سپریم کورٹ آف پاکستان نے مہران گیٹ سکینڈل کیس کی سماعت کے دوران ایک دفعہ پھر حکومت کو آئی ایس آئی میں سیاسی ونگ کے قیام کا نوٹیفیکیشن عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیاہے


اسلام آباد(ثناء نیوز )سپریم کورٹ آف پاکستان نے مہران گیٹ سکینڈل کیس کی سماعت کے دوران ایک دفعہ پھر حکومت کو آئی ایس آئی میں سیاسی ونگ کے قیام کا نوٹیفیکیشن عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیاہے جبکہ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعتوں میں رقوم تقسیم کرنے کا حکم سابق آرمی چیف مرزا اسلم بیگ نے دیا تھا اور ایوان صدر کی ٹیم بتاتی تھی کہ کسے کتنی رقم دینی ہے۔چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے ریمارکس دیئے ہیں کہ راستہ کٹھن ضرور ہے مگر اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے اور کھلی عدالت میں اس مقدمہ کی سماعت کی جائے گی۔قابل قبول ثبوت ملنے پر رقم لینے والوں کو نوٹس جاری کیئے جائیں گے،سابق آئی ایس آئی چیف نے بتایاہے کہ ایوان صدر سیل کے سربراہ اجلال حیدرزیدری بھی رقم تقسیم کرنے کی ہدایات دیتے رہے . جمعہ کوچیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے اصغر خان کیس کی سماعت کی ،اٹارنی جنرل عرفان قادر نے بتایاکہ آئی ایس آئی کے سیاسی سیل کا نوٹی فکیشن ابھی نہیں مل سکا ہے، حبیب بنک اور مہران بنک کمیشنز رپورٹس کے سوالات پر جسٹس ریٹائرڈ الیاس اور شاہدحامد کے جوابات میں تسلیم کیا گیاہے کہ کچھ کارروائی ہوئی پھر کاغذات وزارت قانون کو دے دئیے گئے ، اٹارنی جنرل نے کہاکہ کئی حکومتیں بدلیں، نہیں معلوم ریکارڈ کس نے کیا کردیا،وزارت دفاع کے نمائندہ کمانڈرشہباز نے عدالت کو بتایاکہ انکی معلومات کے مطابق آئی ایس آئی کے پولیٹیکل سیل کا نوٹی فکیشن کابینہ ڈویژن نے جاری کیا، عدالت نے نمائندے کو متعلقہ وزارت سے نوٹی فکیشن لانے اور اٹارنی جنرل کو ان کی معاونت کرنے کی ہدایت کردی، عدالت نے سیکریٹری قانون کو حکم دیا کہ حبیب بنک اسکینڈل سے متعلق تمام دستاویز تلاش کی جائیں اور نجی ٹی وی کے اینکر حامد میر نے جو کمیشن رپورٹ دی ، اس کے مصدقہ ہونے کا بتایا جائے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سیاسی سیل کا نوٹی فکیشن ملے تو پتہ چل جائے گا کہ یہ کس ڈویژن نے جاری کیا تھا، ہم نے منطقی انجام تک پہنچنا ہے، سابق وزیرداخلہ رحمان ملک عدالت میں آئے تو اٹارنی جنرل نے کہاکہ وہ عدالت سے کچھ چیزیں شیئر کرنا چاہتے ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ ابھی اسکی ضرورت نہیں، ملک سب سے عزیز ہے، سسٹم چل رہا ہے اور چلتا رہے گا، انٹیلی جنس بیورو کے چیف نے 27 کروڑ کے سیکرٹ فنڈ کی دستاویز دیں جو سیل پڑی ہیں، اٹارنی جنرل نے مبینہ طور پر رقوم لینے والے سیاست دانوں کی پہلے سے جاری فہرست سنائی تو چیف جسٹس نے کہاکہ ہمارے لئے سب قابل احترام ہیں، نام لیئے جانے والوں پر ابھی صرف الزام ہے، جمالی اور کاکڑ سے کیا مراد ہے، یہ تو قبیلے ہیں، لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ اسد درانی نے کہاکہ میں نے یہ دستاویز اپنی یادداشت کی بنیاد پر تیار کئے، جو لوگ کوئٹہ بیٹھے ہیں وہی جمالی اور کاکڑ کے مکمل نام بتاسکتے ہیں، چیف جسٹس نے کہاکہ اس کا مطلب کہ آپ کا بیان مکمل طور پر مستند نہیں، قابل قبول ثبوت آنے پر رقم لینے والوں کو نوٹس جاری کریں گے، اسد درانی نے بتایاکہ کل رقم 140 ملین روپے تھی، 60 ملین زائد تقسیم ہوئے، باقی رقم خصوصی فنڈ میں جمع کرادی گئی تھی، رقوم تقسیم کا ابتدائی حکم جنرل بیگ نے دیا ، پھر ایوان صدر کے سیل کا سربراہ اجلال حیدر زیدی ہدایات دیتا رہا، بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت16 جولائی سے شروع ہونے والے ہفتے تک ملتوی کردی۔۔

تبصرے