سپریم کورٹ آف پاکستان میں اراکین پارلیمان کیدہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران مشیر داخلہ رحمان ملک برطانوی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفیکیٹ پیش نہیں کرسکے


اسلام آباد (ثناء نیوز ) سپریم کورٹ آف پاکستان میں اراکین پارلیمان کیدہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران مشیر داخلہ رحمان ملک برطانوی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفیکیٹ پیش نہیں کرسکے، ان کی جانب سے پیش کی جانے والی دیگر دستاویزات کو عدالت نے مسترد کر دیا۔پیر کو ارکان پارلیمنٹ کی دہری شہریت سے متعلق کیس کی سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا تین رکنی بنچ نے کی ۔ مشیر داخلہ کے وکیل انور منصور نے رحمان ملک کا پاکستانی پاسپورٹ اور برطانوی شہریت ترک کرنے سے متعلق دیگر دستاویزات عدالت میں پیش کیں، انہوں نے بتایا کہ پارلیمنٹرینز پر دہری شہریت کی آئینی پابندی ، اس صورت میں ہوتی ہے جب وہ رکن منتخب ہونے کے بعد ایسی شہریت لیں۔ 27 اپریل 2008 کو اپنے وکیل کو دی تھی، اسکی فیس انکی اہلیہ سعیدہ رحمان کے اکاونٹ سے ادا کی گئی، یہ نام غلطی سے سعیدالرحمن پرنٹ ہوا، ،انہوں نے کہاکہ آئین قدغن ، پہلے سے حاصل غیر ملکی شہریت پر عائد نہیں ہوتی، ۔ عدالت نے ان دستاویزات کو غیر متعلقہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ برطانوی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفیکیٹ یا اسکی نقل پیش کی جائے۔جسٹس جواد ایس خواجہ کا کہنا تھا کہ جو دستاویزات پیش کی گئیں وہ بھِی تشویش کا باعث ہیں. انور منصور نے کہا کہ بعض وجوہات کی بنا پر سرٹیفیکیٹ ابھی دستیاب نہیں جبکہ نقل کیلئے برطانوی وکیل کو خط لکھ دیا تھا لیکن تاحال نقل بھی نہیں مل سکی۔جسٹس خلجی عارف نے کہاکہ بیرون ملک پاکستانیوں کی بہت عزت کرتے ہیں، آئین عوامی نمائندگی کیلئے ایک مخصوص کلاس پر پابندی عائد کرتا ہے،۔ انور منصور کا کہنا تھا کہ رحمان ملک برطانیہ بھی اپنے پاکستانی پاسپورٹ پرجاتے رہے۔ چیف جسٹس کا رحمان ملک کے وکیل سے کہنا تھا کہ آپ ہمیں اس درخواست کی نقل فراہم کردیں۔ آپ کے پاس کسی عام آدمی کا کیس نہیں بلکہ وزیر اعظم کے مشیر کا ہے۔ آپ ڈوپلیکیٹ کیلئے پاکستانی ہائی کمشنر کی مدد لے سکتے تھے۔چیف جسٹس نے کہا وہ عدالت کو مطمئن کرنے کے لئے شہریت ترک کرنے کا تصدیقی آر این فارم دے دیں۔ جس پرانور منصور کا کہنا تھا کہ آئین میں دوہری شہریت سے متعلق شق رکن پالیمنٹ بننے کے بعد سے متعلق ہے۔ رکن پارلیمنٹ بننے سے پہلے شہریت لینے اور بعد میں شہریت لینے میں فرق ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ رحمان ملک کے سینیٹر بننے کا نوٹیفیکیشن مارچ 2009 میں جاری ہوا۔ عدالت نے دہری شہریت پر آئینی قدغن سے متعلق انورمنصور کے قانونی نکتہ کو اہم قرار دیتے ہوئے اس پر مزید سماعت آج کرنے کا حکم دیا۔دوران سماعت درخواست گزار وحید انجم ایڈووکیٹ نے پیپلز پارٹی کے ایم پی اے طارق علوانہ کی دہری شہریت سے متعلق دستاویزات پیش کیں اور بتایا کہ یہ دستاویزات ڈی جی ایف آئی اے سے تصدیق شدہ ہیں جن کے مطابق وہ امریکی شہری ہیں ، تاہم طارق علوانہ کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ پاسپورٹ پر لگی تصویر انکے مؤکل کی نہیں جبکہ وحید انجم نے کہا کہ رکن اسمبلی طارق محمود علوانہ دہری شہریت رکھتے ہیں جس کا ریکارڈ فراہم کر دیا ہے ۔بعد ازاں عدالت نے مقدمہ کی سماعت آج تک ملتوی کردی۔

تبصرے