وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ چند لوگ دو تہائی اکثریت کو یرغمال نہیں بنا سکتے، کوئی ہم سے سازش کی امید نہ رکھے


کراچی(ثناء نیوز) وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا ہے کہ چند لوگ دو تہائی اکثریت کو یرغمال نہیں بنا سکتے، کوئی ہم سے سازش کی امید نہ رکھے ہم نے اپنی پارٹی کو پنجاب میں جمہوریت کی پاسداری کرنے کا کہا ہے، شہباز شریف احتجاج کرکے املاک کو نقصان پہنچا رہے ہیں، چیف جسٹس کو ہم نے بحال کیا ہے، ہم کیوں ان کے خلاف سازش کریں گے، عدلیہ کی بحالی کی تحریک میں سب سے زیادہ پیپلز پارٹی نے کردار ادا کیاہے اور اس بحالی کی تحریک کے دوران ہم جیلوں میں تھے اور آج جو لوگ ہم پر تنقید کررہے ہیں، وہ اس وقت ملک سے بھاگے ہوئے تھے، سپریم کورٹ نے ملک میں چینی کی قلت پر سوموٹو ایکشن لیا تھا لیکن آج ہم آٹے، گندم، چینی اور روئی کی پیداوار میں نہ صرف خود کفیل ہوگئے ہیں بلکہ آٹا اور چینی برآمد بھی کررہے ہیں۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعرات کو مقامی ہوٹل میں جیمز اینڈ جیولری نمائش کی افتتاحی تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب اور بعد ازاں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔اس موقع پر گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، وفاقی وزیر پیداوار چوہدری انور علی چیمہ، وفاقی سیکریٹری پیداوار گل محمد رند، پاکستان جیمز اینڈ جیولری ڈیولپمنٹ کمپنی کی چیئرپرسن سیمی صدیقی و دیگر بھی موجودتھے۔وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ سلالہ حملے کے بعد کئے گئے فیصلے عوام کی ترجمانی تھے، امریکا کے اتحادی آج اسی کے خلاف بول رہے ہیں، امریکا سمیت تمام ممالک سے برابری کی بنیاد پر تعلقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم غیرت مند قوم ہیں، ملکی مفاد کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کریں گے، کراچی میں امن وامان کی بحالی کیلئے صوبائی حکومت کے ساتھ وفاقی حکومت ہر ممکن تعاون کرے گی۔ ان کا مزید کہنا تھاکہ ملک میں توانائی کے بحران کے ذمہ دار میاں نواز شریف ہیں، اگر بینظیر بھٹو کے دور میں بجلی کی پیداوار کیلئے شروع کئے گئے منصوبوں پر کام رہتا تو آج ہم بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہوتے۔ وزیر اعظم گیلانی نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن صوبائی حکومتوں کا معاملہ ہے، عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر ہی ہوں گے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ کراچی ملک کا معاشی حب ہے۔ کراچی میں قیام امن حکومت کی اولین ترجیح ہے۔ کراچی میں قیام امن کیلئے صوبائی حکومت کے ساتھ تفصیلی مشاورت کی جارہی ہے۔ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایت کردی گئی ہے کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف بلا امتیاز کارروائی کریں۔ صوبائی حکومت کو کراچی میں قیام امن کیلئے جن وسائل کی ضرورت ہوگی وفاقی حکومت انہیں مہیا کرے گی۔ چیف جسٹس کے صاحبزادے کے خلاف سپریم کورٹ میں چلنے والے مقدمے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال ’’کیا یہ عدلیہ کے خلاف حکومت کی سازش تو نہیں‘‘ کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ چیف جسٹس کو ہم نے بحال کیا ہے، ہم چیف جسٹس اور عدلیہ کے خلاف کیوں سازش کریں گے۔ عدلیہ کی بحالی کے وقت ہم نے جیلیں کاٹیں اور احتجاجی مظاہرے کئے۔ جب ہم جیل میں تھے تو اس وقت وہ لوگ ملک سے باہر تھے جو آج ہمارے خلاف منفی پروپیگنڈہ کررہے ہیں۔ ملک میں آمریت نہیں جمہوریت ہونی چاہئے اور جمہوری حکومت اپنے اداروں کے خلاف سازشیں نہیں کرتی۔انہوں نے چیف جسٹس کے صاحبزادے کے حوالے سے عدالتی کیس پر پوچھے گئے سوال پر کہا کہ یہ عدالتی معاملہ ہے، میں اس پر کمنٹس نہیں دے سکتا۔ نیٹو کی سپلائی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب سلالہ چیک پوسٹ پر حملہ ہوا اور ہمارے 24 فوجی جوان شہید ہوئے تو حکومت نے کسی کے کہنے پر نیٹو کو سپلائی بند نہیں کی اور امریکا سے شمسی ایئر بیس خالی نہیں کرایا بلکہ ہم نے یہ فیصلے ملکی سالمیت کے تحفظ کی وجہ سے کئے۔ ہم غیرت مند قوم ہیں۔ غیرت مند قوم اپنے تحفظ کا سودا نہیں کرتی، انہوں نے کہا کہ نیٹو سپلائی کی بحالی اور خارجہ پالیسی کے حوالے سے پارلیمنٹ نے سفارشات مرتب کردی ہیں اور پارلیمنٹ کی سفارشات پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ پاکستان پر کوئی دباؤ نہیں ہے اور جو لوگ حکومت کے خلاف باتیں کررہے تھے کہ ہم نیٹو سپلائی بحال کررہے ہیں آج وہ لوگ بھی اپنا لانگ مارچ ملتوی کرنے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سلالہ حملے کے بعد ہم نے جو فیصلے کئے وہ عوامی امنگوں کی ترجمانی کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکا سمیت تمام ممالک سے برابری کی سطح پر تعلقات چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملکی معیشت کے حوالے سے پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ جب ہم نے اقتدار سنبھالا تو اس وقت ملک میں آٹے اور چینی کی قلت تھی۔ سپریم کورٹ نے ملک میں چینی کی قلت پر سوموٹو ایکشن لیا تھا لیکن آج ہم آٹے، گندم، چینی اور روئی کی پیداوار میں نہ صرف خود کفیل ہوگئے ہیں بلکہ آٹا اور چینی برآمد بھی کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشی لحاظ سے ہم اس وقت کمزور ضرور ہیں لیکن ہم کوئی ایسا فیصلہ نہیں کریں گے جس سے ملک کے وقار پر کوئی آنچ آئے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی معیشت کی مضبوطی کیلئے مربوط پالیسی کے مطابق اقدامات کئے جارہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں، قومی اسمبلی میں اپوزیشن نے جو غیر جمہوری رویہ اپنایا ہے جمعہ کو پنجاب کے بجٹ کے موقع پر پیپلز پارٹی ایسا رویہ نہیں اپنائے گی۔ اس حوالے سے پی پی پنجاب کی قیادت کو ہدایات جاری کردی گئی ہیں کہ وہ بجٹ پر تنقید یا تجاویز اپنی تقاریر کے ذریعے دیں۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کا ویژن ہے کہ بینظیر آئے گی روزگار لائے گی، ہم اسی ویژن کے مطابق کام کررہے ہیں۔ 97ء میں نواز شریف کے دور حکومت میں ہزاروں لوگوں کو بے روزگار کیا گیا۔ موجودہ حکومت نے اس دور کے تمام برطرف ملازمین کو بحال کیا اور مشرف دور کے تمام کنٹریکٹ ملازمین کو ریگولر کیا۔ انہوں نے کہا کہ نیشنل کمیشن فار ہیومن ڈیولپمنٹ سندھ کے ملازمین کی بحالی کا معاملہ صوبائی حکومت کا ہے۔ اس حوالے سے وفاقی وزیر خورشید شاہ سندھ حکومت کے ساتھ مشاورت کرکے اس مسئلے کو حل کرائیں گے۔ ملک میں بجلی کے بحران کے حوالے سے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ملک میں توانائی کے بحران کے ذمہ دار میاں محمد نواز شریف ہیں۔ بینظیر بھٹو کے دور حکومت میں بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے تھرکول پروجیکٹ سمیت دیگر منصوبوں پر جو کام کیا جارہا تھا نواز شریف نے اپنے دور حکومت میں ان منصوبوں پر کام کو روک دیا۔ آج اگر ان منصوبوں پر کام جاری رہتا تو آج ملک میں توانائی کی قلت نہیں ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے چار سالہ دور میں 3700 میگا واٹ بجلی نیشنل گرڈ میں شامل کی اور ملک سے بجلی کی پیداوار بڑھانے کیلئے قلیل، درمیانی اور طویل المدت پالیسیوں پر کام جاری ہے۔ تھرکول پروجیکٹ ہائیڈرل، نیو کلیئر، شمسی اور ونڈ انرجی پروجیکٹس پر بھی کام کررہے ہیں۔ توانائی کا بحران فوراً ختم نہیں کیا جاسکتا۔ میاں شہباز شریف بجلی کے بحران کی ذمہ داری وفاق پر ڈال رہے ہیں۔ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ انہوں نے اپنے چار سالہ دور میں پنجاب میں ایک میگا واٹ بجلی کیوں پیدا نہیں کی بلکہ وزیراعظم نے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی کے دور میں بجلی کی پیداوار کیلئے شروع کئے گئے منصوبے شہباز شریف نے ختم کردیئے۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں کالا باغ ڈیم پر صرف سیاست کی گئی ہے۔ آج تک اس ڈیم کیلئے فنڈز مختص نہیں کئے گئے۔ صرف عوام کو سبز باغ دیئے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دیامر بھاشا ڈیم کا منصوبہ ہماری حکومت نے شروع کیا ہے اور اس کی منظوری مشترکہ مفادات کونسل نے دی ہے۔ سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ منگلا ڈیم کے توسیعی منصوبے پر بھی کام جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں بجلی کی قلت پر ہونے والے ہنگاموں کے دوران اپنی ہی املاک کو نقصان پہنچانا کیا اچھی بات ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن میرا نہیں صوبائی حکومتوں کا معاملہ ہے۔ عام انتخابات اپنے مقررہ وقت پر کرائے جائیں گے۔ دفاعی بجٹ میں کمی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ ملک کا دفاعی بجٹ ضرورت کے مطابق رکھا گیا ہے۔ اس میں کمی کیسے کی جاسکتی ہے۔ ہم اپنے دفاع سے غافل نہیں رہ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے اپنے اخراجات میں 10 فیصد کمی کردی ہے اور ہم اپنے اخراجات کو مزید کم کریں گے۔ قبل ازیں جیمز اینڈ جیولری نمائش کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان قدرتی وسائل سے مالا مال ملک ہے۔ ملکی اور غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں اس سیکٹر سمیت مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کریں۔ حکومت انہیں ہر ممکن تحفظ فراہم کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ عالمی تجارت سے پاکستان کا حصہ لینے کیلئے حکومت نے اہم اقدام کئے ہیں۔ جواہر اور زیورات کے شعبے میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ جیمز اینڈ جیولری نمائش کے انعقاد سے ملکی معیشت پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے اور ملک میں سرمایہ کاری کے مواقع بڑھیں گے۔ انہوں نے نمائش کے انعقاد پر منتظمین کے کردار کو سراہا اور وفاقی حکومت کے بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ جیمز اینڈ جیولری نمائش 8 سے 10 جون تک کراچی کے مقامی ہوٹل میں منعقد ہوگی جس میں پاکستان سمیت کئی ممالک کے نمائش کنندگان شرکت کریںگے

تبصرے