رائے عامہ کے جائزوں کا اہتمام کرنے والے امریکی ادارے پیو ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں کو عالمی سطح پر ناپسند کیا جا رہا ہے


واشنگٹن(ثناء نیوز ) رائے عامہ کے جائزوں کا اہتمام کرنے والے امریکی ادارے پیو ریسرچ انسٹیٹیوٹ نے انکشاف کیا ہے کہ امریکی ڈرون حملوں کو عالمی سطح پر ناپسند کیا جا رہا ہے ۔،پیو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی ایک جائزے کے مطابق اوباما انتظامیہ کی جانب سے دہشت گردوں کو نشانہ بنانے کے لیے ڈرون حملوں کے استعمال کی حکمت عملی کو عالمی طور پر ناپسند کیا جاتا ہے۔ حال ہی میں امریکا کے پیو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کیے جانے والے ایک سروے کے مطابق امریکا کی جانب سے ڈرون حملوں کے استعمال کو سخت ناپسند کیا جاتا ہے۔ اس جائزے میں شامل کیے گئے اکیس میں سے سترہ ملکوں میں پچاس فیصد سے زیادہ لوگوں نے اپنا بیان ڈرون حملوں کی مخالفت میں ریکارڈ کروایا۔ البتہ امریکا میں باسٹھ فیصد لوگوں نے واشنگٹن انتظامیہ کی ڈرون حملوں کی پالیسی کے حق میں رائے دی۔پیو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے اس سروے پر کام کرنے والے ماہرین کے مطابق سروے میں شامل کیے گئے ملکوں کے لوگ ڈرون حملوں کو امریکا کا یکطرفہ اقدام مانتے ہیں اور ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکا ان ملکوں کے مفادات کا خیال نہیں رکھتا۔ سروے کے مطابق یہ تاثر عام طور پر مسلمان ممالک میں پایا جاتا ہے۔اس جائزے کے بارے میں بات کرتے ہوئے پیو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے صدر اینڈریو کوہوٹ نے کہا، ہم دیکھ رہے ہیں کہ عوام کا یہی ماننا ہے کہ صدر اوباما نے ملٹری سے متعلق معاملات میں بین الاقوامی طور پر دیگر ممالک کی منظوری اور رضامندی کے ساتھ کام کرنے کا وعدہ پورا نہیں کیا۔ پیو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے صدر نے مزید بتایا کہ ڈرون حملوں سے متعلق سوال کو ان کے جائزے میں پہلی مرتبہ شامل کیا گیا ہے کیونکہ یہ معاملہ اب ایک عالمی مسئلہ بن چکا ہے۔ وائٹ ہاس انتظامیہ نے پیو ریسرچ انسٹیٹیوٹ کی جانب سے کیے جانے والے اس سروے پر مبنی رپورٹ پر اپنا موقف پیش کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ وائٹ ہاس کے دہشت گردی سے متعلق محکمے کے سربراہ جان برینن گزشتہ مہینے ہی ڈرون حملوں سے متعلق امریکی پالیسی کا اپنے ایک تفصیلی بیان میں دفاع کر چکے ہیں۔ ان کے مطابق ڈرون حملے امریکا کی سرزمین پر دہشت گردی کے ممکنہ واقعات کو روکنے اور جنگ کے دوران امریکی فوجی اہلکاروں کی جانیں بچانے کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔ امریکا کی جانب سے ڈرون حملے عام طور پر پاکستان، یمن اور صومالیہ میں کیے جاتے ہیں اور ان حملوں کے ذریعے دہشت گرد نیٹ ورک القاعدہ کے کئی بڑے اراکین کو نشانہ بنایا جا چکا ہے۔

تبصرے