چیئرمین قومی احتساب بیورو(نیب)فصیح بخاری نے کہا ہے کہ اداروں میں کرپشن کے باعث ملکی خزانے کو 6 سے 8 ارب روپے روزانہ کا نقصان ہو رہا ہے


اسلام آباد (ثناء نیوز )چیئرمین قومی احتساب بیورو(نیب)فصیح بخاری نے کہا ہے کہ اداروں میں کرپشن کے باعث ملکی خزانے کو 6 سے 8 ارب روپے روزانہ کا نقصان ہو رہا ہے۔قانونی نظام کی طرح ہمارا معاشرہ بھی کرپٹ ہے۔وفاقی دارالحکومت ہفتہ کو پریس بریفنگ کے دوران چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ قومی احتساب بیورو کا کام چوری کی گئی رقم برآمد کرنا ہے۔کسی کا ٹرائل کرنا نہیں تاہم ان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی ملوث پایا جاتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جا سکتی ہے۔ فصیح بخاری کا کہنا تھا کہ اب تک نیب نے 235 روپے برآمد کر کے قومی خزانے میں جمع کروائے ہیں لیکن یہ نا کافی ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے 300 نئے تحقیقات کار بھرتی کرنے کی منظوری بھی دی ہے کیونکہ کرپشن کے بہت سے مقدمات کی تحقیقات جاری ہیں ۔انہوں نے کہا کہ سیاسی بنیادوں پر قائم کیے گئے مقدمات نہیں کھولے جائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی میں 55 ارب روپے کرپشن کے خلاف تحقیقات جاری ہیں اور شریف برادران کے خلاف مقدمات کا جائزہ بھی لیا جا رہا ہے تاہم انہوں نے کہا کہ نیب کسی کے خلاف بھی سیاسی مقدمات نہیں کھولے گی اور نہ ہی نیب سیاسی ہتھیار کے طور پر استعمال ہو گی۔ رینٹل پاور پروجیکٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نیب کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ راجہ پرویز اشرف کے وزیراعظم بننے سے قبل ان سے تین گھنٹے تک تحقیقات کیں تھیں۔ ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کے لیے بھیج رکھا ہے اور ان کے خلاف تحقیقات جاری ہیں۔فصیح بخاری کا کہنا تھا کہ نیب،ایف آئی اے اور پولیس پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے بیٹے ارسلان افتخار کے مقدمہ کی تحقیقات کرے گی۔اس ٹیم کے سربراہ ڈائریکٹر جنرل فنانشل کرائم انوسٹی گیشن سیل ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ ٹیم سپریم کورٹ کے حکم اور اٹارنی جنرل کے خط پر تشکیل دی گئی ہے۔غیر جانب دار تحقیقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے نیب کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ اس بات کی کوئی اہمیت نہیں کہ ہم ملک ریاض اور نواز شریف کو جانتے ہیں جو بھی تحقیقات ہوں گی وہ غیر جانبدار ہوں گی۔ارسلان افتخار کیس کی مشترکہ ٹیم لندن بھیجی جائے گی اور تحقیقات مکمل کرنے میں وقت لگ سکتا ہے۔ان کا کہناتھا کہ انہوں نے کبھی بھی ملک ریاض سے کوئی رقم نہیں لی۔چیئرمین نیب فصیح بخاری نے ڈاکٹر ارسلان افتخار کی طرف وکیل کے ذریعے ان (نیب چیئرمین)کو بھیجے گئے خط کے بارے میں کہا کہ ارسلان افتخار کا خط دھمکی آمیز تھا۔ اس میں جو زبان استعمال کی گئی وہ بھی دھمکی آمیز تھی تاہم ان کا کہنا تھا کہ اس خط کا بھی نوٹس لیا جائے گا۔چیئرمین نیب کا کہنا تھا کہ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تحقیقات مکمل کرنے کے بعد اپنی رپورٹ نیب کے پاس جمع کروائے گی۔فصیح بخاری کا کہنا تھا کہ شریف برادران کے مقدمہ سے صرف تین ارب اور سوئس حکام کو خط لکھنے سے چھ ارب روپے وصول ہوں گے لیکن سابق چیئرمین اوگرا توقیر صادق کے مقدمہ سے 55 ارب روپے وصول کیے جا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ توقیر صادق کے گرفتاری کے وارنٹ جاری ہو گئے ہیں جبکہ ممبر اوگرا منصور مظفر کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔
کرپشن کے باعث خزانے کو روزانہ 6 سے 8 ارب روپے کا نقصان ہو رہا ہے،فصیح بخاری

تبصرے