اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نوی پیلے نے کہا کہ امریکی ڈرون حملے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں


اسلام آباد(ثناء نیوز ) اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نوی پیلے نے کہا کہ امریکی ڈرون حملے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہیں ان حملوں میں جاںبحق ہونے والے افراد کو معاوضہ دیا جائے ۔انسانی حقوق کے قوانین کے نفاذ کے لیے مانیٹرنگ کا نظام بنایا جائے۔ انسانی حقوق کا تحفظ وفاقی اور صوبائی حکومتیں کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔قانون کی نظر میں سب کی برابری انسانی حقوق کے معاہدوں پر عمل درآمد اور جمہوریت کے تسلسل کے لیے ضروری ہے۔پاکستان کو اس وقت پیچیدہ مسائل اور بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن پر آسانی سے قابو نہیں پایا جا سکتا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق نوی پیلے نے جمعرات کو اپنے 4 روزہ دورہ پاکستان کے بعد اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ میں دورے کی دعوت دینے پر حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ اپنے دورے کے دوران میں نے وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی، وزیر اعظم کے مشیر برائے انسانی حقوق اور وزیر خارجہ سے ملاقاتیں کی ہیں۔سپریم کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹسز اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے بھی ملاقاتیں ہوئی ہیں جبکہ اس کے علاوہ وزیر اعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف سے صوبے اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی کے حوالے سے بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں وویمن پارلیمنٹری کاکس، پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق اور پارلیمانی خصوصی کشمیر کمیٹی سے ملاقاتیں کی ہیں۔سول سوسائٹی کی تنظیموں ، صحافیوں اور وکلاء نے پاکستان میں فوجی آمریت اور جمہوری حکومتوں کے دوران انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے اہم کردار ادا کیا ہے۔ ان تنظیموں کے نمائندوں سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جمہوریت کی بحالی کے لیے بے پناہ کوششیں کی گئی ہیں۔2008ء سے جمہوریت کی بحالی کے بعد حکومت نے انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کئی اہم اقدامات کیے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومتی عہدے داران سے ملاقاتوں میں میں نے عالمی معاہدوں کے مطابق قانون سازی کرنے پر ز ور دیا ہے۔حکومت نے مجھے یقین دلایا ہے کہ ٹارچر کے حوالے سے قانون سازی کا مسودہ قومی اسمبلی میں موجود ہے جس کی منظوری میں تین ماہ لگیں گے۔انہوںنے کہا کہ پاکستان میں خصوصی افراد کے حقوق کے تحفظ کے لیے بھی اقدامات کیے جانے ضروری ہیں۔اس بات کو بھی یقینی بنانا چاہیے کہ کسی کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جائے گا۔ ہر پاکستانی کو صنف،مذہب،معاشرتی گروہ سے بالا تر ہو کر بالا تر حقوق ملیں گے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے 18ویں ترمیم میں بنیادی تعلیم کی فراہمی کے لیے قانون سازی کی ہے اور مجھے امید ہے کہ تعلیمی نصاب میں تحمل ،انسانی حقوق اور خصوصاً مذاہب اور اقلیتوں کے حقوق کو شامل کیا جائے گا ۔انہوں نے کہا کہ احمدی جو بری طرح متاثر ہو رہے ہیں ان کے لیے بھی قانون سازی کی ضرورت ہے ۔نوی پیلے نے کہا کہ پاکستان میں خواتین کے حقوق کے لیے بھی قانون سازی کی گئی ہے میں نے تجویز دی ہے کہ ان قوانین کے نفاذ کے لیے مانیٹرنگ کا نظام بنایا جائے تاکہ خواتین کے حقوق کا تحفظ کیا جا سکے۔