امریکی فوج کے صدر دفتر پینٹاگون سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی ہفتے کے دوران ایک امریکی میرین کی ہلاکت سے افغانستان میں گزشتہ گیارہ سالوں کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے


واشنگٹن(ثناء نیوز ) امریکی فوج کے صدر دفتر پینٹاگون سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسی ہفتے کے دوران ایک امریکی میرین کی ہلاکت سے افغانستان میں گزشتہ گیارہ سالوں کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد دو ہزار سے تجاوز کر گئی ہے۔ افغانستان میں امریکی فوج کی طالبان انتہاپسندوں کے خلاف جاری جنگ میں کل ہلاکتیں دو ہزار سے تجاوز کر گئی ہیں۔ ویب سائٹ نے ان ہلاکتوں کی جمعرات کے روز تک کی کل تعداد 2,008 بیان کی ہے۔ افغانستان میں امریکی فوج نے اپنی جنگی کارروائیوں کا آغاز اکتوبر سن 2001 میں کیا تھا۔ اس وقت امریکی فوج نے آپریشن اینڈیورنگ فریڈم (Operation Enduring Freedom) شروع کیا تھا۔دارالحکومت واشنگٹن میں قائم امریکی وزارت دفاع اور فوج کے ہیڈ کوارٹرز پینٹاگون کے مطابق دو ہزار سے زائد ہونے والی ہلاکتوں میں ایک ہزار 577 فوجی باقاعدہ جنگی مشن میں ہلاک ہوئے ہیں۔ ان ہلاکتوں میں چونتیس خواتین بھی شامل ہیں۔ پینٹاگون کے مطابق زخمیوں کی تعداد سولہ ہزار 402 ہے۔ رواں برس کے دوران اب تک افغانستان میں ڈیڑھ سو سے زائد امریکی فوجی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ ان گیارہ سالوں کے دوران نیٹو کی ایساف فورس میں شامل دیگر ملکوں کی فوجوں کے ایک ہزار انتالیس فوجی بھی طالبان کے حملوں میں مارے گئے۔ ان میں برطانیہ سے تعلق رکھنے والے فوجیوں کی تعداد 418 ہے جب کہ فرانس کے 87 فوجی افغانستان میں مختلف مشنوں میں کام آئے۔امریکی فوج کے ریکارڈ کے مطابق افغانستان میں انتہاپسندوں کی سرکوبی کے لیے جاری جنگ کا سب سے خونی سال سن 2010 تھا اور اس برس 499 فوجی مارے گئے تھے۔ اس کے مقابلے میں سن 2011 کے دوران ہلاک ہونے والے فوجیوں کی تعداد 414 تھی۔ تازہ ترین ہلاک ہونے والے امریکی فوجی ایلکس مارٹینز (Alex Martinez) کی تدفین کل ہفتے کے روز کی جائے گی۔افغانستان میں رواں برس کے دوران اب تک ڈیڑھ سو امریکی فوجی مارے جا چکے ہیں۔اس وقت افغانستان میں نوے ہزار سے زائد امریکی فوجی تعینات ہیں۔ یہ تعداد آئندہ چند ماہ بعد 68 ہزار تک آ جائے گی کیونکہ امریکی صدر باراک اوباما نے جزوی طور پر رواں برس کے اختتام تک امریکی فوجوں کے انخلا کا اعلان کر رکھا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ عراق میں فوج کشی کے دوران چار ہزار 475 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے جبکہ زخمیوں کی تعداد تینتیس ہزار سے زائد تھی۔دوسری جانب پاکستان اور نیٹو کے درمیان نیٹو سپلائی کا معاملہ ہنوز حل طلب ہے۔ اس مناسبت سے پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر نے کہا ہے کہ پاکستان چاہتا ہے کہ افغانستان میں نیٹو دستوں کے لیے سپلائی روٹ کھولے جانے سے پہلے امریکا پاکستانی فوج کی سلالہ چیک پوسٹ پر نیٹو کے فضائی حملے پر اسلام آباد سے معافی مانگے۔ گزشتہ برس نومبر میں اس حملے میں چوبیس پاکستانی فوجی مارے گئے تھے۔ حنا ربانی کھر نے جمعرات کی شام افغان دارالحکومت کابل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان نہ صرف افغان سرحد کے قریب اپنی ایک فوجی چوکی پر اس حملے کے سلسلے میں امریکا کی طرف سے غیر مشروط معافی کا خواہش مند ہے بلکہ یہ بھی چاہتا ہے کہ واشنگٹن کی طرف سے ایسے واقعات کے نہ دہرائے جانے کی یقین دہانی بھی کرائی جائے۔

تبصرے