چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہا ہے کہ صدر کی جانب سے ایک عہدہ نہ چھوڑنا بادی نظر میں توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے


لاہور (ثناء نیوز )چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے کہا ہے کہ صدر کی جانب سے ایک عہدہ نہ چھوڑنا بادی نظر میں توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے.انہوں نے عدالتی حکم کے باوجود دو عہدے رکھنے پر صدر پاکستان آصف علی زرداری کے پرنسپل سیکرٹری کو نوٹسز جاری کردیے.سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر نے موقف اختیارکیاکہ عدالتی حکم کے باوجود صدر پاکستان نے ایک عہدہ نہیں چھوڑا اور ایوان صدر میں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں لہذا عدالت کارروائی کرے چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ عمرعطابندیال نے قراردیاکہ صدر سیفل بینچ نے اپنے فیصلے میں توقع ظاہر کی تھی کہ وہ ایک عہدہ چھوڑ دیں مگر اس پر عمل نہیں ہوا بادی النظر میں عدالتی حکم پر عمل نہ کرنے والے شحض کیخلاف توہین عدالت کی کاروائی ہوتی ہے صدر کا عہدہ قابل احترام ہے انہیں نوٹسز جاری نہیں کر سکتے مگر اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ وہ عدالتی حکم ،آئین اور اپنے حلف کی پاسداری نہ کریں چیف جسٹس نے صدر کے پرنسپل سیکرٹری کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کرلیا اور اب کیسز کی مزید سماعت لارجربینچ کرے گا۔ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے عدالتی حکم کے باوجود دو عہدے رکھنے پر صدر پاکستان کے پرنسپل سیکرٹری کو نوٹس جاری کردیا ہے۔چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ عمرعطا بندیال کی عدالت میں درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر نے مقف اختیارکیا کہ عدالتی حکم کے باوجود صدر پاکستان آصف علی زرداری نے ایک عہدہ نہیں چھوڑا اور وہ ایوان صدر میں سیاسی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔جس پر چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے قراردیاکہ فل بینچ نے اپنے فیصلے میں توقع کی تھی کہ آصف علی زرداری ایک عہدہ چھوڑ دیں گے لیکن ایسا نہیں ہوا۔چیف جسٹس نے صدر مملکت کے پرنسپل سیکرٹری کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ایک ہفتے میں جواب طلب کرنے کے علاوہ کیس کی مزید سماعت کے لئے لارجر بینچ تشکیل دے دیا ہے۔

تبصرے