وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے کہا ہے کہ اگر وہ اپنے بیٹے کا کیس نہیں سن سکتے تو میرے بیٹے کا کیس سنیں


لاہور (ثناء نیوز) وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے کہا ہے کہ اگر وہ اپنے بیٹے کا کیس نہیں سن سکتے تو میرے بیٹے کا کیس سنیں مجھے چیف جسٹس پر مکمل اعتماد ہے۔ انہوں نے کہا کہ عام انتخابات موجوہ حکومت کے پانچ سال پورے ہونے کے بعد اپنے وقت پر ہوں گے۔ ملک ریاض کے دیگر جماعتوں کی طرح مسلم لیگ (ن) سے بھی تعلقات ہیں اسی لئے میاں نواز شریف ڈاکٹر ارسلان کے مقدمہ میں فریق نہیں بنے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جتنی کامیابیاں ان کی حکومت نے حاصل کیں ماضی کی کوئی حکومت ایسی کامیابیاں حاصل نہیں کرسکی۔ پاک امریکہ تعلقات ملکی مفاد کو پیش نظر رکھ کر برابری کی سطح پر بحال کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز لاہور میں پریس کافرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ انہیں چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری پر مکمل اعتماد ہے ان کے ایک بیٹے کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوئے جبکہ دوسرے بیٹے کا کیس عدالت میں زیر سماعت ہے جس پر الزام ہے کہ اس نے کسی کی سفارش کیلئے فون کیا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان میں کونسا شخص ہے جو کسی نہ کسی کی سفارش نہ کرتا ہو۔ انہوں نے کہا کہ مجھے تو ملک کا چیف ایگزیکٹو ہوتے ہوئے اپنے خلاف مرضی سے تحقیقات کروانے کا حق بھی نہیں ہے۔ انہوں نے چیف جسٹس کو پیش کش کی کہ اگر وہ اپنے بیٹے کا مقدمہ نہیں سن سکتے تو پھر ان کے بیٹے کا کیس سنیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ مجھے عدلیہ نے نہیں بلکہ عوام نے منتخب کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میمو گیٹ سمیت کئی گیٹ ایسا نہیں ہے جس میں میں نواز شریف فریق نہ رہے ہوں لیکن وہ ملک ریاض کے تعلقات کے باعث ڈاکٹر ارسلان کے کیس میں فریق نہیں بن رہے۔ انہوں نے کہاکہ ملک ریاض کے تمام سیاسی جماعتوں سے تعلقات ہیں۔ سید یوسف رضا گیلانی نے دعویٰ کیا کہ ان کی حکومت نے جو کامیابیں حاصل کیں ملک کی تاریخ میں کسی اور حکومت نے حاصل نہیں کی ہیں۔ یہاں تک کہ صدر اوباما کو کہنا پڑا کہ میں سمجھتا تھا امریکہ میں حکمرانی کرنا مشکل ہے لیکن جن حالات میں پاکستان میں آپ وزارت اعظمی چلا رہے ہیں یہ اس سے بھی مشکل ہے۔ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کی پنجاب میں حکومت ہے لیکن وزیراعلی پنجاب خود بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہروں کی قیادت کرتے ہیں وہ قومی املاک کو بھی نقصان پہنچارہے ہیں اور لوگوں کو احتجاجی مظاہرے کرنے کی دعوت بھی دیتے ہیں۔ انہوں نے کہاہ پہلے مسلم لیگ (ن) نے اپنے دور میں عدلیہ کے تقدس کو پامال کیا اور اب پارلیمان کا تقدس پامال کررہی ہے جس کا بدترین مظاہرہ بجٹ تقریر کے دوران قومی اسمبلی میں سامنے آیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) نے چار سال کے دوران ایک میگاواٹ بھی نیشنل گریڈ میں شامل نہیں کیا۔ پنجاب کے آئندہ سال کے بجٹ میں دس ارب روپے انرجی کیلئے رکھے گئے ہیں اگر ہر سال ایسا کیا جاتا تو پنجاب آج بجلی کی پیداوار کررہا ہوتا مگر انہوں نے تو (ق) لیگ کی سابق حکومت کے انرجی پیدا کرنے کے منصوبے بھی ٹھپ کردیئے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ وفاقی حکومت نے چار سال میں اب تک 3700 میگاواٹ قومی گریڈ میں شامل کئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) کی لیڈر شپ جمہوری اور سیاسی کیسے کہلا سکتی ہے ، سیاستدان وہ ہے جو سختیاں جھیلے اور جیل کاٹے یہ تو ملک چھوڑ کر باہر بھاگ گئے تھے۔ عام انتخابات سے متعلق انہوں نے کہاکہ یہ انتخابات اپنے وقت پر ہوں گے۔ تاریخ کا اعلان اتحادی جماعتوں سے مشاورت کے بعد کریں گے۔ بلدیاتی انتخابات کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہاکہ پنجاب حکومت نے یہ انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر کروانے کا اعلان کیا ہے۔ خیبر پختونخواہ میں کیوں کہ اے این پی کی حکومت ہے جس نے ہمیں سیاسی جدوجہد کی اس لئے اس نے بلدیاتی انتخابات بھی سیاسی بنیادوں پر کروانے کا اعلان کیا ہے۔ملک میں غیر جانبدار الیکشن کمشنر کی تقرری اور شفاف انتخابات کے حوالے سے انہوں نے کہاکہ پیپلز پارٹی سے ہمیشہ الیکشن چوری کئے گئے شفاف انتخابات ہمارے حق میں ہیں جس روز سپریم کورٹ نے میرے خلاف فیصلہ دیا اسی روز ہمارے امیدوار نے ضمنی الیکشن میں کامیابی حاصل کی سے موٹرسائیکل بھی لوگوں نے پیسے جمع کرکے لے کردی تھی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ اب ملک میں مارشل لاء کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔اس سوال پر کہ آپ کی حکومت کن کامیابیوں کی بنیاد پر الیکشن میں جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ آپ مجھے ووٹ دیں تاہم انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت کی سب سے بڑی کامیابی کا کارنامہ 1973ء کے آئین کو اس کی اصل شکل میں بحال کرنا ہے کیونکہ 1973ء کے اصل آئین کے تحت ہی اداروں کو مضبوط کیا جاسکتا ہے۔ دوسرا کارنامہ متفقہ این ایف سی ایوارڈ ہے جو ڈکٹیٹر بھی نہ دے سکا ہم نے صوبوں کو خود مختاری دی اور چھوٹے صوبوں کو اپنے وسائل کا مالک بنایا۔ گلگت بلتستان کو اس کا حق دیا، اپنے تمام ہمسائیوں جن میں چین، ایران، بھارت اور روس شامل ہیں سے تعلقات بہتر کئے۔ انہوں نے کہاکہ بھارت سے ٹریڈ معاہدہ کے نتیجہ میں پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگی جبکہ چین نے ایران سے گیس پائپ لائن لینے میں معاونت دینے کا اعلان کیا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہاکہ ملک سے کنگز پارٹی کا راج ختم ہوچکا ملک میں اب جمہوریت کا راج ہے۔

تبصرے