امریکہ کے وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے پاکستان میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر ڈرون حملے جاری رہیں گے


نئی دہلی(ثناء نیوز )امریکہ کے وزیر دفاع لیون پنیٹا نے کہا ہے پاکستان میں القاعدہ کے ٹھکانوں پر ڈرون حملے جاری رہیں گے اور یہ کہ امریکہ کے خلاف گیارہ ستمبر کے حملوں کی سازش تیار کرنے والی قیادت پاکستان کے قبائلی علاقوں میں موجود ہے۔ نئی دہلی میں دفاعی تحقیق کیادارے آئی ڈی ایس اے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے پاکستان سے باہمی تعلقات کو پیچیدہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ خطے میں حالات کو بہتر بنانے کے لیے بھارت اور امریکہ کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ڈرون حملوں سے متعلق انکا کہنا تھا ہم نے یہ بالکل واضح کردیا ہے کہ ہم اپنا دفاع کرتے رہیں گے۔پنیٹا نے کہا کہ یہ ہماری سالمیت کا بھی سوال ہے، ڈرون حملوں کا تعلق صرف امریکہ کے تحفظ سے ہی نہیں ہے۔شدت پسند پاکستانیوں کو بھی نشانہ بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ بھارت کے ساتھ سکیورٹی اور دفاع کے شعبوں میں تعاون بڑھانا چاہتا ہے اور یہ کہ خطے میںامن و استحکام کے لیے بھارت کو افغانستان میں زیادہ بڑا کردار ادا کرنا ہوگا۔پاکستان اور بھارت کے تعلقات کا ذکر کرتے ہوئے لیون پنیٹا نے کہا کہ دونوں ملکوں نے باہمی تجارت کو فروغ دیکر اپنے اختلافات ختم کرنے کی راہ میں اہم قدم اٹھایا ہے اور اس سے پاکستان کو اپنی معیشت کو سنبھالنے اور شدت پسندی پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔انہوں نے کہا کہ پاکستان سے تعلقات کی نوعیت پیچیدہ ہے، بھارت اور امریکہ دونوں کے لیے۔ لیکن ہمیں حالات کو بہتر بنانے کے لیے کوششیں جاری رکھنی ہوں گی۔بھارت اور امریکہ کو پاکستان سے اپنے اختلافات کے باوجود اسے اینگیج کرنا ہوگا تاکہ جنوب ایشیا کو پر امن اور خوشحال بنایا جا سکے۔امریکی وزیرِ دفاع نے بدھ کو اپنے ہم منصب اے کے اینٹونی سے بھی ملاقات کی جس میں ان کے مطابق افغانستان کی صورتحال، پاکستان سے تعلقات اور باہمی دفاعی تجارت اور تعاون کو فروغ دینے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔پنیٹا کے مطابق بھارتی قیادت سے اپنی بات چیت میں انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ بھارت کو افغانستان میں کاروبار، تعمیر نو اور سکیورٹی فورسز کی تربیت میں زیادہ اہم کردار ادا کرنا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ خطے میں رونما ہونے والے چیلنجوں کا سامنا کرنے کے لیے بھارت کی صلاحیتوں کو فروغ دینا چاہتا ہے۔اس سے قبل منگل کی دوپہر دلی پہنچنے کے بعد انہوں نے وزیر اعظم من موہن سنگھ اور قومی سلامتی کے مشیر شیو شنکر مینن سے بھی تبادلہ خیال کیا تھا

تبصرے