جوڈیشل کمیشن کی جانب سے متنازع میمو کیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوجی سربراہ کو لکھا گیا میمو حقیقی تھا اور اس کے خالق امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی تھے۔میمو کمیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے


اسلام آباد (ثناء نیوز ) جوڈیشل کمیشن کی جانب سے متنازع میمو کیس کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ امریکی فوجی سربراہ کو لکھا گیا میمو حقیقی تھا اور اس کے خالق امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی تھے۔میمو کمیشن رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حسین حقانی کی تمام تر وفاداریاں پاکستان کے ساتھ ہونی چاہیے تھیں لیکن وہ بھول گئے تھے کہ وہ پاکستان کے سفیر ہیں۔یہ بات سپریم کورٹ میں متنازع میمو کیس کی سماعت کے دوران میمو کمیشن رپورٹ کا جائزہ لیتے ہوئے سامنے آئی۔ میمو کمیشن کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حسین حقانی نے پاکستان کے آئین کی خلاف ورزی کی ہے۔ منگل کو سپریم کورٹ میں مقدمے کی کارروائی شروع ہوئی تو عدالت نے اٹارنی جنرل کو جوڈیشل کمیشن کی جانب سے متنازع میمو کیس کی رپورٹ کا آخری حصہ پڑھنے کی ہدایت کی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ میمورنڈم حقیقی تھا جسے حسین حقانی نے تیار کیا وہ یہ بھول گیا کہ وہ پاکستانی ہے اور اپنے ملک کا سفیر ہے ۔ اس کی وفاداریاں اپنے ملک کے ساتھ ہونی چاہئیں ان کا کہنا تھا کہ حسین حقانی نے آئین پاکستان کی خلاف ورزی کی ہے ۔ میمو کا مقصد یہ ظاہر کرتا تھا کہ سول حکومت اور امریکہ کی دوست ہے اور یہ بھی ظاہر کیا گیا کہ ایٹمی پھیلاؤ سویلین حکومت ہی روک سکتی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق حسین حقانی نے پاکستان میں رہنا پسند نہیں کیا اس کی یہاں کوئی جائیداد نہیں اس نے امریکہ میں رہنے کو ترجیح دی ۔ حسین حقانی امریکہ میں 20 لاکھ ڈالر سالانہ ملازمت کر رہے تھے ۔ لیکن اس نے امریکہ کی مدد چاہی ۔ پاکستانی سفیر کے لئے مناسب نہیں تھا کہ وہ کسی غیر ملک کو ایسی آفر کرتے ۔ رپورٹ کے مطابق اس پر دو رائے نہیں ہونی چاہئے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہونی چاہئے ۔ رپورٹ کے مطابق حقانی نے امریکہ کو پاکستان کی ایک نئی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا ۔ عدالت نے قرار دیا کہ حسین حقانی 4 دن کے نوٹس پر واپسی یک وعدے پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی اور رپورٹ کو خفیہ رکھنے کا دعویٰ نہیں کرنا چاہئے ۔ اس کا جائزہ لے کر اسے عام کریں گے ۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ کمیشن عدالتی حکم کے تحت قائم کیا گیا تھا ۔ پٹیشنرز اور میڈیا سپریم کورٹ کے قواعد کے تحت نقل حاصل کر سکتا ہے اور بظاہر حسین حقانی کو کمیشن کے اخذ کردہ نتائج کا جواب دینا ضروری ہے ۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو رپورٹ کا آخری حصہ پڑھنے کی ہدایت کی جس میں کہا گیا تھا کہ میمورنڈم حقیقی تھا جسے حسین حقانی نے تیار کیا وہ یہ بھول گیا کہ وہ پاکستانی ہے اور اپنے ملک کا سفیر ہے اس کی وفاداریاں اپنے ملک کے ساتھ ہونی چاہئیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ حسین حقانی نے آئین پاکستان کی خلاف ورزی ہے ۔ میمو کا مقصد یہ ظاہر کرتا تھا کہ سول حکومت امریکہ کی دوست ہے اور یہ بھی ظاہر کیا گیا کہ ایٹمی پھیلاؤ سویلین حکومت ہی روک سکتی ہے ۔ رپورٹ کے مطابق حسین حقانی نے پاکستان میں رہنا پسند نہیں کیا اس کی یہاں کوئی جائیداد نہیں اس نے امریکہ رہنے کو ترجیح دی ۔ حسین حقانی امریکہ میں 20 لاکھ ڈالر سالانہ پر ملازمت کر رہے تھے ۔ لیکن اس نے امریکہ کی مدد چاہی ۔ پاکستانی سفیر کے لئے مناسب یہی تھا کہ وہ کیسی غیر ملک کو ایسی آفر کرتے ۔ رپورٹ کے مطابق اس پر دو رائے نہیں ہونی چاہئے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ ہونی چاہئے ۔ رپورٹ کے مطابق حقانی نے امریکہ کو پاکستان کی ایک نئی ٹیم کے قیام کا یقین دلایا ۔ عدالت نے قرار دیا کہ حسین حقانی 4 دن کے نوٹس پر واپسی کے وعدے پر بیرون ملک جانے کی اجازت دی گئی ۔ دو ہفتوں کے لئے ملتوی کرتے ہوئے آئیندہ سماعت پر امریکہ میں سابق سفیر حسین حقانی کو ذاتی طور پر طلب کر لیا ہے ۔ عدالت نے قرار دیا ہے کہ میمو گیٹ کی رپورٹ خفیہ نہیں رکھی جائے گی جبکہ تمام فریقین کو نوٹس بھی جاری کر دیئے گئے ہیں ۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں جسٹس میاں شاکر اللہ جان ، جسٹس جواد ایس خواجہ ، جسٹس خلجی عارف حسین ، جسٹس طارق پرویز ، جسٹس امیر ہانی مسلم ، جسٹس اعجاز چودھری ، جسٹس آصف سعید کھوسہ اور جسٹس شیخ عظمت سعید نے مسلم لیگی ( ) کے سربراہ میاں نواز شریف اور دیگر کی جانب سے دائر مقدمات کی سماعت کی ۔ سماعت کے دوران اٹارنی جنرل عرفان قادر ، مسلم لیگ ( ) کے راہنما خواجہ آصف اور دیگر درخواست گزار عدالت کے روبرو پیش ہوئے ۔ مقدمات کی سماعت شروع ہوئی تو چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ عدالت کو کمیشن کی سربمہر رپورٹ موصول ہو گئی ہے ۔ عدالت کے حکم پر رپورت کھولی گئی کمیشن کی رپورٹ میں کمیشن کی 5 ماہ کی تمام کارروائی کی رو داد 8 صفحات پر مشتمل ہے ۔ عدالت نے اٹارنی جنرل کو ہدایت کی کہ وہ رپورٹ کو پڑھیں ۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت رپورٹ کا جائزہ لینے کے بعد مناسب حکم جاری کرے گی ۔ عدالت نے حکم دیا کہ حسین حقانی آئیندہ سماعت پر ذاتی طور پر عدالت میں پیش ہوں اور کمیشن کا سربمہر ریکارڈ رجسٹرار کی تحویل میں رہے گا اور ضرورت پڑنے پر سماعت کے دوران اسے کھولا جائے گا ۔ بعدازاں عدالت نے مقدمہ کی مزید سماعت 2 ہفتوں کے لئے ملتوی کر دی گئی ۔ نجی ٹی وی کے مطابق رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حقانی نے ائین ، ارمی اور ائی ایس ائی کی حیثیت کم کرنے کی کوشش کی

تبصرے