بابر اعوان نے اپنے خلاف توہین عدالت کیس کا معاملہ بار کونسل کو بھیجوانے کی استدعا کردی


اسلام آباد(ثناء نیوز ) بابر اعوان نے اپنے خلاف توہین عدالت کیس کا معاملہ بار کونسل کو بھیجوانے کی استدعا کردی ہے اور کہا ہے کہ چیف جسٹس بد سلوکی کیس میں ایک شخص کو معاف کردیا گیا، میں نے کسی کا گریبان پکڑا نہ ہی بٹن توڑے، میرے ساتھ یہ سلوک نہ کیا جائے۔ جسٹس اعجاز افضل اور جسٹس اطہر سعید پر مشتمل عدالت عظمی کے دو رکنی بنچ نے بابر اعوان کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ بابر اعوان نے دلائل دیتے ہوئے توہین عدالت کا معاملہ بار کونسل کو بھجوانے کی استدعا کی۔ انہوں نے ارسلان افتخار کیس میں عدالتی فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت دہرا معیار اختیار نہیں کر سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی رائے میں توہین عدالت کا کوئی قانون سرے سے موجود ہی نہیں۔ بابر اعوان نے کہا کہ انہوں نے جو معافی نامہ جمع کرا رکھا ہے اس پر فیصلے کا وقت اب ہے، سزا سنا دی گئی تو پھر کوئی فائدہ نہیں ہو گا، اب تو فرد جرم بھی عائد ہو چکی پیچھے بچا ہی کیا ہے۔چیف جسٹس بد سلوکی کیس میں ایک شخص کو معاف کردیا گیا جبکہ انہوں نے کسی کا گریبان پکڑا نہ ہی بٹن توڑے ان کے ساتھ یہ سلوک نہ کیا جائے۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کہ آپ کے معافی نامے پر غور کیا جائے گا۔ بابر اعوان نے استدعا کی کہ شب برات ہے کچھ لوگوں کو جاگنا ہوگا، سماعت کل نہ رکھی جائے۔ تاہم جسٹس اطہر سعید نے کہا کہ آپ فکر نہ کریں ہم جاگ کر بھی الرٹ رہیں گے جس کے بعد مقدمے کی مزید سماعت جمعہ تک ملتوی کر دی گئی۔دوران سماعت ججز اور سابق وفاقی وزیر کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ ہوا۔ بابر اعوان آج بھی اپنے دلائل جا ری رکھیں گے۔ سپریم کورٹ میں اپنے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت میں سابق وفاقی وزیرقانون بابر اعوان نے دلائل جاری رکھے ان کا کہنا تھا معافی کسی بھی مر حلے پر مانگی جا سکتی ہے۔عدالت کو معا فی قبول کرنے یا نہ کرنے کا فیصلہ کرنا ہوتا ہے۔ بابر اعوان نے کہا یہ نہیں ہو سکتا معافی مسترد بھی نہ کی جائے اور سماعت بھی جا ری رہے۔ انھوں نے اپنے دلائل کو دینی پہلو سے مزین کرتے ہوئے کہا کہ ایک صحابی نے موت کے ڈر سے کلمہ پڑھنے والے شخص کو قتل کردیا تو نبی کریمﷺ بہت ناراض ہوئے کہ کیا تم نے اس کا دل چیر کر دیکھا تھا کہ اس نے دل سے کلمہ پڑھا ہے یا موت کے ڈر سے۔

تبصرے