چین اور افغانستان کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت کا معاہدہ طے پاگیا ہے


بیجنگ(ثناء نیوز )چین اور افغانستان کے درمیان اسٹریٹیجک شراکت کا معاہدہ طے پاگیا ہے، جس کے تحت چین اس جنگ زدہ ملک کو بے لوث اور پرخلوص مدد فراہم کرے گا۔ چین کے دارالحکومت بیجنگ میں افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے چینی ہم منصب ہوجن تا کے ساتھ ملاقات کی۔ بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں ملاقات کے موقع پر صدر ہوجن تا نے صدر کرزئی کو تجارت، سرمایہ کاری، سماجی بہبود اور سلامتی کے شعبے میں تعاون کا یقین دلایا۔چینی صدر نے اس موقع پر کہا کہ افغانستان اس موقع پر تبدیلی کے اہم مرحلے سے گزرہا ہے جبکہ چین افغانستان کا قابل بھروسہ پڑوسی اور دوست ہے۔ حال اور مستقبل میں چین افغانستان کے ساتھ دوستانہ تعلقات کے فروغ کی پالیسی پر سختی سے کاربند رہے گا اور افغانستان کو بے لوث و پرخلوص مدد فراہم کرتا رہے گا۔ چینی صدر نے افغانستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کا مبصر بننے پر مبارکباد بھی دی۔ اس موقع پر افغان صدر کرزئی نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی کے دوران دو طرفہ تعلقات میں خاصی بہتری آئی ہے اور یہ وسیع اور گہرے ہوئے ہیں۔ افغانستان کو شنگھائی تعاون تنظیم کے مبصر کا درجہ دے دیا گیا ہے۔دونوں ملکوں کے مابین طے پانے والے اسٹریٹیجک معاہدے کے تحت چین افغانستان میں سرمایہ کاری کو فروغ دے گا، بنیادی ڈھانچہ تعمیر کرے گا، افغان طالب علموں کو اسکالر شپس اور اس سال قریب 25 ملین ڈالر کے مساوی امداد فراہم کرے گا۔ چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی پر جاری کیے جانے والے بیان کے مطابق دونوں ممالک سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے سلسلے میں تعاون اور انٹیلی جنس معلومات کا تبادلہ بڑھائیں گے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اب تک چین نے افغانستان میں اپنے کردار کو سلامتی سے متعلق امور سے خاصا دور رکھا ہے اور تعمیر نو پر توجہ مرکوز رکھے ہوئے ہے۔حال ہی میں بیجنگ منعقدہ اجلاس میں بھی افغانستان کی صورتحال کو ایجنڈے میں اہم مقام حاصل رہا۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے دوسرے اہم ملک روس نے واضح کر رکھا ہے کہ یہ تنظیم کوئی دفاعی اتحاد نہیں اور افغانستان میں اس کا کردار دفاعی نوعیت کا نہیں ہوگا۔ روئٹرز کے مطابق افغانستان میں 2014 کے بعد اس کے پڑوسی ممالک کے مابین اثر و رسوخ کی رسہ کشی شدت اختیار کرسکتی ہے۔ اس ضمن میں افغانستان کے پڑوسی ممالک پاکستان، ایران، چین اور روس کے ساتھ ساتھ بھارت کے نام لیے جارہے ہیں۔

تبصرے