سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت ترمیمی بل 2012 کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلیں


کوئٹہ(ثناء نیوز ) سپریم کورٹ آف پاکستان نے توہین عدالت ترمیمی بل 2012 کے خلاف دائر درخواستیں سماعت کے لیے منظور کرلیں عدالت عظمیٰ نے اٹارنی جنرل آف پاکستان کو حکم دیا ہے کہ وہ عدلیہ کی آزادی پر سوالات کے آئندہ سماعت پر جواب دیں عدالت نے وفاق ، اٹارنی جنرل اور سیکرٹری قانون سے 23 جولائی تک مختصر جواب طلب کر لیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سر براہی میں عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بینچ نے بلوچستان ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر باز محمد کاکڑ اور سینئر وکیل نصر من اللہ کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت کی عدالت نے قرار دیا ہے کہ نئے قانون کے خلاف دائر درخواستوں پر غور کرنا ضروری ہے۔ جو نکات اٹھائے گئے ہیں وہ نہایت اہم اور قابل غور ہیں۔ عدالت نے رجسٹرار سپریم کورٹ کو حکم دیا ہے کہ وہ توہین عدالت ترمیمی بل کے خلاف دائر تمام درخواستوں کو یکجا کر دیں جبکہ عدالت نے اعلان کیا کہ درخواستوں پر مزید سماعت 23 جولائی سے اسلام آباد میں ہو گی۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت کہا کہ یہ ایک امتیازی بل ہے جو کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے چیلنج ہے درخواست کی سماعت کے دوران باز محمد کاکڑ نے کہا کہ بل آرٹیکل دو کی خلاف ورزی ہے جبکہ آرٹیکل 14، آٹھ اور 25 کی بھی خلاف ورزی کی گئی ہے یہ تینوں آرٹیکلز شہریوں کو برابر کے حقوق دیتے ہیں۔ چیف جسٹس نے یہ دلائل سن کر ریمارکس دیئے کہ عدالت یہ دلائل سن کر محسوس کر رہی ہے کہ آئندہ عدالت صبح کوئی آرڈر پاس کر دے گی تو شام تک اس کا ہر قسم کا رد عمل آ جائے گا۔ یہ اپنی نوعیت کا پہلا کیس ہے وقفہ کے بعد عدالت نے وفاق، اٹارنی جنرل اور سیکرٹری قانون کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 23جولائی تک ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ توہین عدالت کے دائر تمام درخواستوں کو یکجا کر کے 23 جولائی کو اسلام آباد میں سماعت کی جائے گی۔ چیف جسٹس نے حکم دیا کہ اٹارنی جنرل درخواست میں عدلیہ کی آزادی سے متعلق اٹھائے گئے سوالات کے جواب اگلی سماعت پر پیش کریں۔

تبصرے