پاکستان میں حالیہ سالوں کے دوران خواتین کو اہم عہدے دیئے گئے ہیں جو خوش آئند بات ہے لیکن مجموعی طور پر پاکستان میں خصوصاً دیہی علاقوں میں خواتین کے حقوق کی صورتحال خراب ہے۔کوہستان میں مقامی جرگہ کی طرف سے پانچ خواتین کو سزائے موت دیئے جانے کے واقعہ کو توجہ مل رہی ہے اس واقعہ کے حقائق کو منظر عام پر لایا جانا چاہیے۔ فاٹا کے علاقوں میں خواتین میں شرح خواندگی انتہائی کم ہے جس میں اضافے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے۔کوہستان کیس پاکستان کے دوسرے علاقوں میں خواتین کی صورتحال کی عکاسی کرتا ہے جہاں عدالتی نظام کے متوازی جرگہ نظام رائج ہے۔سپریم کورٹ آف پاکستان کی طرف جرگہ کے فیصلوں کو غیر قانونی قرار دینا خوش آئند ہے۔ پاکستان کے عدالتی نظام پر تفصیل کے ساتھ اقوام متحدہ کی سپیشل رپورٹ گیبریلا ناؤل اپنا تجزیہ تفصیل سے پیش کر چکی ہیں جس پر تفصیلی رپورٹ آئندہ سال جون میں اقوام متحدہ میں پیش کی جائے گی۔انہوں نے کہا کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری کی طرف سے قومی انسانی حقوق کمیشن کے قانون پر دستخط کرنا خوش آئند ہے جس سے پاکستان سارک سمیت دنیا کے 100 ممالک میں شامل ہو گیا ہے۔میں وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی سے اپیل کرتی ہوں کہ وہ کمیشن کے ارکان کی شفاف انداز میں تقرری کریں ۔انہوں نے کہا کہ مجھے اس بات پر بھی خوشی ہے کہ انسانی حقوق کمیشن میں خواتین کو نمائندگی دی جائے گی۔پاکستان کے پاس موقع ہے کہ اکتوبر 2012 سے پہلے ہیومن رائٹس کونسل کے اجلاس کے حوالے سے اقدامات کرے۔انہوں نے کہا کہ انسانی حقوق کا تحفظ وفاقی اور صوبائی حکومتیں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور ہر سطح پر انسانی حقوق کا تحفظ آئین اور بین الاقوامی معاہدوں کی تحت فرض ہے۔انہوں نے کہاکہ میں نے اپنے دورے کے دوران یہ محسوس کیا کہ پاکستانی قوم نے جمہوریت کی بحالی کے لیے قربانیاں دیں ہیں۔قانون کی نظر میں سب کی برابری انسانی حقوق کے معاہدوں پر عمل درآمد اور جمہوریت کے تسلسل کے لیے ضروری ہے۔انہوں نے کہا کہ احمدی،عیسائی، شیعہ،ہندو،سکھ اور دلت گروپس کے لوگوں نے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں سے مجھے آگاہ کیا ہے ۔نوی پیلے نے کہا کہ بلوچستان میں لوگوں کو لا پتہ کرنا قومی بین الاقوامی توجہ کا مرکز بن چکا ہے۔حکومت اور عدلیہ اس مسئلے کو حل کرے ۔وزیر اعظم کا دورہ بلوچستان خوش آئند ہے۔انہوں نے کہا کہ قانون کے سامنے اسی وقت برابر ہوں اور حقیقی جمہوریت اسی صورت میں آئے گی اگر ریاست کے تمام اداروں کا حقیقی احتساب کیا جائے گا۔پاکستان میں مختلف اداروں کے ذریعے صحافیوں،ہیومن رائٹس کے کارکنوں اور وکلاء کو قتل کیا ہے اورراب پاکستان میں انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی خاتون عاصمہ جہانگیر کو قتل کرنے کی دھمکیاں دی گئی ہیں۔میں نے عاصمہ جہانگیر سے بات کی ہے اور اپنی طرف سے حمایت کی یقینی دہانی کرائی ہے۔پاکستان کو اس وقت پیچیدہ مسائل اور بڑے چیلنجز کا سامنا ہے جن پر آسانی سے قابو نہیں پایا جا سکتا۔ میں نے حکومت پاکستان کو اپنے ادارے کی طرف سے ہر قسم کے تعاون کی یقینی دہانی کرائی ہے پاکستانی عوام کے لیے انسانی حقوق کی فراہمی ہمارے لیے خوشی کی بات ہو گی۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ڈرون حملے انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہے ان حملوں میں جاںبحق ہونے والے افراد کو معاوضہ دیا جائے اور شہریوں کی زندگی کو تحفظ فراہم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان ڈرون حملوں کے حوالے سے اقوام متحدہ کی خصوصی رپورٹر کو تحقیقات کے لیے دورے کی دعوت دے۔نوی پیلے سے صحافیوں کے سوالات کا سلسلہ شروع ہی ہوا تھا کہ ان کی طبیعت اچانک خراب ہو گئی اور وہ اٹھ کر چلی گئیں جس پر اقوام متحدہ کے اہلکاروں نے صحافیوں سے معذرت کر لی

تبصرے