کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ ہزاروں کشمیریون کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین القوامی برادری کشمیریوں کی مدد کرے


سری نگر(کے پی آئی ) کل جماعتی حریت کانفرنس (گ) کے چیرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ ہزاروں کشمیریون کے قاتلوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین القوامی برادری کشمیریوں کی مدد کرے ، کشمیری عوام 11جون سے 17جون تک ہفتہ شہداء منائیں گئے شہدا کی یاد میں 11جون کو ریاستی سطح پر ہڑتال کی جائے گی ۔گزشتہ روز حریت مجلس شوری سے خطاب کرتے ہوے علی گیلانی نے کہا کہ زندہ قومیں اپنے ان سرفروشوں کو کسی بھی صورت میں فراموش نہیں کرتی ہیں جو اجتماعی کاز کیلئے اپنی جانیں لڑاتے ہیں اور جن کا گرم گرم لہو قوموں کے مستقبل کو سنوارنے میں ایک اہم رول نبھاتا ہے۔ انہوں نے اس بات کو بھارتی جبر اور ظلم کی ایک زندہ مثال قرار دیا کہ 2010 میں شہید کئے گئے معصوم طالب علموں کے قاتل ابھی تک آزاد ہیں اور ان میں سے کسی کو بھی انصاف کے کٹہرے تک نہیں لایا گیا ہے۔بیان کے مطابق حریت چیرمین نے جموں کشمیر کے علاوہ ڈوڈہ، کشتواڑ، راجوری اور پونچھ کے لوگوں سے پرزور اپیل کی کہ وہ11جون کی ہڑتال اور پورے ہفتہ شہدا کو کامیاب بنانے کے لیے تعاون کرکے اپنے قومی کاز کو تقویت پہنچائیں۔ انہوں نے ٹرانسپورٹرز،تاجر وں، دکانداروں اور ملازم انجمنوں سے بھی اپیل کی کہ وہ اس سلسلے میں اپنی ذمہ داریوں کو سمجھ کر احسن طریقے سے انجام دینے کی کوشش کریں۔ مجلس شوری کے اجلاس مین فیصلہ کیا گیا کہ 2010 کی عوامی تحریک کے دوران میںجاں بحق کئے گئے 125معصوم طالب علموں سمیت جملہ شہدآ کشمیر کی یاد میں 11جون سے 17جون تک ہفتہ شہداء منانے کا فیصلہ کیا ہے۔حریت ترجمان کے مطابق اس سلسلے میں 11جون کو ریاستی سطح پر ہڑتال کی جائے گی، 14جون کو لہو ہمارا بھلا نہ دینا عنوان کے تحت سمینار کا انعقاد ہوگا اور 17جون کو مزارِ شہدا عیدگاہ سمیت تمام شہید مزاروں پر شہدا کے وارثین فاتحہ خوانی کے لیے حاضر ہونگے، جبکہ چیرمین حریت علی گیلانی بذات خود عیدگاہ سرینگر جاکر فاتحہ خوانی کی مجلس میں شرکت کریں گے۔ ۔ حریت ترجمان ایاز اکبر کے مطابق حریت کانفرنس کی مجلس شوری کا ایک اہم اجلاس آج چیرمین سید علی گیلانی صاحب کی صدارت میں منعقد ہوا، جس میں مسلم کانفرنس، تحریک حریت، مسلم لیگ، پیپلز فریڈم لیگ، ماس مومنٹ، مسلم خواتین مرکز، ڈیموکریٹک پولیٹکل مومنٹ، تحریک وحدتِ اسلامی اور ایمپلائز مومنٹ کے سربراہوں یا ان کے نمائندوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں ریاست کی تازہ ترین صورتحال پر تفصیلی بحث ومباحثہ ہوا اور آئندہ کی حکمت عملی سے متعلق ممبران مجلس شوری کی آرا جمع کی گئیں۔ مجلس شوری نے حکومت کی طرف سے گیلانی صاحب کو مسلسل گھر میں قید رکھنے اور حریت کانفرنس کی سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کرنے کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور کہا کہ جموں کشمیر میں امن نہیں، بلکہ فوج اور پولیس کے سہارے قائم کرائی گئی جبری خامشی جاری ہے اور اس صورتحال کو کسی بھی طور پائیدار نہیں سمجھا جانا چاہیے۔ تنازعہ کشمیر کا جب تک یہاں کے لوگوں کی خواہشات اور قربانیوں کے مطابق حل نہیں نکالا جاتا ہے، تب تک جموں کشمیر میں غیر یقینی سیاسی صورتحال برقرار رہے گی اور اس صورتحال کے جاری رہتے یہاں کے حالات سے متعلق کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ وہ کب اور کیا رخ اختیار کرتے ہیں۔ بیان کے مطابق مجلس شوری نے کہا کہ بھارتی حکمرانوں کے لئے جموں کشمیر کی موجودہ صورتحال پر مطمئن ہوکر بیٹھ جانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ کشمیریوں کی جبری قبضے کے خلاف جدوجہد پچھلے 64سال میں کئی نشیب وفراز سے گزری ہے اور عوامی تحریک میں وقفہ آنے کا ہر گز یہ مطلب نہیں ہے کہ کشمیری اب تھک ہار کر بیٹھ گئے ہیں اور وہ مزاحمت سے دستبردار ہوگئے ہیں۔ اس موقعے پر 2010 کے 125جوانوں سمیت جملہ شہدائِ کشمیر کے حق میں فاتحہ خوانی کی گئی اور اس عزم کو دہرایا گیا کہ حصولِ مقصد تک جدوجہد کو ہر قیمت پر جاری وساری رکھا جائے گا اور شہدا کے گرم گرم خون کے ساتھ کسی کو بھی سودا بازی کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

تبصرے