لاہور ہائی کورٹ نے ینگ ڈاکٹرز کو حکم دیا ہے کہ وہ آج(ہفتہ) صبح9بجے تک پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز کھول دیں


لاہور (ثناء نیوز )لاہور ہائی کورٹ نے ینگ ڈاکٹرز کو حکم دیا ہے کہ وہ آج(ہفتہ) صبح9بجے تک پنجاب بھر کے سرکاری ہسپتالوں میں ایمرجنسی سروسز کھول دیں جبکہ پولیس اور پنجاب حکومت کو حکم دیا ہے کہ کسی ڈاکٹر کو یا اس کے اہل خانہ کو نہ حراساں کیا جائے اور نہ ہی گرفتار کیا جائے ۔عدالت نے قتل کے مقدمہ میں گرفتار چار ڈاکٹرز سے متعلق تفتیشی آفیسر سے ریکارڈ طلب کر لیا ۔لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس اعجاز الحسن ننے ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے خلاف کیس کی سماعت کے د وران حکم دیا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز واپس جائیں اور ایمرجنسی سروسز بحال کریں ۔عدالت ڈاکٹروں کو مکمل تحفظ فراہم کرے گی لیکن ہڑتال کی اجازت نہیں دے گی ۔ڈاکٹروں کی ہڑٹال کی وجہ سے لوگ مر رہے ہیں عدالت یقین دہانی کراتی ہے کہ نہ ڈاکٹروں کو حراساں کیا جائے گا اور نہ ہی انہیں گرفتار کیا جائے۔ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے نمائندے ناصر عباس نے عدالت کو یقین دہانی کروائی کہ وہ حکم پر من و عن عمل کریں گے سیکرٹری صحت پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ پنجاب حکومت ڈاکٹروں کے خلاف کوئی اقدام نہیں کرنا چاہتی تھی لیکن ہسپتالوں میں مریضوں کی اموات کے بعد ایسا کرنے پر مجبور ہوئے سیکرٹری صحت کا مزید کہنا تھا کہ ڈاکٹرز کے سروس اسٹرکچر سینئر ڈاکٹرز نے تیار کیا ہے۔عدالت نے ینگ ڈاکٹرز کو حکم دیا ہے کہ وہ پہلے ایمرجنسی اور بعد میں ان ڈور، آؤٹ ڈور اور او پی ڈیز میں سروسز بحال کریں جسٹس اعجاز الحسن کا کہنا تھا کہ عدالت غیر جانبدار ہے۔کیس کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا اور تمام فریقین کو سنا جائے گا۔ ینگ ڈاکٹرز کا کہنا تھا کہ قتل کے مقدمہ میں گرفتار چار ینگ ڈاکٹرز کو رہا کیا جائے جس پر عدالت کا کہنا تھا کہ یہ مقدمہ قتل ہے عدالت نے کیس کے تفتیشی آفیسر کو مقدمہ کے ریکارڈ سمیت آج(ہفتہ) کو طلب کر لیا ۔عدالت کا کہنا تھا کہ ہر مسئلہ کو قانون کے مطابق حل کیا جائے گا سڑکوں پر آنا بند کریں ۔عدالت ہر مسئلہ سنے گی اور انصاف کرے گی لیکن مریضوں کو کوئی نقصان نہیں ہونا چاہیے۔ ڈاکٹرز تمام مسائل عدالت کے سامنے رکھیں ۔عدالت انہیں حل کرانے کی پوری کوشش کرے گی۔ اس سے قبل جب ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال کے خلاف دائر درخواست کی سماعت شروع ہوئی تو ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے ترجمان عامر بندیشہ نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں پ نجاب حکومت اور پولیس نے حراساں کیا۔ڈاکٹروں کے گھروں پر چھاپے مارے گئے جو کہ تاریخ میں آج تک نہیں ہوا ڈاکٹروں کے ساتھ کیا جانے والا سلوک ناقابل برداشت ہے جب تک پنجاب حکومت اس طرح کے اقدامات کرتی رہے گی۔ ینگ ڈاکٹرز بھی اپنی ہڑتال ختم نہیں کریں گے اور نہ ہی مریضوں کا علاج کریں گے۔اس دوران پنجاب حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ینگ ڈاکٹروں کے مطالبات تسلیم کر لیے گئے تھے لیکن ڈاکٹروں نے اس بات کا عناد کا مسئلہ بنا لیا تھا۔ پنجاب حکومت کا اس میں کوئی قصور نہیںپنجاب حکومت کی اولین ترجیح یہی ہے کہ مریضوں کا علاج ہر صورت ہونا چاہیے۔دوران سماعت درخواست گزار کے ویل نے تجویز پیش کی کہ عدالت پولیس کو ختم کرے کہ وہ ینگ ڈاکٹروں کو حراساں نہ کرے اور آج ہی ینگ ڈاکٹر اپنی ہڑتال ختم کر دیں اور پنجاب حکومت کو مطالبات کی منظوری کے لیے دس روز کی مہلت دے دیں تاکہ مریضوں کو مشکلات نہ ہوں ۔ا س دوروان جسٹس اعجاز الحسن نے ریمارکس دیئے کہ ایک بات تو طے ہے کہ ینگ ڈاکٹرز نے ہڑتال کر کے سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی کی ہے اور انہیں یہ سوچنا چاہیے تھا کہ ان کی ہڑتال سے مریضوں کو کس طرح کی مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ عدالت نے قرار دیا کہ پنجاب حکومت اور ینگ ڈاکٹروں کے درمیان کشیدگی مذاکرات کے ذریعہ حل ہونی چاہیے۔ اس معاملہ پر عدالت نے جب ینگ ڈاکٹرز کے صدر اور سیکرٹری کو جب دن 2 بجے طلب کیا تو ینگ ڈاکٹرز کے ترجمان ع عامر بندیشہ نے عدالت کو یقین دلایا کہ ینگ ڈاکٹرز کی قیادت کو عدالت میں پیش کیا جائے گا لیکن تھوڑی دیر بعد ینگ ڈاکٹرز کے ترجمان نے ٹیلیفون بات کرنے کے بعد کہا کہ صدر اور سیکرٹری کا عدالت میں پیش ہونا مشکل ہے اس پر عدالت نے کہا کہ ہم کیس کی سماعت دن2 بجے تک ملتوی کر دیتے ہیں اور اگر صدر اور سیکرٹری پیش ہو جاتے ہیں تو ہم اس معاملہ کو آج ہی حل کر دیں گے جبکہ دوران سماعت درخواست گزار اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے عدالت میں درخواست دائر کی کہ ینگ ڈاکٹر کی ڈگریوں کی پڑتال بھی کروائی جائے۔عدالت نے ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر سمیت پوری قیادت کو طلب کرتے ہوے کیس کی مزید سماعت آج(ہفتہ) صبح10 بجے تک ملتوی کر دی۔

تبصرے