روس شام کی بندرگاہ پر دو جنگی بحری جہاز تعینات کرنے کی تیاری کررہا ہے


ماسکو(ثناء نیوز ) روس شام کی بندرگاہ پر دو جنگی بحری جہاز تعینات کرنے کی تیاری کررہا ہے۔ روسی خبررساں ادارے کی رپورٹ میں بحریہ کے ایک اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ دو بڑے جنگی بحری جہاز نکولائی فلشنکوف اور تیزارکیونیکوف شام کی بندرگاہ تارنوس پر تعینات کئے جائینگے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دونوں بحری جہاز میرینز کے ایک بڑے دستے پر مشتمل ہونگے۔ تاہم روس کی وزارت دفاع نے فوری طور پر رپورٹ کی تصدیق نہیں کی۔روسی خبر رساں ادارے انٹرفیکس نے ملکی بحریہ کے ایک عہدیدار کے حوالے سے کہا ہے کہ روسی بحریہ کے ایک یونٹ کو روسی شہریوں اور فوجی اڈے کے تحفظ کے لیے شام روانہ کیا جا رہا ہے۔ بحریہ کے اس عہدیدار کا نام تو ظاہر نہیں کیا تاہم کہا ہے کہ روس کے اس فوجی یونٹ کے ہمراہ دو بحری جہاز شام کا رخ کریں گے۔ گزشتہ روز سامنے آنے والی ان اطلاعات کو مبصرین شامی صدر بشار الاسد کے مستقبل کے حوالے سے ماسکو کو لاحق تشویش کے تناظر میں بھی دیکھ رہے ہیں۔واضح رہے کہ شامی بندرگاہ طرطوس میں روس کا بحری فوجی اڈہ قائم ہے۔ انٹرفیکس کا کہنا ہے کہ فوجی یونٹ کے جلد ہی شام بھیجے جانے کا مقصد شام میں موجود روسی شہریوں اور فوجی اڈے کا تحفظ ہے تاہم انٹرفیکس نے شام روانہ کیے جانے والے یونٹ میں شامل فوجیوں کی تعداد یا روانگی کی تاریخ نہیں بتائی ہے۔ اطلاعات میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ضرورت پڑنے پر یہ فوجی مشن طرطوس سے ضروری سامان کی روس منتقلی کے لیے بھی استعمال ہو گا۔شام میں حالات دن بدن مکمل خانہ جنگی کی جانب بڑھ رہے ہیں۔واضح رہے کہ شام روانہ کیے جانے والے دو بحری جہازوں میں تین سو میرینز اور درجنوں ٹینک لے جانے کی صلاحیت موجود ہے۔ مبصرین کا خیال ہے کہ اس اقدام سے ماسکو کی یہ بے چینی بھی محسوس کی جا سکتی ہے جو اسے شام میں تیزی سے بدلتے حالات اور وہاں ایک ممکنہ خانہ جنگی جیسی صورتحال کی صورت میں لاحق ہے۔انٹرفیکس نے روسی فضائیہ کے سربراہ ولادیمیر گردوسوف کا یہ بیان بھی جاری کیا ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ روس شام میں اپنے شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات کرے گا۔ ہمیں اپنے شہریوں کا ہر حال میں تحفظ کرنا ہے۔ ہمیں روسی باشندوں کو تنہا نہیں چھوڑنا اور ضرورت پڑنے پر جنگ زدہ علاقے سے وطن واپس لانا ہے۔جب روسی فضائیہ کے سربراہ سے یہ سوال کیا گیا کہ آیا ضرورت پڑنے پر بحریہ کو فضائی مدد بھی دی جا سکتی ہے تو گردوسوف نے کہا کہ وہ ہر حکومتی احکامات کی تعمیل کے لیے مکمل طور پر تیار ہیں۔ انٹرفیکس کی ان خبروں پر روسی وزارت دفاع نے کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔ واضح رہے کہ طرطوس کے روسی بحری فوجی اڈے پر روسی فوجی موجود ہیں، جن کی تعداد ظاہر نہیں کی گئی ہے۔

تبصرے