نظرانداز کرکے مرکزی مواد پر جائیں

ایگزیکٹو ڈائریکٹر کشمیر امریکن کونسل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا ہے کہ امریکی صدر اوبامہ مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے اپنا کردار ادا کریں


واشنگٹن(کے پی آئی )ایگزیکٹو ڈائریکٹر کشمیر امریکن کونسل ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا ہے کہ امریکی صدر اوبامہ مسئلہ کشمیر کے پر امن حل کے اپنا کردار ادا کریں جبکہ کشمیری شہریوں کی امنگوں کا احترام کیا جانا چاہیے۔ڈاکٹر غلام نبی فائی نے کہا کہ اگر مسئلہ کشمیر کا کوئی ایسا حل نکالا گیا کہ جس سے ایک کروڑ ستر لاکھ لوگ مطمئن نہ ہوئے تو یہ عمل قابل عمل نہیں ہو گا ۔ان خیالات کااظہار انہوں نے اپنے اعزاز میں میری لینڈ میں دیئے گئے اعزازیہ کے دوران خطاب کرتے ہوئے کیا۔ڈاکٹر فائی کا کہنا تھا کہ کشمیری عوام کی خواہشات کے خلاف کوئی بھی عمل نہ صرف بے کار مشق ثابت ہو گی بلکہ اس سے نا قابل تلافی انسانی اور سیاسی نقصان ہو گا اس لیے ضروری ہے کہ کشمیری رہنماؤں کی مشاورت کے بغیر معاملے کو حل کرنے کی کوشش نہ کی جائے۔ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے بامعنی مذاکرات ہونے چاہیں ورنہ بصورت دیگر مذاکرات تاشقند ،شملا ،لاہور اور دیگر جگہوں پر کیے گئے مذاکرات جیسے ہی ہوں گے۔ڈاکٹر غلام نبی فائی نے امریکہ میں مقیم کشمیری برادری کا کشمیر ایشو کو اجاگر کرنے میں بھر پور کردار کرنے پر شکریہ ادا کیا۔انہوں نے بتایا کہ کشمیری ہر صورت میں کشمیر کاز کے لیے اپنی جدوجہد جاری و ساری رکھیں گے۔غلام نبی فائی کا کہنا تھا کہ کشمیر کے حوالے سے بھارتی پالیسی غیر منصفانہ ہے۔ بھارت کو اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنا چاہیے تھا لیکن بھارت نے ایسا نہیں کیا۔ایسا کرکے بھارت نے عالمی قوانین اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی تذلیل کی ہے۔حق خودارادیت کشمیریوں کا بنیادی حق ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیر میں آزاد اور غیر جانب دارانتخابات ہوئے تو سترہ ملین کشمیری آزادی کے حق میں ووٹ دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ کشمیری قوم آزادی کے بعد ماڈل جمہوریت اور مذہبی رواداری کی مثال قائم کرے گی کیونکہ تمام مسالک کے کشمیری آپس میں بہترین تعلقات رکھتے ہیں ڈاکٹر فائی نے مزید وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر میں مسلمانوں،پنڈتوں، بدھا کے منانے والوں اور سکھوں کے درمیان صدیوں سے کوئی اختلاف نہیں رہا۔ان کے درمیان بعض رسوم بھی ایک دوسرے سے ملتی ہیں اور آپس میں اتحاد و اتفاق سے رہتے ہیں لیکن بھارتی فوج نے قبضہ کرنے کے بعد فرقہ واریت کو ہوا دی ہے۔انہوں نے کہا کہ کشمیریوں نے ہمیشہ پاکستان اور بھارت کے درمیان امن و استحکام کو فروغ دینے کی بات کی ہے۔ اس لیے کشمیری یقین رکھتے ہیں کہ یہ مسئلہ تینوں فریقین کے درمیان بات چیت سے حل ہونا چاہیے اس کے لیے فوجی طاقت استعمال نہیں کرنی چاہیے۔ڈاکٹر فائی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت اٹیمی ملک ہے اس لئے دونوں کو تصادم سے گریز کرنا چاہیے۔انہوں نے امریکی صدر باراک اوبامہ کو یاد دلاتے ہوئے کہا کہ وہ بھارتی دانشور پنکج نشرا سے لکھے جانے والے نوٹ کو پڑھیں جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ افغانستان اور پاکستان کو جانے والی امن کی شاہراہ کشمیر کی وادی سے گزرتی ہے۔اس لیے صدر باراک اوبامہ کو چاہیے کہ وہ بھارتی وزیر اعظم منموہن سنگھ پر زور دیں کہ وہ سیاسی قیدیوں کو رہا کریں اور کشمیر میں عالمی انسانی حقوق کی تنظیموں کو جانے کی اجازت دیں اور سیاسی و انسانی حقوق بحال کیے جائیں۔امریکی صدر بھارت پر زور دیں کہ پاکستان اور کشمیری عوام کے اصل رہنماؤں کے ساتھ فوری طور پر مذاکرات شروع کیے جائیں اور مذاکرات کے لیے کوئی بھی شرائط نہ رکھی جائیں۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

News

Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا۔

چیف جسٹس آف پاکستان کے تقرر کے لیے قائم خصوصی پارلیمانی کمیٹی کی اکثریت نے جسٹس یحییٰ آفریدی کو اگلا چیف جسٹس آف پاکستان نامزد کردیا۔   Ehtasabi Amal Lahore احتسابي عمل لاھور

امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون نے کہا ہے کہ پاکستانمیں رکے ہوئے کنٹینرز کی جلد روانگی کے لیے تکنیکی امور پر اسلام آباد کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں

واشنگٹن(ثناء نیوز ) امریکی محکمہ دفاع پنٹاگون نے کہا ہے کہ پاکستان میں رکے ہوئے کنٹینرز کی جلد روانگی کے لیے تکنیکی امور پر اسلام آباد کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔ پینٹاگون کے ترجمان کا کہنا ہے کہ پاکستان کو دیئے جانے والے کولیشن سپورٹ فنڈ کی فراہمی کے طریقہ کار میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں کی جارہی ہے۔ پینٹاگون کے ترجمان جان ایف کربی کا کہنا تھا کہ کولیشن سپورٹ فنڈ کی فراہمی کا اپنا طریقہ کار ہے اور میڈیا پر آنے والی ایسی خبروں میں کوئی صداقت نہیں کہ فنڈ کی فراہمی کے طریقے کو نیٹو سپلائی کی بحالی کے بعد تبدیل کیا جارہا ہے۔ انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی جانب سے فنڈز کا مطالبہ 2011میں کیا گیا تھا اور ہم اس پر کام کر رہے ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع کے مطابق 2002 سے پاکستان کیلئے آٹھ اعشاریہ آٹھ بلین ڈالر جاری کئے جاچکے ہیں اور آخری قسط دسمبر 2010 میں چھے سو تینتیس ملین ڈالر کی جاری کی گئی تھی۔ پنٹاگون کا کہنا ہے کہ پاکستان کو اتحادی سپورٹ فنڈ کے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر ضابطے کی کارروائی کے بعد ادا کیے جائیں گے. واشنگٹن میں امریکی محکمہ دفاع کے ترجمان کیپٹن جان کربی نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے...