا کہ قانونی مثالیں موجودہیں کہ جج کوفیصلے کااختیاراسی پرچھوڑدیاگیا، عدالت نے کہا کہ اٹارنی جنرل سے اتفاق ہے اس لیے چیف جسٹس اس بینچ میں نہیں بیٹھیں گے۔ عدالت نے اپنے حکم میں یہ بھی کہا ہے کہ ارسلان اور ملک ریاض کو طلب کیا گیا لیکن ملک ریاض ملک پیش نہیںہوئے ۔اعلی عدلیہ قرآن وسنت سے رہنمائی لیتی ہے اٹارنی جنرل اور اسلامی نظائر کی روشنی میں فیصلہ کیاہے ۔ عدالت نے اپنے مختصر فیصلہ میںیہ بھی تحریرکیا کہ چیف جسٹس نے رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے میڈیا پر چلنے والی خبروں پر بھیجے گئے نوٹ پر از خود نوٹس لیا ۔ اب ایسا بینچ تشکیل دیا جائے گا جس میں چیف جسٹس نہیںہوں گے۔ابتدائی سماعت ،اٹارنی جنرل کے دلائل پرچیف جسٹس کے اس بنچ میں نہ بیٹھنے کافیصلہ کیا۔ اس کے بعد چیف جسٹس بنچ سے اٹھ کر چلے گئے، باقی 2 جج کیس کی مزید سماعت کرینگے۔ اس سے قبل چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے بینچ سے نے ریمارکس دیئے کہ مجھے اپنے ججز پر اعتماد ہے،یہ عدلیہ کے 16ستون ہیں۔ ہونے والی سماعت میں نجی ٹی وی کے چیف ایگزیکٹو اور پروگرام آج کامران خان کے اینکر پرسن کامران خان بھی سپریم کورٹ آف پاکستان میں پیش ہو گئے۔ کامران خان نے کہا کہ عدالت عظمی نے آج توازن قائم رکھا ہے، سپریم کورٹ کو سلیوٹ کرتا ہوں، عدالتی وقار سے زیادہ کوئی چیزنہیں ہے۔ کامران خان نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ کرپشن خاتمے کیلئے سپریم کورٹ کے کردار کو نمایاں کیا، عدالت کے وقار سے زیادہ کوئی چیز نہیں، سپریم کورٹ کو سلوٹ کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ جیسے ادارے کو کمزور کیا گیا تو کچھ باقی نہیں رہے گا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ معاملہ انتہائی سنجیدہ ہے،ابھی تو بات 30یا 40کروڑ کی ہے، کل یہ بات اربوں کی ہوگی۔ ہم نہیں چاہتے کہ کوئی ادارے کے تشخص کو نقصان پہنچائے۔مجھے خدا کواپنے اعمال کا جواب دینا ہے اولاد کے اعمال کا نہیں۔ ہم فیصلے کرتے رہیں گے، اس کے حوالے سے آپ کے پاس جو مواد موجود ہے فراہم کریں، شاہین صہبائی کا انٹرویو بھی عدالت میں جمع ہو گیا۔ واضح پیغام رہے کہ کرپشن کوئی بھی کرے اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔چیف جسٹس نے کامران خان سے استفسار کیا کہ کیا اتنے بڑے بزنس میں کی جانب سے رشوت کا دیا جانا کیا ججوں پر اثر انداز ہونے کی کوشش ہے۔کامران خان کا کہنا تھا کہ ملک ریاض کے بقول پیسے دینے سے ان کو کوئی فائدہ نہیں ہوابلکہ 42مقدمات کا فیصلہ ان کے خلاف آیا ۔اس موقع پر جسٹس خلجی کا کہنا تھا کہ ایک جج کو تو پیسے دے دئیے باقی ججوں کے بارے میں کیا کیا ۔ ہم نے اپنے اثاثے پہلے ہی چیف جسٹس کو بتا دئیے ہیں ۔ملک ریاض کے مطابق یہ شواہد انہوں نے اعتزاز احسن کو بھی دکھائے اور اعتزاز یہ ثبوت دیکھ کر پھوٹ پھوٹ کر روئے۔ملک ریاض کے مطابق ارسلان کی کمپنی کو سیمنٹ بھی مہنگے داموں دیا گیا۔چیف جسٹس آف پاکستان نے عدالتی آرڈر لکھنے کا حکم دیا اور پھر چیف جسٹس آف پاکستان کمرہ عدالت سے اٹھ کر چلے گئے ۔ چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ اٹارنی جنرل کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں۔مزید کارروائی کیلئے نیا بینچ بنایا جائے۔ عدلیہ کے سولہ ستون ہمارے ساتھ ہیں۔ چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کرپشن کا ہر کیس کھلی عدالت میں سنیں گے۔ 22 سال سے جج ہوں بہت سے ہائی پروفائل کیسز سنے۔اپنا گھر ہے نہ گاڑی مشترکہ خاندانی گھر ہے۔ اگر آج 9 مارچ جیسا واقعہ ہو تو میرے پاس کچھ نہیں۔از خود نوٹس کیس کی سماعت کے دوران جسٹس عارف خلجی کا کہنا تھا کہ ہم روز آپ کو دیکھتے ہیں آج آپ ہمیں دیکھ رہے ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ واضح کردیا ہے کہ اگر ارسلان عدالت میں پیش ہو سکتا ہے تو سب کو پیش ہونا ہو گا کیا لوگ سمجھتے ہیں کہ ہر آدمی کی قیمت ہوتی ہے جو چاہے خرید لے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وہ اس بینچ میں نہیں بیٹھیں گے لیکن ملک ریاض کے خلاف دیگر مقدمات کی سماعت کرتے رہیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ جو گولی لگنی ہے وہ لگ کر رہے گی ۔ رب چاہے تو پانچ منٹ میں بھی بلا لے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ارسلان کے کاروبار کے بارے میں زیادہ علم نہیںہے ۔ مجھے اپنے ججز پر مکمل اعتماد ہے ۔ 

تبصرے