چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ایسی قانون سازی نہیں کرسکتی جو آئین سے متصادم ہو


اسلام آباد (ثناء نیوز) چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ ایسی قانون سازی نہیں کرسکتی جو آئین سے متصادم ہو، ریاست کا ہر ادارہ آئینی حدود میں مکمل آزادی سے کام کر رہا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری یوتھ پارلیمنٹ کے وفد سے بات چیت کر رہے تھے جس نے اسلام آباد میں ان سے ملاقات کی۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ اگر پارلیمنٹ آئین سے متصادم قانون سازی کرے تو سپریم کورٹ کے پاس اس پر نظرثانی کا آپشن ہے اور عدالتی نظر ثانی کا مقصد اختیارات کے غلط استعمال کو روکنا ہے۔چیف جسٹس نے یوتھ پارلیمنٹ کے ارکان سے کہا کہ وہ قوم کا مستقبل ہیں اور آئین ایسی دستاویز ہے جس میں تمام سوالوں کے جواب موجود ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ یوتھ پارلیمنٹ کے ارکان قوم کا مستقبل ہیں۔انہیں سپریم کورٹ میں دیکھ کر خوشی ہوئی۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو عوامی مفاد کے حوالے سے بنیاد حقوق کے نفاذ کا بھی اختیار ہے۔عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلوں میں زور دیا ہے کہ ملک میں قانون کی حکمرانی اور گڈ گورننس کو یقینی بنایا جائے۔چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں اور سب پر حیثیت ،طاقت، رنگ و نسل اور مذہبی کی تخصیص کے بغیر قانون کا اطلاق ہوتا ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے واضح کیا کہ سپریم کورٹ کو آئین کے آرٹیکل 184 اے کے تحت یہ اختیار بھی حاصل ہے کہ وہ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومتوں کے درمیان کسی بھی تنازعہ پر فیصلہ دے 

تبصرے