اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوقنوی پیلے نے کہا ہے کہ کہا کہ مسئلہ کشمیر اہم مسئلہ ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کروانا ہمارا فرض ہے


Vاسلام آباد ۔ثناء نیوز ) اقوام متحدہ کی ہائی کمشنر برائے انسانی حقوقنوی پیلے نے کہا ہے کہ کہا کہ مسئلہ کشمیر اہم مسئلہ ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کروانا ہمارا فرض ہے۔ ہم نے دونمائندے مقبوضہ کشمیربھیجے۔ ان کی رپورٹس میں تشویش اظہار کیا گیا ہے۔ کونسل ان پر غور کر رہی ہے پا رلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوے نوی پیلے نے کہا ہے کہ یوپی آر بھی ان خلاف ورزیوں پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی انسانی حقوق پامال ہونگے اقوام متحدہ کی کونسل اپنا فرض نبھائے گی۔کمیٹی کے اجلاس میں ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ کے علاوہ جن ممبران نے شرکت کی ان کے نام یہ ہیں: پیر آفتاب حسین شاہ جیلانی، لال محمد خان، رفیق احمد جمالی، انجیئر خرم دستگیر خان، ہمایوں سیف اللہ خان، عبدالوسیم، رمیش لعل، بشریٰ گوہر، چوہدری محمود بشیر ورک اور ڈاکٹر ناہید شاہد علی۔ سینٹر مشاہد حسین سید نے بھی خصوصی دعوت پر شرکت کی۔ پا رلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر ممبر کی ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ نے ریاست جموں و کشمیر میں رائے شماری کے لئے کئی قراردادیں پاس کیں۔ مگر بھارت ان قراردادوں پر عمل کرنے کی بجائے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم بند کرائے ۔ان خیالات کا اظہارآج پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی برائے کشمیر نے اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کی ہائی کمشنر نوی پیلے سے ملاقات میں کیا۔ یہ ملاقات پارلیمنٹ میں ہوئی اور چئیرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمن کی غیر موجودگی میں کمیٹی کی قیادت ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ نے کی۔ ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے ایجنڈے پر سب سے پرانا مسئلہ کشمیر ہے۔ سلامتی کونسل کا فرض ہے کہ اس مسئلہ کو حل کرائے ۔بھارت اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل کرنے کی بجائے کشمیریوں کی آزادی کی خواہش کو کچل دینا چاہتا ہے۔ بھارتی فوج کالے قوانین کی وجہ سے بے پناہ ظلم ڈھا رہی ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی نہ جان محفوظ ہے نہ جائیداد ۔ بھارت سپاہ جسے چاہے جب چاہے تشدد کا نشانہ بناتی ہے یا قتل کر دیتی ہے ۔ عورتوں کی عزتیں محفوظ نہیں، کشمیریوں کے اربوں کی جائیداد تباہ کر دی گئی ہے۔ یتیم بچے خوار ہو رہے ہیںمگر کوئی پوچھنے والا نہیں ۔عدالتیں خاموش تماشائی ہیں۔اقوام متحدہ کی کونسل برائے انسانی حقوق کے دو نمائندوں میڈم مارگریٹ سکاگیا اور کرسٹوف ہینس نے مقبوضہ کشمیر کا دورہ کیا اور بھارتی مظالم پر تشویش کا اظہار کیا۔ اب کونسل کا فرض ہے کہ بھارت کے خلاف عمل کرے اور کشمیریوں پر مظالم بند کرائے۔سینٹر مشاہد حسین سید نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بہت بڑی بھارتی فوج تعینات ہے ۔ وہ وہاں ہر قسم کے مظالم کر رہی ہے۔ ریپ کو بطور جنگی حربہ کے طور پر استعمال کیا جا رہاہے جیسے روانڈا اور بوسنیا میں ہوا۔ مگر عالمی برادری کچھ نہیں کر رہی۔ وہ دوہرے معیار پر عمل کر رہی ہے۔ جنوبی سوڈان اور مشرقی تیمور میں تو فوراً عمل ہو گیا۔ مگر کشمیر اور فلسطین میں مسلمان پس رہے ہیں اورعالمی برادری خاموش ہے۔عالمی برادری کو یہ روش ترک کرنا ہو گی۔اقوام متحدہ ہائی کمشنر نوی پیلے نے کشمیر پر بریفنگ کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مسئلہ کشمیر اہم مسئلہ ہے۔ انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو ختم کروانا ہمارا فرض ہے۔ ہم نے دونمائندے مقبوضہ کشمیربھیجے۔ ان کی رپورٹس میں تشویش اظہار کیا گیا ہے۔ کونسل ان پر غور کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوپی آر بھی ان خلاف ورزیوں پر غور کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں جہاں بھی انسانی حقوق پامال ہونگے اقوام متحدہ کی کونسل اپنا فرض نبھائے گی۔کمیٹی کے اجلاس میں ڈاکٹر عطیہ عنایت اللہ کے علاوہ جن ممبران نے شرکت کی ان کے نام یہ ہیں: پیر آفتاب حسین شاہ جیلانی، لال محمد خان، رفیق احمد جمالی، انجیئر خرم دستگیر خان، ہمایوں سیف اللہ خان، عبدالوسیم، رمیش لعل، بشریٰ گوہر، چوہدری محمود بشیر ورک اور ڈاکٹر ناہید شاہد علی۔ سینٹر مشاہد حسین سید نے بھی خصوصی دعوت پر شرکت کی۔ 

تبصرے