سپریم کورٹ آف پاکستان کا بحریہ ٹاؤن کے سابقسربراہ ملک ریاض حسین کے حلاف توہین عدالت کی کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ 16 جولائی پر ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی


اسلام آباد (ثناء نیوز )سپریم کورٹ آف پاکستان کا بحریہ ٹاؤن کے سابقسربراہ ملک ریاض حسین کے حلاف توہین عدالت کی کارروائی جاری رکھنے کا فیصلہ 16 جولائی پر ان پر فرد جرم عائد کی جائے گی عدالت نے اٹارنی جنرل عرفان قادر کو کیس میں پراسیکیوٹر مقرر کر دیا عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ اگر اٹارنی جنرل دستیاب نہ ہوں تو ڈپٹی اٹارنی جنرل بطور پراسیکیوٹر پیش ہوں جبکہ عدالت نے ملک ریاض کے وکیل کی جانب سے فوری طور پر ملک ریاض کو عدالتی پیشی سے استثنیٰ کی درخواست مسترد کرتے ہوئے حکم دیا ہے کہ پیر کو اس سلسلہ میں درخواست دائر کی جائے جسٹس میاں شاکر اللہ جان کی سربراہی میں عدالت عظمی کے تین رکنی بینچ نے ملک ریاض کے خلاف توہین عدالت کی ابتدائی کارروائی پر اپنے مختصر فیصلہ میں قرار دیا کہ باد النظر میں ملک ریاض توہین عدالت کے مرتکب ہوئے اس لیے ان کے خلاف کیس کی مزید کارروائی کی جائے گی دوران سماعت ملک ریاض کے وکیل عبد الباسط کھڑے اور استدعا کی کہ ملک ریاض بیمار ہیں اور بیرون ملک سے علاج ادھورا چھوڑ کر عدالتی حکم پر واپس آئے ملک ریاض کو عدالتی حاضری سے مستثنیٰ قرار دیا جائے اور بیرون ملک علاج کے لیے جانے کی اجازت دیجائے ۔ عدالت نے فوری طور پر استثنیٰ کی درخواست مسترد کر دی اور ملک ریاض کے وکیل کو حکم دیا کہ وہ پیر کو اس سلسلہ میں درخواست دائر کریں عدالت فرد جرم کی کارروائی کے وقت اس درخواست پر غور کرے گی ملک ریاض کے وکیل کے وکیل کا کہنا تھا کہ کورٹ مارشل میں بھی پہلے ملزم کا طبی معائنہ کروایا جاتا ہے جس پر جسٹس شاکر اللہ جان نے کہا کہ یہ سپریم کورٹ ہے کورٹ مارشل نہیں عدالت نے ملک ریاض کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 16 جولائی تک ملتوی کر دی واضح رہے کہ چیف جسٹس کے خلاف پریس کانفرنس کرنے پر عدالت نے ملک ریاض کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا اور گزشتہ روز ابتدائی سماعت مکمل کرتے ہوئے فیصلہ محفوظ کر لیا تھا ۔

تبصرے