لاہور ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کے شریک سربراہ کی حیثیت سے صدر زرداری کی سیاسی سرگرمیاں معطل کیے جانے کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی غرض سے دائر درخواستوں کی سماعت کیلیے تین رکنی فل بنچ تشکیل دے دیا


لاہور (ثناء نیوز ) لاہور ہائی کورٹ نے پیپلز پارٹی کے شریک سربراہ کی حیثیت سے صدر زرداری کی سیاسی سرگرمیاں معطل کیے جانے کے عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کی غرض سے دائر درخواستوں کی سماعت کیلیے تین رکنی فل بنچ تشکیل دے دیا ہے۔یہ بینچ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ، جسٹس عمر عطا بندیال نے نے تشکیل دیا۔ اس بینچ کے سربراہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ خود ہوں گے جبکہ دیگر دو ارکان میں جسٹس اعجاز الحسن اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔لاہور ہائی کورٹ یہ تین رکنی بنچ ستائیس جون سے درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ گزشتہ سال مئی میں لاہور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس اعجاز احمد چودھری کی سربراہی میں فل بینچ نے صدر آصف علی زرداری کے بیک وقت دو عہدے رکھنے کے خلاف درخواست فیصلہ دیا تھا جس میں اس توقع اظہار کیا گیا کہ آصف زرداری صدر پاکستان کی حیثیت سے ایوان صدر میں کوئی سیاسی سرگرمی نہیں کریں گے۔درخواست گزار وکلا نے اپنی درخواستوں میں یہ اعتراض اٹھایا ہے کہ عدالت کے فل بینچ نے صدر مملکت آصف علی زرداری کو ایوان صدر میں سیاسی سرگرمیاں ترک کرنے کی ہدایت کی تھی لیکن عدالتی فیصلے کے باوجود صدر مملکت آصف علی زرداری حکمران جماعت پیپلز پارٹی کے سربراہ کی حیثیت سے سیاسی سرگرمیاں ترک نہیں کیں۔درخواستوں میں یہ قانونی نکتہ بھی اٹھایا گیا کہ آئین کے آرٹیکل ایک سو چار اور توہین عدالت آرڈیننس کی دفعہ تین کے مطابق کوئی بھی حکم ہو اس پر عمل کرنا ضروری ہوتا ہے لیکن صدر اس پر عمل نہیں کر رہے اور نہ ہی صدر نے اس فیصلے کے خلاف کوئی اپیل دائر کی جس پر یہ فیصلہ حتمی ہو گیا۔چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس عمر عطا بندیال نے گزشتہ سماعت پر قرار دیا تھا کہ ان درخواستوں میں اہم نوعیت کے نکات اٹھائے گئے ہیں اس لیے ان درخواستوں پر کارروائی کے لیے بڑا بینچ تشکیل دیا جانا چاہیئے۔خیال رہے کہ چیف جسٹس ہائی کورٹ نے گزشتہ سماعت پر صدر مملکت کے پرنسپل سیکرٹری کو آئندہ سماعت کے لیے نوٹس جاری کیے تھے۔۔

تبصرے