پاکستان مسلم لیگ ( ن ) نے جمعہ کو بھی قومیاسمبلی کے بجٹ اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا ۔ ارکان حکومت کے خلاف ممکنہ احتجاج کے لیے ایوان کی لابی میں موجود رہے


اسلام آباد (ثناء نیوز )پاکستان مسلم لیگ ( ن ) نے جمعہ کو بھی قومیاسمبلی کے بجٹ اجلاس کی کارروائی کا بائیکاٹ کیا ۔ ارکان حکومت کے خلاف ممکنہ احتجاج کے لیے ایوان کی لابی میں موجود رہے ۔ حکومتی ارکان نے بجٹ پر تقاریر کیں ۔ پی پی کے رکن سید ظفر علی شاہ نے اپنی ہی حکومت پر تنقید کی ۔ پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے ارکان کورم کی نشاندہی کے حوالے سے تاک میں رہے ۔ تاہم ایوان میں کورم برقرار رہنے پر انہیں کورم کو چیلنج کرنے کا موقع نہ مل سکا ۔ جمعہ کو قومی اسمبلی میں حکمران جماعت پی پی کے رکن سید ظفر علی شاہ نے بجٹ پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ میں سندھ اور مرکز کے حکمرانوں کی ناراضگی سے نہیں ڈرتا میں انتخابات میں ہارنے سے بھی نہیں ڈرتا ۔ دکھ اس بات پر ہوتا ہے کہ کسی کو جان بوجھ کر ہروایا جائے ۔ آئندہ بھی صاف شفاف انتخ٘ابات نہیں ہوں گے ۔ امید پوری ہوتے نظر نہیں آ رہی ہے چار سالوں کے بعد اب نئے صوبوں کی بات کیوں کی گئی ہے ۔ آئین پر عمل نہ کرنے کی وجہ خوار ہیں انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہے کہ میں وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کو تنقید سے نہیں بچا سکتا حکومت سرکاری املاک کے تحفظ میں ناکام ہے ۔ گورنر کو سیاسی بیانات نہیں دینے چاہئیں ۔جبکہ پرویز مشرف کی طرف سے جاری ایک چٹھی پر سندھ کے 11 سالوں سے گورنر بھی اپنے بیانات کے حوالے سے احتیاط سے کام لے رہے ہیں ۔ اندرون سندھ صحت تعمیر کی سہولیات کافقدان ہے ۔انہوں نے طلبہ یونین کی بحالی کا مطالبہ کیا ۔انہوں نے کہا کہ ورلڈ فوڈ پروگرام کے کنٹری ڈائریکٹر کا یہ بیان انتہائی خوفناک ہے کہ سندھ میں 40 فیصد بچے رات کو بھوکے سوتے ہیں ۔ حیدر آباد کے 72 فیصد لوگ غذًائی کمی کا شکار ہیں۔94 ملین ڈالر نہ ملے تو دسمبر سے پروگرام بندہ وجائے گا۔ نکتہ اعتراض پر سابق وزیر مذہبی امور علامہ حامد سعید کاظمی نے کہا کہ میں بھی شروع سے چیخ رہا ہوں کہ میرے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیںکیا جاسکا۔ مجھے ڈیڑھ سال سے جیل میں کیوں ڈال رکھا ہے ایم کیو ایم کے رکن عبدالرشید گوڈیل نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ خود وزیر خزانہ نے اعتراف کیاہے کہ طاقتور لوگ ٹیکس نہیںد ینا چاہتے SROکلچر ختم کیا جائے ۔عوامی نیشنل پارٹی کے رکن پرویز خان ایڈووکیٹ نے بجٹ پر بحث میں حصہ لیتے ہوئے 18 ویں ترمیم کے تحت تاحال صوبوں کو تعلیم ، صحت کے حوالے سے اہم ادارے اور اتھارٹیز منتقل نہ کرنے کی مذمت کی انہوںنے عوام کو ریلیف دینے کے لیے خاطر خواہ اقدامات نہیں کیے گئے۔ انہوںنے کہا کہ آزاد وخود مختار خارجہ ودفاعی پالیسیاں اختیار کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جھونک دیا گیا ہے ۔ جمعہ کو لابی میںموجود پاکستان مسلم لیگ (ن) کورم کو چیلنج کرنے کے لیے کورم پر نظر رکھے ہوئے تھے۔ کورم برقرار رہنے پر کورم کی نشاندہی کا موقع نہ مل سکا ۔ اجلاس پیر کی شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا گیا ہے۔

تبصرے